سانحہ پشاور کا زخمی طالب علم سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کا ذریعہ بن گیا

علاج کے لیے صوبائی حکومت کا 35 لاکھ، وفاقی حکومت کا 3 کروڑ جمع کرانے کا دعویٰ۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

علاج کے لیے صوبائی حکومت کا 35 لاکھ، وفاقی حکومت کا 3 کروڑ جمع کرانے کا دعویٰ۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

پشاور: آرمی پبلک اسکول سانحہ میں شہید ہونے والے طالب علم حارث نواز کے زخمی بھائی احمد نواز کے علاج کا معاملہ مسلم لیگ (ن) کی مرکزی اور تحریک انصاف کی صوبائی حکومت کے مابین سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کا ذریعہ بن گیا ہے جبکہ زخمی طالب علم پشاور کے لیڈی ریڈنگ اسپتال میں ایڑیاں رگڑ رہا ہے اور اس کی حالت ہر گذرتے دن کے ساتھ تشویشناک ہورہی ہے۔

احمد نواز کے بائیں ہاتھ کی بازو کی ہڈی ٹوٹ چکی ہے جبکہ اس کی رگیں کٹ چکی ہیں جس کی وجہ سے سے خدشہ ہے کہ اگر اس کا فوری طور پر بیرون ملک سے علاج نہ کرایا گیا تو خدانخواستہ وہ ایک ہاتھ سے محروم ہوسکتا ہے۔ زخمی احمد نواز کا ایک آپریشن ہوچکا ہے جبکہ اس کے انتہائی حساس تین آپریشنز ابھی باقی ہیں، وہ درد کے مارے گذشتہ40 دن سے ایل آر ایچ میں باقاعدہ چلاتا ہے تاہم اس کی چیخوں کی آوازیں صوبائی اور وفاقی حکومتوں کے اعلانات میں کہیں دب کر رہ جاتی ہیں۔

زخمی احمد نواز کے والد محمد نواز کے والدین گزشتہ3 ہفتوں سے ہر فورم کے ذریعے مطالبہ کررہے ہیں کہ مقامی ڈاکٹروں نے اس کا مکمل علاج کرنے سے معذوری ظاہر کی ہے لہٰذا اس کے دوسرے لخت جگر کو معذور ہونے سے بچانے کیلیے اسے بیرون ملک علاج کیلیے بھیجا جائے، بار بار کے مطالبات اور عمران خان کے دورہ آرمی پبلک اسکول کے موقع پر احتجاج کے بعد خیبر پختونخوا حکومت نے بچے کے علاج کیلیے 35لاکھ روپے مختص کرنے کا دعویٰ کیا جبکہ ذرائع نے بتایا ہے کہ زخمی بچے کے بیرون ملک علاج پر چار کروڑ روپے تک کا خرچہ آئیگا۔

شہید حارث نواز اور زخمی احمد نواز کے والد محمد نواز کے مطابق ان کو وزیراعظم سیکریٹریٹ سے رابطہ کرکے بتایا گیا ہے کہ برمنگھم(انگلینڈ) کے کوئین الزبتھ ہسپتال کو وفاقی حکومت کی جانب سے دولاکھ پاونڈز جو تین کروڑ روپے سے زائد بنتے ہیں، جمع کرادیئے گئے ہیں تاہم زخمی احمد نوازکے سفری دستاویزات ابھی تک مکمل نہ ہوسکے۔

صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ 35لاکھ روپے ابتدائی رقم ہے جس کے بعد جتنا خرچہ آئیگا صوبائی حکومت برداشت کرے گی، اسی قسم کا دعویٰ وفاقی حکومت بھی کررہی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی یقین دہانی کرائی ہے کہ ان کے بیٹے کے علاج کیلیے اگر وفاقی حکومت یا خیبرپختونخوا حکومت نے اقدامات نہ کیے تو پنجاب حکومت اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریگی۔

آرمی پبلک ساکول کے سانحہ کے شہید حارث نواز اور زخمی احمد نواز کے والد محمد نواز نے کہا ہے کہ اس کے صبر کا پیمانہ لبریز ہونے کو ہے، اس کے لخت جگر کو علاج کیلیے بیرون ملک بھجوانے کا بندوبست منگل تین بجے تک نہ ہوسکا تو وہ اپنے زخمی بیٹے کو اسپتال سے اٹھاکر وزیراعظم سیکریٹریٹ اور برطانوی سفارتخانے کے سامنے احتجاج سے دریغ نہیں کریں گے۔ ’’ایکسپریس‘‘ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے محمد نواز نے بتایا کہ اپنی حکومت کے رویے پر ہمیں شرم آرہی ہے، یہ کیسی حکومت ہے کہ ایک بچے کی جان پر بنی ہوئی ہے اور وہ ہنگامی بنیادوں پر زخمی بچے کو بیرون ملک نہیں بھجواسکتی؟

انھوں نے کہا کہ سانحہ پشاور کے بعد انھوں نے اظہار ہمدردی کرنے والوں کی4 ہزار سے زائد فون کالیں سنی ہیں جن میں امریکا، جرمنی، عرب ممالک سمیت کراچی کے صاحب حیثیت افراد نے ان کے بیٹے کے علاج کی پیشکش کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر حکومت نے فوری طور پر ان کے بیٹے کو باہر نہ بھجوایا تو مجبوراً ان کو دوسری جانب دیکھنا پڑے گا۔ انھوں نے کہا کہ اگر ملالہ یوسفزئی کو ہنگامی بنیادوں پر علاج کیلیے بغیر سفری دستاویزات کے برطانیہ بجھوایا جاسکتا ہے تو ان کے جاں بلب بیٹے کو فوری طور پر کوئی حکومت کیوں نہیں بھجواسکتی۔

پشاور پریس کلب میں ایم کیو ایم کی دعائیہ تقریب کے آخر میں فاروق ستار نے وزیر اعظم نواز شریف سے رابطہ کیا اور ان کو اے پی ایس کے زخمی طالب علم احمد نواز کی تشویشناک صورتحال کے حوالے سے آگاہ کیا۔ تقریب کے شرکاء کو فاروق ستار نے بتایا کہ وزیراعظم نے احمد نواز کے علاج کی یقین دہانی کرائی ہے اور یہ بھی کہا کہ وہ خود اس سلسلے میں زخمی بچے کے والد سے رابطہ کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔