- شرارتی بلیوں کی مضحکہ خیز تصویری جھلکیاں
- چیف جسٹس مداخلت کاروں کی خاموش سرپرستی کے بجائے تمام تجاویز سامنے لائیں، پی ٹی آئی کا مطالبہ
- کراچی پولیس کا اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
- ججز کے خط سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں پشاور ہائیکورٹ کی تجاویز سامنے آگئیں
- آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ میں منتقل
- پاکستان کا تاریخی لونر مشن جمعے کو خلاء میں لانچ کیا جائے گا
- سعودی عرب میں عالمی رہنماؤں سے باہمی تعاون، سرمایہ کاری کے فروغ پر پیشرفت ہوئی، وزیراعظم
- جنگ بندی ہو یا نہ ہو، رفح پر حملہ کریں گے؛ نیتن یاہو کی ڈھٹائی
- امریکا میں ملزم کی پولیس پر فائرنگ؛ 4 افسران ہلاک اور 4 زخمی
- مریم نواز کا صوبے میں شادی کی تقریبات میں ون ڈش پرسختی سے عملدرآمد کا حکم
- اسرائیل مخالف مظاہرہ؛امریکی پولیس نے خواتین کا زبردستی اسکارف اتار دیا
- غذاؤں کا انتخاب دماغ کی صحت پر اثرات سے تعلق رکھتا ہے، تحقیق
- گھریلو اشیاء میں استعمال ہونے والی پلاسٹک کے متعلق خوفناک انکشاف
- اسٹاک ایکسچینج میں مندی، انڈیکس میں 592.49 پوائنٹس کی کمی
- بلوچستان میں ٹرانسپورٹرز کا پہیہ جام ہڑتال کا اعلان
- جامعہ کراچی میں فلسطین اور امریکی طلبہ سے اظہار یکجہتی کے لیے احتجاج
- ایل پی جی کی قیمت میں 11 روپے 88 پیسے کمی
- برطانیہ میں تلوار بردار شخص کا راہگیروں اور پولیس افسران پر حملہ
- معاشی شرح نمو میں بہتری آئی، مہنگائی کم ہوگی، وزارت خزانہ کا دعویٰ
- امریکا میں خالصتان رہنما کو قتل کرانے کی منظوری ’را‘ کے سربراہ نے دی؛ واشنگٹن پوسٹ
چارسال گزرنے کے باوجود شاہ رخ جتوئی پر فرد جرم عائد نہ کی جا سکی
کراچی: 4سال گزر جانے کے باوجود بیرون ملک فرارکیس میں ملوث اور شاہ زیب قتل کیس میں سزا یافتہ شاہ رخ جتوئی و دیگر پرفردجرم عائد نہ ہوسکی ،مقدمہ تاحال التوا کا شکار ہے.
تفصیلات کے مطابق مجرم شاہ رخ جتوئی دسمبر 2012 کو طالبعلم شاہ زیب کو قتل کرنے کے بعدبیرون ملک فرار ہوگیا تھا بعدازاں جنوری2013 کو ایف آئی اے نے ملزم کو دبئی سے گرفتارکیا تھا، شاہ رخ جتوئی کو بیرون ملک فرار کرانے میں اس کی مدد کرنے میں ملوث اس کے بھائی نواب علی جتوئی، سکندر علی جتوئی گروپ آف کمپنیز کے ڈائریکٹرمحمد خرم، پی آئی اے کے افسر محمود سلطان اور وصی، ٹریول ایجنٹ سہیل احمد، عمر ڈونکی ابوبکر ڈونکی و دیگر کے خلاف جعلسازی اور بیرون ملک فرار ہونے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا.
مجرم شاہ رخ جتوئی کو جون 2013کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے شاہ زیب کے قتل کے جرم ثابت ہونے پر موت کی سزا سنائی تھی اور ایف آئی اے نے بیرون ملک فرار کیس کا حتمی چالان مارچ 2013میں جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کی عدالت میں جمع کرایا تھا، مجرم کو جنوری 2013میں عدالتی ریمانڈ پر ملیر کی عدالت نے جیل بھیج دیا تھا ،عدالت نے متعدد بار ایف آئی اے کومقدمے کی نقول فرام کرنے کا حکم دیا تاہم 2سال بعد2015میں ایف آئی اے نے ملزمان کو مقدمے کی نقول فراہم کی.
عدالت نے متعدد بار مجرم کو عدالت میں طلب کیا لیکن جیل حکام نے سیکیورٹی کے پیش نظر ملزم کو عدالت میں پیش نہیں کیاجس کے بعد گزشتہ سال محکمہ داخلہ نے مقدمہ جیل منتقل کردیا،اسی دوران مقدمہ جوڈیشل مجسٹریٹ شیر محمد کلاچی کی عدالت میں منتقل ہوا فاضل عدالت نے مقدمہ چلانے سے انکار کردیا اور اپنے ریمارکس میں کہا کہ جب وہ وکیل تھے اس وقت وہ ملزم کے وکیل رہ چکے ہیں، فاضل جج کے انکار پر مقدمہ دوسری عدالت میں منتقل کردیا گیا،فاضل جج نے اپنی ذاتی وجواہات پر نوکری سے استعفیٰ دیدیا۔
عدالت کے خالی ہونے پر مقدمہ ایک بار بھر دوسری عدالت میں منتقل کردیا گیا موجودہ فاضل عدالت نے متعدد بار جیل میں جاکر مقدمے کی سماعت کی لیکن ملزمان کے وکلاکی عدم حاضری اورکبھی ملزمان کی عدم حاضری کے باعث عدالتی کارروائی کیے بغیر سماعت ملتوی کردی گئی، موجودہ صورت حال کے مطابق 4 سال گزر جانے کے باجود ملزمان پر فرد جرم عائد نہیں ہوسکی ہے اور مقدمہ التواکا شکار ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔