بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ

ایڈیٹوریل  اتوار 13 جولائی 2014
شدید حبس اور گرمی سے روزہ داروں کو سب سے زیادہ پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ 
فوٹو: فائل

شدید حبس اور گرمی سے روزہ داروں کو سب سے زیادہ پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ فوٹو: فائل

ملک بھر میں شدید گرمی اور حبس کے موسم میں بھی ملک بھر میں بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ شدید حبس اور گرمی سے روزہ داروں کو سب سے زیادہ پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بعض علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بارہ سے چودہ گھنٹے تک ہو گیا ہے۔

دوردراز کے دیہات میں کیا صورت حال ہو گی اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے۔ شدید گرمی اور حبس کے باعث ملک بھر سے اموات کی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں۔ گرمی اور حبس کا موسم ہر سال آتا ہے لیکن اگر اس دوران بجلی بغیر تعطل کے آتی رہے تو اس کی شدت میں بہت زیادہ کمی ہو جاتی ہے۔ اس مرتبہ ماہ رمضان بھی شدید گرمی میں آیا ہے۔ بجلی غائب ہونے کے ساتھ ہی پانی بھی بند ہو جاتا ہے۔ بعض شہروں اور علاقوں میں افطار اور سحر کے اوقات میں بھی بجلی بند ہونے کی شکایات موجود ہیں۔ بلاشبہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کے حوالے سے حکومت کی اپنی مشکلات ہیں۔ یہ بھی سچ ہے کہ گرمی اور حبس کے موسم میں بجلی کے استعمال میں بھی بہت زیادہ اضافہ ہو جاتا ہے لیکن اس حقیقت سے بھی انکار ممکن نہیں ہے کہ اگر بہتر منصوبہ بندی کی جائے تو لوڈشیڈنگ میں خاصی حد تک کمی کی جا سکتی ہے۔

اس وقت ایک جانب حکومت کو بجلی کی پیداوار بڑھانے کا چیلنج درپیش ہے تو دوسری جانب ٹرانسمیشن لائنوں کی فرسودگی کو دور کرنے کا چیلنج بھی درپیش ہے۔ اکثر علاقوں میں بجلی ٹرانسفارمر کے جلنے یا تاریں ٹوٹنے سے بند ہو رہی ہے۔ اگر ان فنی معاملات کو ہی دور کر لیا جائے تو لوڈشیڈنگ میں خاصی حد تک کمی کی جا سکتی ہے۔ یہ ایسا موسم ہے جس میں بڑی تعداد میں اے سی چل رہے ہیں۔ لہٰذا حکومت کو اپنی توجہ ٹرانسمیشن لائنوں اور بجلی کی تاروں کی بہتری کی جانب زیادہ دینی چاہیے۔ اگر چھوٹے چھوٹے معاملات کو بھی کنٹرول میں کیا جائے تو معاملات خاصی حد تک بہتر ہو سکتے ہیں۔ ادھر عوام کو بھی قومی ذمے داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بجلی کا بے جا استعمال ترک کرنا چاہیے اس طریقے سے بحرانی صورت حال کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔