فوج احتجاج سے نہیں بلکہ حکومت کی حرکتوں کی وجہ سے آئے گی، عمران خان

ویب ڈیسک  جمعـء 8 اگست 2014
ملک میں جمہوریت کے نام پر آمریت قائم ہے اور ہم اسی بادشاہت کو ختم کرنے کے لیے مارچ کررہے ہیں۔  فوٹو: این این آئی

ملک میں جمہوریت کے نام پر آمریت قائم ہے اور ہم اسی بادشاہت کو ختم کرنے کے لیے مارچ کررہے ہیں۔ فوٹو: این این آئی

اسلام آباد: تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ حکمران کچھ بھی کرلیں آزادی مارچ کسی صورت نہیں رکے گا ہم 14 اگست کو اپنے مطالبات منوا کر اور اس بادشاہت کا خاتمہ کرکے ہی اٹھیں گے تاہم اگر ملک میں فوج آئی تو حکومت کی حرکتوں سے ہی آئے گی کیونکہ پر امن احتجاج سے فوج نہیں آتی جبکہ تحریک انصاف نے کل ہونے والی قومی سلامتی کانفرنس کے بائیکاٹ کا بھی اعلان کیا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہمارے مطالبات آئینی اور جمہوری ہیں اور انہیں منوا کر ہی رہیں گے جب تک انہیں نہیں مانا جائے گا اسلام آباد میں ہی دھرنے دیے بیٹھے رہیں گے اور میں خود کارکنوں کے ساتھ دھرنے میں موجود رہوں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے حکمرانوں حسنی مبارک ،صدام حسین اور کرنل قذافی میں کوئی فرق نہیں ہے کیونکہ ان کی دولت بھی باہر تھی اور ان کے بچے بھی عیش کررہے تھے۔ عمران خان نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کے نام پر آمریت قائم ہے اور ہم اسی بادشاہت کو ختم کرنے کے لیے مارچ کررہے ہیں، احتجاج میں کوئی غیر قانونی اقدام نہیں کریں گے اور بادشاہت کو ختم کیے بغیر نہیں اٹھیں گے۔

چیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ اب نوازشریف کو چار حلقے یاد آرہے ہیں لیکن جب ہم نے چار حلقوں کی بات کی تو انہوں نے نہیں مانی، ہم نے ہر قانونی راستہ اختیار کیا لیکن ہمارے اوپر قانونی دروازوں کو بند کرکے ہمیں احتجاج پر مجبور کیا گیا اور سڑکوں پر آنے سوا کوئی راستہ نہیں چھوڑا گیا۔ عمران خان نے کہا کہ ہمارے مطالبات آئینی جمہوریت بچانے کیلئے ہیں، ہمارا مقصد پاکستان کا انتخابی نظام ٹھیک کرنا ہے کیونکہ صرف الیکشن میں جمہوریت نہیں بلکہ صاف اور شفاف الیکشن میں جموریت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے جو بھی مطالبات ہوں گے وہ آئین اور جمہوریت کے دائرے میں ہوں گے، ہم کسی صورت اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے،ڈی چوک پر بیٹھ کر لوگوں کو سزائیں دلوائیں گے اور جب تک نظام کو ٹھیک نہ کرلیں اسلام آباد سے نہیں اٹھیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف نے ہر احتجاج پر امن طریقے سے کیا اور کوئی توڑ پھوڑ نہیں کی کیونکہ احتجاج ہمارا حق ہے لیکن حکومت ملک کو انتشار کی طرف دھکیل رہی ہے،پنجاب حکومت پولیس کو ذاتی مقاصد کیلئے استعمال کررہی ہے اس نے پولیس کو گلو بٹ بنایا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پر امن احتجاج سے ملک میں فوج نہیں آتی اگر ملک میں فوج آئی تو صرف حکومت کی حرکتوں کی وجہ سے آئے گی کیونکہ حکمران ڈرے ہوئے ہیں، میں نے اتنے بزدل حکمران کبھی نہیں دیکھے۔ ان کا کہنا تھا کہ 2009 میں نوازشریف نے جب لانگ مارچ کیا تو پنجاب پولیس کو خط لکھے کہ وہ آئین کے دائرے میں رہے لیکن اب یہ پولیس کو بادشاہوں کی طرح استعمال کررہے ہیں۔

چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بادشاہوں کیلئے کوئی قانون نہیں ہے، ان سے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے کہ اتنی دولت کہاں سے آئی ہے ، نوازشریف نے اپنے رشتے داروں کو اہم عہدے دے رکھے ہیں۔ عمران خان نے حکومت کی ترقی کے دعوؤں پر وائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے ایک سال میں سب سے زیادہ 14 غیر ملکی دورے کیے جس میں 68 کروڑ روپے خرچ ہوئے لیکن اس سے ملک میں کوئی سرمایہ کاری نہیں ہوئی،موجودہ دور میں پچھلی حکومت سے بھی زیادہ بدترین معاشی حالات ہوچکے ہیں،بجلی کی قیمت کو ایک سال میں دگنا کردیا گیا ہے، مہنگائی اور سرکلر ڈیٹ بھی بڑھ چکا ہے جبکہ حکومت ترقی کے دعوے کررہی ہے جس کیلئے اب تک 10 ارب روپے کے اشہتار دیے جاچکے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ پورے پاکستان میں بدترین لوڈشیڈنگ ہے لیکن رائے ونڈ میں کوئی لوڈشیڈنگ نہیں ہوتی،نندی پور پاور پراجیکٹ پر بہت بڑا فراڈ کیا گیا جس کا کیس نیب میں دائر کریں گے، پنجاب حکومت نے میٹرو بس کے نام پر عوام سے بہت بڑا فراڈ کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 14 اگست کو دو نظریے کی جنگ ہے جس میں ایک طرف بادشاہ ہیں تو دوسری طرف وہ لوگ ہیں جو ملک میں حقیقی جمہوریت لانا چاہتے ہیں ۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ طاہرالقادری کے ساتھ بھی ظلم ہورہا ہے ان کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ ان کے کارکنان بھی اشتعال میں آئیں اور انتشار پھیلے کیونکہ جب پر امن احتجاج کا راستہ روکا جاتا ہے تو ملک میں انتشار پھیلتا ہے۔

چیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ سیاستدان دوغلا کھیل کھیل رہے ہیں ایک طرف وہ دھاندلی کا رونا روتے ہیں تو دوسری طرف نام نہاد جمہوریت کی باتیں کرتے ہیں تاہم میں انہیں واضح کرتا ہوں کہ وہ ایک طرف ہوجائیں اور فیصلہ کریں کہ وہ جمہوریت کے ساتھ ہیں یا بادشاہت کے۔ انہوں نے کہا کہ پیر کو پریس کانفرنس کے ذریعے بتائیں گے کہ دھاندلی میں کون کون ملوث تھا، ہم دھاندلی کرنے والوں کا احتساب کریں گے، ہمارے ساتھ عوام کی طاقت ہے ہمیں کسی بیساکھیوں کی ضرورت نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی ملک میں ایسا نہیں ہوتا کہ نہتے لوگوں پر گولیاں چلائی جائیں لیکن ماڈل ٹاؤن میں لوگوں پر گولیاں چلائی گئیں جس کے ذمہ دار شہباز شریف ہیں، بتایا جائے ان کے خلاف کیوں ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو بھی سڑکوں پر بحال کرایا اب سب کام سڑکوں پر ہی ہوگا کیونکہ اگر سزائیں نہ دی گئیں تو یہ لوگ بیٹھیں رہیں اور نظام ٹھیک نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس ملاقاتوں کا کوئی وقت نہیں ہے وزیراعظم سے اگر ملاقات ہوگی تو وہ 14 اگست کے بعد ہی ہوگی اب حکمران جو مرضی کرلیں اسلام آباد میں ملکی تاریخ کا سب سے بڑا سمندر ہوگا اور ہم آزادی کا سب سے بڑا جشن منائیں گے کیونکہ اس دن عوام کو حقیقی آزادی ملے گی۔ عمران خان نے کہا کہ یہ ساری تحریک انصاف کیلئے ہے عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ اس میں فیصلہ ہوجائے گاکہ پاکستان کو کس طرف جانا ہے اور اگر حکومت نے اس تحریک کو روکنے کی کوشش کی تو وہ اپنے آپ کو ہی مشکل میں ڈالے گی۔

بعد ازں ایکسپریس نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ حکومت کی حرکتیں جمہوری اصولوں اور قانون کے سراسر خلاف ہیں، نواز شریف کی حکومت بادشاہوں والی حرکتیں کر رہی ہے جبکہ حکومت ایک پر امن احتجاج کو روکنے کے لئے کسی صورت اس طرح کے حربے استعمال نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پنجاب پولیس کے ذریعے پورا اسلام آباد بند کردیا ہے، تمام سڑکیں اور پیٹرول پمپس بند کردیئے ہیں اور ہمارے کارکنان کو گرفتار اور موٹر سائیکلوں کو پکڑا جارہا ہے جس سے حکومت کا خوف صاف ظاہر ہوتا ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت جو حرکتیں کررہی ہے ایسا تو پرویز مشرف کے دور آمریت میں بھی نہیں کیا گیا لیکن اس کے باوجود ہم بھرپور طریقے سے حکومت کے ان ہتھکنڈوں کا مقابلہ کریں گے۔

تحریک انصاف کے چیرمین نے کہا کہ جس ملک کا وزیر اعظم بادشاہ بننے کی کوشش کرے، قانون توڑے اور پولیس کے ذریعے لوگوں کو ہراساں کرے ایسے وزیر اعظم کی طلب کی گئی کسی کانفرنس میں شریک نہیں ہوں گے جس کے لیے ہم نے پرویز خٹک کو بطور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا بھی کانفرنس میں شریک نہ ہونے کی ہدایت کردی ہے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔