اسرائیل کا 988 ایکڑ فلسطینی علاقہ ملک میں شامل کرنیکا اعلان

اے ایف پی  پير 1 ستمبر 2014
اسرائیلی حکومت فلسطینیوں کیخلاف جرائم کررہی ہے اس کیخلاف سفارتی ایکشن ہونا چاہیے، دنیا کو چاہیے کہ وہ اسرائیل کو ظلم کا ذمے دار ٹھہرائے، فلسطینی مذاکرات کار صائب ارکات، اعلان کی مذمت۔  فوٹو: رائٹرز/ فائل

اسرائیلی حکومت فلسطینیوں کیخلاف جرائم کررہی ہے اس کیخلاف سفارتی ایکشن ہونا چاہیے، دنیا کو چاہیے کہ وہ اسرائیل کو ظلم کا ذمے دار ٹھہرائے، فلسطینی مذاکرات کار صائب ارکات، اعلان کی مذمت۔ فوٹو: رائٹرز/ فائل

مقبوضہ بیت المقدس: اسرائیلی حکومت نے مقبوضہ مغربی کنارے کے 988 ایکڑ (400 ہیکٹر) فلسطینی علاقے کو باقاعدہ طور پر اسرائیل میں شامل کرنے کا اعلان کردیا۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس علاقے کے مالک فلسطینی شہری فوجی اپیل کمیٹی کے سامنے اس فیصلے کے خلاف 45 روز میں اپیل کر سکتے ہیں۔ اسرائیلی حکومت کے ایک ترجمان کے مطابق بیت لحم کے قریب یہ علاقہ ایک ایسے وقت میں اسرائیل میں شامل کیا جا رہا ہے جب اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں تقریباً 2 ماہ تک جنگ کے بعد فائربندی معاہدہ طے پایا ہے۔

اسرائیلی حکومت نے اس علاقے کو اسرائیل میں شامل کرنے کا اعلان اس لیے کیا کہ جون میں فلسطینی مجاہدین نے تین اسرائیلی لڑکوں کواسی علاقے سے اغوا کرکے قتل کردیا تھا۔ 400 ہیکٹر علاقے کواسرائیل میں شامل کرنے کے بعد نیا صیہونی شہر ’’گیوٹ‘‘ بننے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔

اسرائیلی بستیوں کی کونسل ایتزیون نے صیہونی حکومت کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔ اسرائیلی اعلان کی مذمت کرتے ہوئے فلسطین کے مذاکرات کار صائب ارکات نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف سفارتی ایکشن ہونا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت فلسطینیوں کے خلاف جرائم کررہی ہے۔ دنیا کو چاہیے کہ وہ اسرائیل کو ظلم کا ذمے دار ٹھہرائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔