اسکاٹ لینڈ کی عوام نے ریفرنڈم میں سلطنت برطانیہ سے علیحدگی کی مخالفت کردی

ویب ڈیسک  جمعـء 19 ستمبر 2014
اسکاٹ لینڈ کے پہلے نائب  وزیراعظم نکولا سٹور گیون نے ریفرنڈم میں شکست کا اعتراف کر لیا ہے۔ فوٹو؛ رائٹرز

اسکاٹ لینڈ کے پہلے نائب وزیراعظم نکولا سٹور گیون نے ریفرنڈم میں شکست کا اعتراف کر لیا ہے۔ فوٹو؛ رائٹرز

گلاسگو: اسکاٹ لینڈ میں سلطنت برطانیہ سے علیحدگی کے لئے ہونے والے ریفرنڈم میں عوام کی اکثریت نے تاج برطانیہ کے ساتھ رہنے کے حق میں ووٹ دیا ہے۔ 

برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق  اسکاٹ لینڈ کی 32 کونسلز سے آنے والے نتائج کے مطابق 55 فیصد عوام نے سلطنت برطانیہ کے ساتھ جبکہ 45 فیصد نے علیحدگی کے حق میں ووٹ دیا۔ اسکاٹ لینڈ کے سب سے بڑے شہر گلاسگو میں 53.49 فیصد نے حمایت جب کہ  46.51 فیصد نے مخالفت میں ووٹ ڈالا اور یوں مجموعی طور پر20 لاکھ ایک ہزار 926 افراد نے برطانیہ کے ساتھ رہنے کے حق میں ووٹ دیا جبکہ مخالفت میں 16 لاکھ 17 ہزار 989 ووٹ ڈالے گئے۔

اسکاٹ لینڈ کے فرسٹ منسٹر اور برطانیہ سے “آزادی” کے لئے چلائی جانے والی مہم کے روح رواں ایلکس سلمنڈ نے ریفرنڈم میں شکست کا اعتراف کرتے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا جبکہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرا وقت ختم ہوگیا ہے تاہم اسکاٹ لینڈ کی آزادی کے لئے چلائی جانے والی مہم کا خاتمہ کبھی نہیں ہوگا۔

واضح رہے کہ اسکاٹ لیند میں گزشتہ روز سلطنت برطانیہ سے علیحدگی کے لئے ریفرنڈم کرایا گیا جس کے مطابق اگر  اسکاٹ لینڈ کی عوام کی اکثریت ملکہ برطانیہ کے ساتھ رہنے کی مخالفت کر دیتی تو پھر 300 سال تک برطانیہ کا حصہ رہنے والا اسکاٹ لینڈ دینا کے نقشے پر ایک نئے ملک کی صورت میں وجود میں آ جاتا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔