جرائم کے خاتمے کے لیے ٹوئٹر کا استعمال

ثناء غوری  اتوار 21 ستمبر 2014
اسپین کی پولیس نے جرائم کی بیخ کنی کے لیے سوشل میڈیا کو ایک اہم ذریعہ بنالیا ہے۔  فوٹو : فائل

اسپین کی پولیس نے جرائم کی بیخ کنی کے لیے سوشل میڈیا کو ایک اہم ذریعہ بنالیا ہے۔ فوٹو : فائل

اسپین کی پولیس نے جرائم کی بیخ کنی کے لیے سوشل میڈیا کو ایک اہم ذریعہ بنالیا ہے اور اس طرح وہ اپنے مقصد میں نمایاں طور پر کام یابی حاصل کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں اسپین کی پولیس نے ٹوئٹر کو اپنا ٹول بنایا ہے اور پولیس کی ٹوئٹر سروس نے ملک میں بے حد مقبولیت حاصل کرلی ہے۔

اسپینی پولیس مختلف جرائم میں ملوث افراد کی گرفتاری کے لیے سوشل ویب سائٹ ٹوئٹر پر بہت زیادہ انحصار کرنے لگی ہے۔ حال ہی میں پولیس نے اسپتال انتظامیہ کی مرضی کے بغیر کینسر میں مبتلا ایک بچے آشیاکنگ کو اسپتال سے لے جانے والے اس کے برطانوی والدین کو گرفتار کرلیا۔ انھیں ایک ٹوئٹر کو فالو کرتے ہوئے صرف چند منٹ کے اندر گرفتار کیا گیا۔ ٹوئٹر پر قائم اسپینی پولیس کے اکاؤنٹ ’’ایٹ دی ریٹ پولیسیا‘‘ کے لاکھوں فالورز ہیں، جن کی تعداد سینتیس ملین تک پہنچ چکی ہے۔

سیلاب میں مدد کو آیا سوشل میڈیا

حالیہ سیلاب نے جہاں پاکستان میں تباہی مچائی ہے وہیں بھارت کے زیرنگیں، مقبوضہ کشمیر میں بھی پانی کے ریلوں نے حشر مچا رکھا ہے۔ سیلاب زدگان کو بچانے اور ان کی مدد کے لیے جہاں دیگر ذرایع سے کوششیں جاری ہیں وہیں سوشل میڈیا بھی اس ضمن میں اپنا نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔

اس حوالے سے ٹوئٹر بہت مددگار ثابت ہوا ہے۔ اس سماجی ویب سائٹ پر جہاں سیلاب میں گھرے لوگوں کے لواحقین نے ٹوئٹس کے ذریعے اپنے ان رشتے داروں کے فون نمبر دیتے ہوئے انھیں بچانے کی اپیل کی، وہیں انفرادی طور پر بہت سے لوگوں نے ٹوئٹس کرکے سیلاب زدگان کی مدد کی پیشکش کی اور اس سلسلے میں سرگرم رہے۔

سیلاب کی صورت حال کی وجہ سے موبائل فونز کے ذریعے رابطہ کرنا مشکل یا ناممکن ہوگیا تھا، لہٰذا لوگوں نے ٹوئٹس کے ذریعے اپنے رشتے داروں یا جاننے والوں کا نام پتا اور نمبر ٹوئٹ کرکے ان کی مدد کی اور ان کا حال بتانے کی درخواست کی۔ بہت سے لوگوں ٹوئٹ کیا کہ اگر کوئی ان کا ٹوئٹ پڑھا رہا ہے اور اسے ان کی مدد کی ضرورت ہے تو وہ ان کی مدد حاصل کرسکتا ہے۔ ان میں ایسے ٹوئٹ بھی شامل تھے جن میں سیلاب زدگان سے کہا گیا تھا کہ وہ ٹوئٹ کرنے والے کے گھر میں آکر قیام کرسکتے ہیں۔

ایک فوٹو گرافر احمرخان سیلاب سے پیدا شدہ حالات کی تصاویر بنا کر سوشل میڈیا پر شیئر کیں۔ احمرخان اور اس جیسے دیگر افراد کی جانب سے ایسی تصاویر شیئر کرنے کے باعث لوگوں کو مقبوضہ کشمیر میں سیلاب کی صورت حال کی سنگینی کا اندازہ ہوا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔