رینجرز کا شہریوں کے ساتھ بدترین سلوک، اسنیپ چیکنگ کے دوران موٹر سائیکل سواروں کو مرغا بنا دیا گیا

اسٹاف رپورٹر  بدھ 24 ستمبر 2014
اگر رینجرز اہلکار کو کسی کی کوئی بات بری لگ جائے تو وہ اس کے ساتھ جانور سے زیادہ برا سلوک کرتے ہیں، سمجھ میں نہیں آتا کس سے اپیل کریں، شہری   فوٹو: ایکسپریس/فائل

اگر رینجرز اہلکار کو کسی کی کوئی بات بری لگ جائے تو وہ اس کے ساتھ جانور سے زیادہ برا سلوک کرتے ہیں، سمجھ میں نہیں آتا کس سے اپیل کریں، شہری فوٹو: ایکسپریس/فائل

کراچی: غریب آباد اور نیو کراچی میں رینجرز نے اسنیپ چیکنگ کے دوران موٹر سائیکل سوار شہریوں کو مرغا بنا کر ککڑوں کوں کی آوازیں لگوائیں جبکہ پان اور گٹکا کھانے والوں سے موٹر سائیکل کے گرم سائلنسر کو چومنے کو بھی کہا گیا، یہ بات گلشن اقبال کے رہائشی سعید نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے بتائی ۔

انھوں نے بتایا کہ وہ اپنے ایک دوست کے ساتھ حسین آباد سے حسن اسکوائر کی طرف آرہے تھے کہ غریب آباد بلوچ ہوٹل کے قریب لگی غیر قانونی بکرا منڈی کے سامنے رینجرز کے اہلکاروں نے اسنیپ چیکنگ کے دوران انہیں روک کر موٹر سائیکل کے کاغذات دکھانے کو ، کاغذات چیک کرنے کے بعد کہا کہ اب مین روڈ پر مرغا بن جاؤ ، سعید نے بتایا کہ مرغا بننے سے نکار کرنے پر رینجرز اہلکار نے اسے ایک تھپڑ مارا اور کھا کہ اگر مرغا نہیں بنو گے تو تحفظ پاکستان قانون کے تحت3 ماہ کے لیے نظر بند کر دیں گے جس پر وہ اور اس کا دوست فوری طور پر مرغا بن گئے ۔

سعید نے بتایا کہ اس رینجرز اہلکاروں نے متعدد شہریوں کو وہاں مرغا بنایا ہوا تھا جبکہ متعدد افراد کو ایک سائیڈ پر فٹ پاتھ پر یہ بو کر بٹھا دیا تھا  کہ ان کے بعد تمھاری مرغا بننے کی باری ہے، انھوں نے بتایا کہ جب وہ لوگ مرغا بن گئے تو ایک اہلکار ان کے پیچھے آکر کھڑا ہو گیا اور کھا کہ اب بلند آواز میں ککڑوں کوں (اذان ) دو کچھ لوگ زور زور سے ککڑوں کوں کرنے لگے جبکہ جن لوگوں نے آواز نہیں نکالی ان کی پشت پر اہلکاروں نے لاتیں ماریں جس کے بعد انھوں نے بھی ککڑوں کوں شروع کر دی ۔

انھوں نے بتایا کہ جن لوگوں نے مرغا بننے سے  انکار کر دیا تھا رینجرز کے اہلکاروں نے لاتوں گھونسوں سے ان کی خوب پٹائی کرنے کے بعد ایک طرف بٹھا دیا جبکہ پان اور گٹکا کھانے والوں سے ان ہی کی موٹر سائیکل کے گرم سیلنسر چومنے کو بھی کہا گیا، سعید نے بتایا کہ جب وہ بھی پان کھا رہا تھا تو رینجرز اہلکاروں نے اس کے ہونٹ بھی زبردستی گرم سیلنسر پر رگڑ دیے جس سے اس کے دونوں ہونٹ بری طرح جھلس گئے، متاثرہ شخص رینجرز سے اتنا خوفزدہ تھا کہ اپنے گھر کا ایڈرس اور تصویر دینے سے انکار کر دیا اس کا کہنا تھا اگر رینجرز کو اس کے گھر کا پتہ چل گیا تو اسے کالعدم تنظیم یا سیاسی جماعت کا کارکن بنا کر بند کر دیں گے ، سعید نے بتایا کہ اس کا آبائی تعلق جنوبی پنجاب سے ہے وہ روز گار کے سلسلے میں کراچی آیا تھا تاہم اب کراچی رہنے والا شہر نہیں ہے رہا۔

وہ واپس اپنے شہر چلا جائے گا جبکہ اسی طرح کے واقعات کی اطلاعات نیو کراچی سندھ ہوٹل کے رہائشیوں نے بھی ایکسپریس کو فون کر کے بتائیں ان کا کہنا تھا کہ رینجرز اہلکار جرائم پیشہ اور شریف شہریوں کو ایک لکڑی سے ہانک رہے ہیں ان کے نظر میں شریف شہری کی کوئی عزت نہیں ہوتی، اگر رینجرز اہلکار کو کسی شہری کی کوئی بات بری لگ جائے تو وہ اس کے ساتھ جانور سے زیادہ برا سلوک کرتے ہیں ، رینجرز کے اہلکاروں کے لیے ایسا کوئی قانون نہیں بنا جس سے ان کے خلاف کارروائی کی جائے ، شہریوں کا کہنا ہے کہ اب یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ کس سے اپیل کریں کہ ان کی رینجرز کے ظالم لوگوں سے جان چھڑائی جائے کیونکہ چیف جسٹس ، وزیر اعظم ، چیف آف آرامی اسٹاف ، گورنر اور وزیر اعلیٰ سے تو متعدد بار اپیلیں کر چکے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔