- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
سڑکوں پر مویشی منڈیاں لگ گئیں، بلدیہ کچرے کے ڈھیر صاف کرنے میں ناکام
کراچی: بلدیاتی اداروں کی ناقص کارکردگی نے شہر کو کوڑے کے ڈھیر میں بدل دیا کئی علاقوں میں سڑکیں سیوریج کے پانی سے زیر آب ہیں، گٹر کے ڈھکن غائب ہونے سے شہریوں کی زندگی داؤ پر لگی ہوئی ہے۔
بھاری معاوضوں کے عوض تعینات ایڈمنسٹریٹر اور میونسپل کمشنرز کو شہریوں کی پریشانی سے سروکار نہیں، شہر میں جگہ جگہ سڑکوں پر غیر قانونی مویشی منڈیاں لگ گئیں، صفائی مہم کے نام پر ڈیزل اور مرمت کی رقوم ہڑپ کی جانے لگیں،شہر میں ہر طرف غلاظت پھیل گئی، کچرے کے ڈھیروں میں سڑکیں چھپ گئیں، دھول مٹی اور تعفن سے شہری بیمار ہونے لگے، تفصیلات کے مطابق بلدیاتی اداروں کی مجرمانہ غفلت کے باعث شہر بھر میں کچرے کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں ابلتے گٹروں سے سڑکوں پر جمع ہونے والے غلیظ پانی نے شہریوں کا جینا دوبھر کردیا ہے۔
شہری کوڑا کرکٹ کے تعفن سے بچیں یا سڑکوں پر جمع ہونے والے گٹر کے پانی سے خود کو بچائیں، بلدیاتی اداروں کی لاپروائی سے گنجان آبادیوں میں گٹر کے ڈھکن غائب ہونے سے مکینوں اور کمسن بچوں کی زندگی داؤ پر لگی ہوئی ہے، شہر کے مختلف علاقوں نیو کراچی ، نارتھ کراچی ، نارتھ ناظم آباد ، شفیق موڑ ، بفروزن ، شادمان ٹاؤن ، فیڈرل بی ایریا ، لیاقت آباد ، گولیمار ، گلبہار ، رضویہ سوسائٹی ، ناظم آباد ، پاپوش نگر ، گول مارکیٹ ، گلشن اقبال ، گلستان جوہر ، پیر آباد ، بنارس ، فرنٹیئر کالونی ، شاہ فیصل کالونی ، ملیر ، لانڈھی ، کورنگی ، رنچھوڑ لائن ، کھارادر ، عثمان آباد ، گارڈن ، رامسوامی ، لیاری ، پی آئی بی کالونی ، برنس روڈ ، پاکستان چوک ، شیر شاہ ، بلدیہ ٹاؤن ، سعید آباد ، مواچھ گوٹھ ، سہراب گوٹھ ، مبینہ ٹاؤن ، گلزار ہجری ، اسکیم 33 اور سرجانی ٹاؤن میں جگہ جگہ کچرے اور ملبے کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں۔
بلدیاتی عملہ کچرا اٹھانے کے بجائے اسے جلاکر ختم کرنے کی کوشش کرتا ہے تاکہ ڈیزل کے پیسے بچاکر اپنا خرچ پورا کرسکیں، ذرائع کے مطابق وزیر بلدیات نے شہر میں صفائی مہم کا آغاز کیا تاہم ایڈمنسٹریٹرز اور میونسپل کمشنرز صفائی کے لیے ملنے والے فنڈز ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کرنے میں مصروف ہیں اس حوالے سے کچرا اٹھانے والی گاڑیوں کو ڈیزل کی مد میں ملنے والی رقم ہڑپ کرنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے صرف نمائشی صفائی مہم کے دوران تصاویر اتروائی جاتی ہیں جبکہ کچرا اٹھانے والی گاڑیوں کی مرمت کے نام پر ملنے والے فنڈز بھی افسران کی جیبوں میں جارہے ہیں اور کمیشن کی وصولی کے بعد ٹھیکیداروں کو ادائیگیاں کی جا رہی ہے جبکہ شہر میں کچرے اور گندگی کے ڈھیر ہر جگہ دکھائی دیتے ہیں اور انھیں اٹھانے کی زحمت نہیں کی جارہی۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ شاہراہوں،سڑکوں اور محلے کی گلیوں میں مین ہولز سے ڈھکن غائب کردیے گئے ہیں بلدیاتی ادارے کسی جان لیوا حادثے کے منتظر ہیں، بلدیاتی اداروں کی ملی بھگت سے شہر بھر کی سڑکوں اور گلیوں میں قربانی کے جانوروں کی غیر قانونی مویشی منڈیاں لگائی گئی ہیں جانوروں کے گوبر اور گندگی سے مکینوں کا گلیوں سے گزرنا محال ہوگیا ہے، جانوروں کا بچ جانے والے چارا بھی سڑکوں پر پھینکا جارہا ہے جبکہ غلاظت اٹھانے کا کوئی انتظام نہیں کیا گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔