- بیرون ملک ملازمت کی آڑ میں انسانی اسمگلنگ گینگ سرغنہ سمیت 4 ملزمان گرفتار
- پاکستان کےمیزائل پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے4 کمپنیوں پرپابندی لگا دی
- جرائم کی شرح میں اضافہ اور اداروں کی کارکردگی؟
- ضمنی انتخابات میں عوام کی سہولت کیلیے مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول سینٹر قائم
- وزیرداخلہ سے ایرانی سفیر کی ملاقات، صدررئیسی کے دورے سے متعلق تبادلہ خیال
- پختونخوا؛ صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے پر معطل کیے گئے 15 ڈاکٹرز بحال
- لاہور؛ پولیس مقابلے میں 2 ڈاکو مارے گئے، ایک اہل کار شہید دوسرا زخمی
- پختونخوا؛ مسلسل بارشوں کی وجہ سے کئی اضلاع میں 30 اپریل تک طبی ایمرجنسی نافذ
- پختونخوا؛ سرکاری اسکولوں میں کتب کی عدم فراہمی، تعلیمی سرگرمیاں معطل
- موٹر وے پولیس کی کارروائی، کروڑوں روپے مالیت کی منشیات برآمد
- شمالی کوریا کا کروز میزائل لیجانے والے غیرمعمولی طورپربڑے وارہیڈ کا تجربہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرا ٹی20 آج کھیلا جائے گا
- بابر کو ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے کا مشورہ
- موبائل فون صارفین کی تعداد میں 37 لاکھ کی ریکارڈ کمی
- گیلپ پاکستان سروے، 84 فیصد عوام ٹیکس دینے کے حامی
- ایکسپورٹ فیسیلی ٹیشن اسکیم کے غلط استعمال پر 10کروڑ روپے جرمانہ
- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
سپریم کورٹ کا یکم دسمبر تک چیف الیکشن کمشنر کے تقررکا حکم
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اپوزیشن لیڈر خورشید کی چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لئے 3 ماہ مہلت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے یکم دسمبر تک عہدے پر تقرری کا حکم دیا ہے۔
چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے چیف الیکشن کمشنر کی تقرری سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی جانب سے 27 اکتوبر کو 3 ماہ کی مہلت کی درخواست بھی زیر غور آئی جبکہ خورشید شاہ کی جانب سے چوہدری اعتزاز احسن عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے اپوزیشن لیڈر کی درخواست مسترد کرتے ہوئے حکم جاری کیا کہ یکم دسمبر تک چیف الیکشن کمشنر کا تقرر کیا جائے۔ اس موقع پراعتزاز احسن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 2 ماہ سے پارلیمنٹ کے اندراورباہر کے معاملات غیر یقینی رہے ہیں جبکہ حکومت انتخابی اصلاحات میں مصروف ہے جہاں عدالت نے اتنا وقت دیا مزید دے دیا جائے جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئین میں تقرری کے لیے 2 افراد کی مشاورت کی ضرورت ہوتی ہے اس پراعتزاز احسن نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ تقرری کے طریقے پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے یہی وجہ ہے کہ وقت مانگ رہے ہیں جبکہ پارلیمانی کمیٹی کچھ عرصہ پہلے ہی بنی ہے اس لئے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے لیے 3 ماہ کا عرصہ لگے گا۔
دوران سماعت چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگست 2013 سے چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ خالی ہے اور اپوزیشن لیڈر پہلے فعال کیوں نہیں ہوئے، مقررہ مدت کے بعد سپریم کورٹ کےجج کی بطور قائم مقام چیف الیکشن کمشنر خدمات واپس لےلیں گے کیوں کہ اس کی وجہ سے سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن دونوں کا کام متاثر ہورہا ہے۔عدالت نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ ادارے کو مستقل چیف الیکشن کمشنر کی ضرورت ہے تاکہ مستقل پالیسی بنائی جا سکے جبکہ مستقل چیف الیکشن کمشنر کی تقرری آئینی تقاضا ہے اس لئے مزید مہلت نہیں دے سکتے تاہم عدالت نے انتخابی اصلاحات سے قبل یکم دسمبر تک چیف الیکشن کمشنر کا تقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 14 اکتوبر کو کیس کی سماعت کے دوران چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کے لئے وفاق کو 2 ہفتوں کا وقت دیا تھا جبکہ جسٹس انور ظہیر جمالی بطور قائم مقام چیف الیکشن کمشنر کی بھی خدمات پیش کر رہے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔