- اگلے ماہ مہنگائی کی شرح کم ہو کر 21 سے 22 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان
- اقتصادی بحالی اور معاشی نمو کے لیے مشاورتی تھنک ٹینک کا قیام
- اے ڈی ایچ ڈی کی دوا قلبی صحت کے لیے نقصان دہ قرار
- آصفہ بھٹو زرداری بلامقابلہ رکن قومی اسمبلی منتخب
- پشاور: 32 سال قبل جرگے میں فائرنگ سے نو افراد کا قتل؛ مجرم کو 9 بار عمر قید کا حکم
- امیرِ طالبان کا خواتین کو سرعام سنگسار اور کوڑے مارنے کا اعلان
- ماحول میں تحلیل ہوکر ختم ہوجانے والی پلاسٹک کی نئی قسم
- کم وقت میں ایک لیٹر لیمو کا رس پی کر انوکھے ریکارڈ کی کوشش
- شام؛ ایئرپورٹ کے نزدیک اسرائیل کے فضائی حملوں میں 42 افراد جاں بحق
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید مضبوط
- پی ٹی آئی قانونی ٹیم کا چیف جسٹس اور جسٹس عامر فاروق سے استعفی کا مطالبہ
- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
مسحور کن شاعر فیض احمد فیض کو مداحوں سے بچھڑے 30 برس بیت گئے
کراچی: معروف شاعر اور ادیب فیض احمد فیض کو مداحوں سے بچھڑے 30 برس بیت گئے۔
اردو ادب کو جن تخلیق کاروں نے عالمی سطح پر نمایاں مقام دیا ان میں فیض احمد فیض کا نام سر فہرست ہے۔ فیض نے انقلاب اور رومانس کو اپنے کلام میں ایسے پر فکر اور مسحور کن انداز میں پیش کیا ہے کہ اشعار کی مہک آج بھی تروتازہ لگتی ہے۔ فیض احمد فیض 13 فروری 1911 کو شاعر مشرق علامہ اقبال کے شہر سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔ کالج کی ادبی فضا میں ہی اگرچہ فیض نے شعر گوئی کا آغاز کردیا تھا تاہم ترقی پسند تحریک کا رکن بننے کے بعد ان کی شاعری غمِ جاناں کے کرب سے آگے نگل گئی۔
فیض کا تخلیقی سرمایہ نو شعری ، دو نثری اور ایک مجموعہ خطوط پر محيط ہے، 1963 میں فیض کو لینن پیس ایوارڈ سے نوازا گیا اور وہ یہ ایوارڈ حاصل کرنے والے پہلے ایشیائی ادیب تھے، فیض کا کلام دنیا کی کئی زبانوں میں منتقل ہوچکا ہے جب کہ ان کے الفاظ ، استعارے اور شاعرانہ اسلوب آج بھی آگہی کے محرک کے طور پر استعمال ہورہا ہے۔ ان کے مقبول شعری مجموعوں میں نقش فریادی، زندان نامہ، میرے دل میرے مسافر شامل ہیں اور ان کے تمام مجموعے نسخہ ہائے وفا کے نام سے شائع ہوچکے ہیں۔
9 مارچ 1951 میں فیض كو راولپنڈی سازش کیس میں معا ونت كے الزام میں اس وقت کی حكومت نے گرفتاركرلیا جس کے بعد 4 سال تک سرگودھا، ساہیوال، حیدرآباد اور کراچی میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرتے رہے اور 20 نومبر 1984 کو 73 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔