تھرپارکر میں 3 اور ننھی کلیاں حکومتی غفلت کی بھینٹ چڑھ گئیں

ویب ڈیسک  ہفتہ 29 نومبر 2014
مٹھی، اسلام کوٹ، ڈیپلو اور چھاچھرو کے مختلف سرکاری اور نجی اسپتالوں میں درجنوں بچے زیر علاج ہیں۔ فوٹو: فائل

مٹھی، اسلام کوٹ، ڈیپلو اور چھاچھرو کے مختلف سرکاری اور نجی اسپتالوں میں درجنوں بچے زیر علاج ہیں۔ فوٹو: فائل

مٹھی: پانی کی ایک ایک بوند اور اناج کے ایک ایک دانے کو ترسے تھر کے باسیوں کی مدد کے لئے سندھ حکومت  کی جانب سے دعوے تو روز ہی سامنے آتے ہیں لیکن اس قحط زدہ علاقے میں موت کا ننگا ناچ اب بھی جاری ہے اور آج بھی غذائی قلت نے 3 اور ماؤں کی گودیں سونی کردی ہیں۔ 

ایکسپریس نیوز کے مطابق تھر کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر مٹھی کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال میں زیر علاج 10 ماہ کی ساجدہ دار فانی سے کوچ کرگئی جبکہ اسلام کوٹ اور چھاچھرو میں بھی 2 بچے دم توڑ گئے جس کے بعد ضلع بھر میں رواں ماہ غذائی قلت کا شکار ہوکر زندگی سے منہ موڑنے والے افراد کی تعداد 100 ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ مٹھی، اسلام کوٹ، ڈیپلو اور چھاچھرو کے مختلف سرکاری اور نجی اسپتالوں میں درجنوں بچے زیر علاج ہیں۔

دوسری جانب ضلع بھر میں محکمہ لائف اسٹاک کا عملہ بھی اپنے مطالبات کے لئے  گزشتہ 15 روز سے ہڑتال پر ہے جس کی وجہ سے مویشیوں کی ویکسنیشن  نہیں ہورہی اور اب تک مٹھی، ڈیپلو اور چھاچھرو میں  سیکڑوں مویشی ہلاک ہوچکے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔