کرپشن سے پاک معاشرہ

ایڈیٹوریل  بدھ 10 دسمبر 2014
معاشرے میں رشوت ستانی کا بازار گرم ہونے سے حقدار اپنے حق سے محروم ہو گئے ہیں، فوٹو:فائل

معاشرے میں رشوت ستانی کا بازار گرم ہونے سے حقدار اپنے حق سے محروم ہو گئے ہیں، فوٹو:فائل

سرکاری اور نجی اداروں میں موجود کرپشن اور بدعنوانی نے پورے نظام کو دیمک کی طرح چاٹ لیا ہے۔ معاشرے میں رشوت ستانی کا بازار گرم ہونے سے حقدار اپنے حق سے محروم ہو گئے ہیں، جمہوریت کے ثمرات عوام تک نہیں پہنچ رہے ہیں، اسی تناظر میں گزشتہ روز ’’انسداد بدعنوانی‘‘ کے عالمی دن کے موقعے پر ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے صدر پاکستان جناب ممنون حسین کا کہنا تھا کہ کرپشن اور بدعنوانی سے پاک معاشرے کے قیام کے لیے جمہوریت ناگزیر ہے، بد عنوانی سے ریاستی اداروں پر عدم اعتماد پیدا ہوتا ہے یہ کیفیت معاشروں کو انتہا پسندی اور دہشتگردی کی طرف لے جاتی ہے، صدر مملکت کے خیالات انتہائی صائب اور فکر انگیز ہیں۔

کسی بھی عمارت کی تعمیر کے وقت بنیاد کی پہلی اینٹ اگر غلط رکھی جائے گی تو وہ عمارت کبھی   درست انداز میں تعمیر ہو کر قائم نہیں رہ سکے گی، بالکل اسی طرح کرپشن اداروں کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کا سبب بنتی ہے، اور دھڑام سے ساری عمارت ہی زمین بوس ہو جاتی ہے، مملکت پاکستان میں خلق خدا اپنے جائز کام کروانے کے لیے دھکے کھاتی پھرتی ہے، لیکن ان کی کوئی شنوائی نہیں، پولیس، صحت، ٹرانسپورٹ، تعلیم اور شعبہ خدمت خلق کے محکمے ہوں یا ملازمت کا حصول، بنا رشوت کوئی کام نہیں ہوتا۔ انسداد بدعنوانی کے حوالے سے نیب کی کارکردگی میں بہتری آنا خوش آیند خبر ہے قوم کے لیے۔

ایک سال میں چار ارب روپے کی لوٹی ہوئی عوامی دولت بازیاب کرائی جس سے مجموعی وصول کردہ رقم 261 ارب روپے تک پہنچ گئی، اس سال نیب کو 19900 درخواستیں موصول ہوئیں، اس سے نیب پر عوام کے اعتماد کی عکاسی ہوتی ہے۔ نیب تو اپنا کام کرہی رہا ہے لیکن سماج کو بدعنوانی سے پاک کرنا اجتماعی سماجی ذمے داری بنتی ہے، قوم کے ہر فرد کو اپنے گریبان میں جھانکنا ہو گا، آیا وہ بدعنوانی میں ملوث تو نہیں یا پھر رشوت خوری اور بدعنوانی کی نشاندہی کرنے سے اجتناب برت رہا ہے۔ جمہوریت کے ثمرات تب ہی عوام تک پہنچ سکتے ہیں جب تمام سیاسی جماعتیں اور حکومت مل کر اپنا بھرپور کردار ادا کریں، ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ کیے بغیر ترقی و خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔