پارلیمانی پارٹی کے رہنماؤں کا انسداد دہشت گردی کیلئے خصوصی فوجی عدالتیں قائم کرنے پر اتفاق

ویب ڈیسک  بدھ 24 دسمبر 2014
دہشت گردی کے خلاف کام کرنے والے ادارے مضبوط بنائیں جائیں گے اور فرقہ وارانہ دہشت گردوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، اعلامیہ  فوٹو: پی آئی ڈی

دہشت گردی کے خلاف کام کرنے والے ادارے مضبوط بنائیں جائیں گے اور فرقہ وارانہ دہشت گردوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، اعلامیہ فوٹو: پی آئی ڈی

اسلام آباد: وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت  پارلیمانی جماعتوں کے اجلاس میں  انسداد دہشت گردی کے لئے خصوصی فوجی عدالتیں قائم کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔

وزیر اعظم ہاؤس میں نواز شریف کی زیر صدارت تقریباً 11 گھنٹے تک پارلیمانی جماعتوں کا اجلاس  جاری رہا جس میں 18 نکاتی قرارداد پر اتفاق کیا گیا، اجلاس کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق انسداد دہشت گردی کے لئے فوجی افسران کی سربراہی میں خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی جو 2 سال کے عرصے کے لئے قائم ہوں گی اور اس کے لئے آئین اور متعلقہ قوانین میں ترامیم کی جائیں گی، دہشت گردوں کے ٹرائل کے لئے وقت مقرر کیا جائے گا اور عدالتیں دہشت گردوں کا کم سے کم وقت میں ٹرائل کریں گی۔ اعلامیے میں کہا گیا  کہ دہشت گردوں کی مالی معاونت روکی جائے گی، دہشت گردی کے خلاف کام کرنے والے ادارے مضبوط بنائے جائیں گے اور فرقہ وارانہ دہشت گردوں کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا  کہ کراچی میں جاری آپریشن منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا، انٹرنیٹ، سوشل میڈیا کا دہشت گردی میں استعمال روکا جائے گا، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر دہشت گردوں کی تشہیر پر پابندی ہوگی، دہشت گردی کے خلاف کام کرنے والی اتھارٹی نیکٹا کو فعال اور مؤثر بنایا جائے گا اور افغان مہاجرین کی واپسی سے متعلق جامع پالیسی بنائی جائے گی۔ اعلامیے کے مطابق کالعدم تنظیموں کو دوبارہ فعال ہونے نہیں دیا جائے گا، دہشت گردوں کے مواصلاتی رابطوں کا نظام ختم کیا جائے گا، فوجداری نظام انصاف میں اصلاحات کی جائیں گی، ملک میں مسلح جتھے بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور فاٹا میں انتظامی اور ترقیاتی اصلاحات کی جائیں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔