فیس بک نے پرُتشدد ویڈیوز اورتصاویر پر وارننگ کا لیبل لگانا شروع کردیا

ویب ڈیسک  منگل 13 جنوری 2015
پرُ تشدد نیوز رپورٹ اور دیگر دستاویزی مواد کو آن لائن دکھانے پر پابندی نہیں ہوگی۔ فوٹو:فائل

پرُ تشدد نیوز رپورٹ اور دیگر دستاویزی مواد کو آن لائن دکھانے پر پابندی نہیں ہوگی۔ فوٹو:فائل

نیویارک: عوامی سطح پرفیس بک کے یوزرز کی جانب سے بڑھتے ہوئے دباؤ کے بعد فیس بک انتظامیہ نے ایسی تمام ویڈیوز، گرافک ویڈیوز اور تصاویر پر وارننگ کا لیبل لگا دیا ہے جو کسی کے لیے بھی ذہنی تکلیف اور صدمے کا باعث بن سکتی ہیں۔

فیس بک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہےکہ ایسی تمام ویڈیوز اور تصاویر جو کسی کے لیے بھی صدمے، تکلیف  اور ذہنی پریشانی کا باعث ہوں گی ان پر وارننگ کا لییل لگانا شروع کردیا گیا ہے جب کہ 18 سال سے کم عمر افراد کو ایسی ویڈیوز سے دور رکھنے کے لیے بھی اقدامات کئے جارہے ہیں۔ فیس بک کے مطابق لگایا گیا الرٹ ایسی ویب سائٹس کو خود بخود کھلنے سے روک دے گا جب تک کہ اسے کلک نہیں کیا جاتا، فیس بک کا یہ اقدام ویب سائٹ کے مشیروں کی جانب سے حفاظتی نقطہ نظر کے تحت کیا گیا ہے، اس نئے اقدام سے جو پوسٹ سب سے پہلے متاثر ہوئی وہ پیرس میں چارلی ایبڈو پرحملے کے دوران ہلاک ہونے والے فرانسیسی پولیس افسر احمد میرابت کی ہے جسے ویڈیوز میں قتل ہوتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

ویب سائٹ کی خاتون ترجمان کا غیر ملکی نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے  کہنا تھا کہ فیس بک انتظامیہ امید کرتی ہے کہ لوگ ذمہ داری سے ویڈیوز شیئر کریں گے جب کہ لوگوں سے کہیں گے کہ جب بھی وہ کوئی پرتشدد ویڈیو پوسٹ کریں تواپنے لائیک کرنے والوں کے لیے اس پر وارننگ کا ٹیگ لازمی لگائیں جب کہ سائٹ کے انجینئرز اس اسکیم کو مزید بہتر کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ایسے مواد کو شیئر کرنے پر پابندی ہوگی جس میں تشدد کرنے والا خوشی کا اظہار کر رہا ہو یا اس سے کوئی ایسا پیغام نکل رہا ہو جس سے تشدد کو پسند کیا گیا ہو تاہم پر تشدد نیوز رپورٹ اور دیگر دستاویزی مواد کو آن لائن دکھانے پر پابندی نہیں ہوگی۔

دوسری جانب ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات کسی نوجوان کو تشدد کے مواد کودیکھنے سے نہیں روک سکتے اس کے لیے مزید سخت اقدامات کی ضرورت ہے۔

واضح رہے سوشل میڈیا پر شام میں قتل کئے جانے والے افراد کے سروں کو نیزوں پر لٹکائے جانے والی ویڈیو کو لوگوں نے سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس کے بعد فیس بک پر اس طرح کے اقدامات لینے کے لئے دباؤ تھا ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔