سندھ میں تمام مدارس کو نئےقوانین کے تحت رجسٹرڈ کرنے کا فیصلہ

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 6 اگست 2015
کسی ملک کوپاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا حق نہیں،قائم علی شاہ۔فوٹو:فائل

کسی ملک کوپاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا حق نہیں،قائم علی شاہ۔فوٹو:فائل

 کراچی: حکومت سندھ نے فیصلہ کیا ہے کہ تمام مکتبہ فکر کے علما کے تعاون سے صوبے بھر میں موجود تمام مدارس کو نئے ترامیمی قوانین کے تحت رجسٹرڈ کیا جائے۔

یہ فیصلہ بدھ کو وزیراعلیٰ ہاؤس کراچی میں منعقدہ ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا، جس کی صدارت وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کی۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں کہاگیا کہ کراچی میں نیٹوفورسزبھیجنے کامطالبہ غیرآئینی ہے،کسی ملک کوپاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا حق نہیں۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے تمام مکاتب فکر کے علما سے رابطہ کرنے کی ذمے داری اپنے معاون خصوصی برائے مذہبی امور ڈاکٹر عبدالقیوم سومرو کو سونپی ہے اور ان کو ہدایت کی کہ وہ وفاق المدارس سے منسلک تمام مکاتب فکر کے علما اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کا اجلاس بلائیں اور ان کے ساتھ گفت و شنید کرکے صوبے بھر میں موجود تمام مدارس کو سندھ حکومت کے ترامیمی قوانین کے تحت رجسٹرڈ کرائیں۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم نے وفاقی حکومت سے مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے گائیڈ لائن طلب کی تھی اور اپنی طرف سے بھی کچھ ترامیم کی سفارشات بھیجی تھیں، جن کا جواب ابھی تک نہیں ملا، ہم اب مزید انتظار کرکے وقت ضائع نہیں کرنا چاہتے، سندھ حکومت کے پاس مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے اپنے قوانین موجود ہیں، جن کو ہم ترمیم کرکے مدارس کی رجسٹریشن کرنے جا رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی برائے مذہبی امور ڈاکٹر عبدالقیوم سومرو نے کہا کہ مدارس کی چھان بین اور قانونی طور پر رجسٹریشن کے حوالے سے5 نکاتی ایجنڈا تیار کرلیا ہے۔ اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکریٹری داخلہ مختار سومرو نے بتایا کہ سندھ حکومت نے وفاقی حکومت کو مدارس کی رجسٹریشن کے لیے متعلقہ ڈی سی، ہوم سیکریٹری اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے این او سی لازمی قرار دینے کی سفارش کی تھی۔

انسپکٹر جنرل سندھ پولیس غلام حیدر جمالی نے بتایا کہ صوبے میں9590مدارس ہیں، جن میں سے6503رجسٹرڈ اور3087غیر رجسٹرڈ ہیںجبکہ 167غیر قانونی مدارس کو سیل کیا گیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ حساس اداروں نے صوبے بھر میں 48ایسے مدارس کی نشاندہی کی ہے جن کے دہشت گرد یا کالعدم تنظیموں کے ساتھ روابط ہیں جن میں سے24کراچی میں ہیں۔

آئی جی سندھ نے کہا کہ غیر قانونی مدارس کے خلاف آپریشن شروع کرنے کا پروگرام بنا لیا ہے۔ دریں اثنا بدھ کو وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں قائم علی شاہ نے کہاکہ کراچی میںقیام امن کے بعد نیٹواوراقوام متحدہ سے فورسز بھیجنے کا مطالبہ غیر آئینی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔