- فنش لائبریری کو 84 سال بعد کتاب لوٹا دی گئی
- ہڈی کے کینسر کے لیے نیا علاج دریافت
- دفاتر کی عمارتیں گاڑیوں سے زیادہ آلودگی پھیلا رہی ہیں، تحقیق
- امریکی ویزا پھر مسترد ہونے پرلامی چینی ورلڈکپ سے باہر ہو گئے
- محمد رضوان اور بابر اعظم کی اوپننگ جوڑی پھر بحال ہو گئی
- آئی ایم ایف حفظات کے باوجود پیداواری شعبوں کو ٹیکس مراعات کا امکان
- اسٹیل انڈسٹری مسائل سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوشش ضروری ہے، وزیر خزانہ
- آئندہ بجٹ میں 1500 ارب کے نئے ٹیکس لگانے کی تجویز
- پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بھاشا ڈیم کیلیے قرض کے حصول میں رکاوٹ
- قرب الہی کے لیے قربانی
- آپ کامیاب ہونا چاہتے ہیں ۔۔۔۔۔ !
- یورپی ملک سلووینیا نے بھی فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لیا
- سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مجرم قرار، سزا سنا دی گئی
- پی ٹی آئی کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے ہونا شروع ہوگئے، فیصل واوڈا
- چوتھا ٹی20؛ انگلینڈ نے پاکستان کو شکست دیکر سیریز 0-2 سے جیت لی
- کراچی: بجلی کی عدم فراہمی پر لیاری اور شاہ فیصل کالونی میں احتجاج
- بابر اعظم نے ٹی20 انٹرنیشنل میں 4 ہزار رنز بنانے کا اعزاز حاصل کرلیا
- اداروں کی ساکھ متاثر کرنے والی خبروں کا سدباب کرینگے، چیئرمین پی سی پی
- ججوں پر نامناسب ریمارکس؛ وزیراعظم کیخلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت کیلیے مقرر
- حیدرآباد میں گیس سلینڈر دھماکے کے چار زخمی دم توڑ گئے، 51 زخمی
داعش القاعدہ سے بڑا خطرہ ہے لیکن اس کا سایہ بھی پاکستان پر نہیں پڑنے دیں گے، آرمی چیف
راولپنڈی / لندن: آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہنا ہے کہ داعش القاعدہ سے بڑا خطرہ ہے لیکن اس کا سایہ بھی پاکستان پر نہیں پڑنے دیں گے۔
آرمی چیف راحیل شریف 3 روزہ دورہ برطانیہ کے بعد وطن واپس پہنچ گئے۔ آرمی چیف نے اپنے دورے کے دوران وزیر خارجہ اور وزیر داخلہ سمیت اعلیٰ برطانوی سول و فوجی حکام سے سے ملاقاتیں کیں اور برطانیہ کی تھرڈ آرمڈ ڈویژن کا دورہ کیا۔ علاوہ ازیں آرمی چیف نے رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ فار ڈیفنس اور سیکیورٹی اسٹڈیز میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ داعش القاعدہ سے بڑا خطرہ ہے لیکن اس کا سایہ بھی پاکستان پر نہیں پڑنے دیں گے۔
انھوں نے کہا کہ اسلام آباد میں کچھ لوگ داعش سے وفاداری کا اظہار کرنا چاہتے ہیں، اس لیے یہ بہت خطرناک صورتحال ہے اور اس سے نمٹنا امریکا کے نائن الیون کے بعد القاعدہ سے نمٹنے سے بھی بڑا چیلنج ہے، القاعدہ بڑا نام تھا مگر داعش اس سے بھی بڑا نام ہے۔ انھوں نے کہا کہ افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر واپس نہ لایا گیا تو وہ داعش سے اتحاد کر سکتے ہیں، اس لیے افغانستان میں مصالحت بہت ضروری ہے اور اگر یہ ٹھیک طرح سے نہ کیا گیا تو طالبان کے بعض دھڑے داعش میں شمولیت بھی اختیار کرسکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔