- پنجاب میں اسموگ کے خاتمے کیلیے انوائرمینٹل پروٹیکشن اتھارٹی بنانے کا فیصلہ
- وفاقی کابینہ اجلاس؛ آئی ایم ایف معاہدہ اور سیکیورٹی صورتحال ایجنڈے میں شامل
- کمزور کیویز سے شکست؛ گرین شرٹس نے ننھے فیز کو رُلا دیا
- پنجاب میں ایل پی جی سلنڈر پھٹنے کے واقعات بڑھ گئے، انتظامیہ کی چشم پوشی
- ٹی20 ورلڈکپ سے قبل پاکستان کی مڈل آرڈر کیلئے خطرے کی گھنٹی بج گئی
- مودی کے تیسری بار اقتدار میں آنے کے خدشات، بھارتی مسلمان شدید عدم تحفظ کا شکار
- نائیجیریا کی خاتون کا طویل انٹرویو میراتھون کا ریکارڈ
- دنیا کی نصف آبادی کو مچھروں سے پھیلنے والی وباء کا خطرہ
- واٹس ایپ کا اِن ایپ ڈائلر فیچر پر کام جاری
- عامر جمال کا ورکشائر کے ساتھ معاہدہ، ٹی20 بلاسٹ بھی کھیلیں گے
- پٹرولیم سیلرز ایسوسی ایشن نے پمپس بند کرنیکی دھمکی دیدی
- سیلز سسٹم تنصیب میں تاخیر پر ان پُٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ میں کمی
- نجی شعبہ زراعت تبدیل کرنے میں موثر کردار ادا کرسکتا ہے، وزیر خزانہ
- 2023 میں پاکستان کو 2.35 ارب ڈالر فراہم کیے، ایشیائی بینک
- بجلی مزید 2 روپے 94 پیسے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان
- روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس، مارچ تک ترسیلات زر 7.660 ارب ڈالر ریکارڈ
- پٹرول، ڈیزل سستا ہونے کا امکان
- اسٹیٹ بینک کی مارکیٹ سے ریکارڈ 4.2 ارب ڈالر کی خریداری
- غزوۂ احد ایک معرکۂ عظیم
- موت کو سمجھے ہےغافل اختتامِ زندگی۔۔۔ !
سپریم کورٹ نے تلور کے شکار پر عائد پابندی ختم کردی
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے عرب شہزادوں کے تلور کے شکار پر عائد پابندی ختم کردی ہے۔
سپریم کورٹ کے جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 5 رکنی بنچ نے پاکستان میں تلور کے شکار پرعائد پابندی کے حوالے سے دائر نظر ثانی کی درخواستوں سے متعلق کیس پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے تلور کے شکار پر عائد پابندی ختم کردی۔ پانچ میں سے 4 ججز نے نظر ثانی کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے شکار کی اجازت دی جب کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تلور کے شکار پر عائد پابندی ختم کرنے کی مخالفت کی۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے 5 رکنی بنچ نے 8 جنوری 2016 کو تلور کے شکار پر عائد پابندی سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے اپنے عبوری فیصلے میں کہا کہ تلور کے شکار پر عائد پابندی سے متعلق نظر ثانی کی درخواستوں کو ازسر نو سنا جائے گا، وفاق اور دیگر فریقین کی جانب سے دائر درخواستوں کی ازسر نو سماعت کے بعد تفصیلی فیصلہ سنایا جائے گا۔
کیس کی سماعتوں کے دوران وفاق کی جانب سے اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا تھا کہ پرندوں کے تحفظ کے لئے جن عالمی معاہدوں پر دستخط کئے ہیں ان کی پاسداری کرتے ہوئے حکومت پاکستان نے عرب شہزادوں کو تلور کے شکار کی محدود اجازت دی تھی۔ اٹارنی جنرل نے جنوبی پنجاب کے علاقے رحیم یار خان کی ترقی کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ عرب شہزادوں نے اس علاقے میں بڑے پیمانے پر ترقیاتی کام بھی کئے ہیں جب کہ تلور اب نایاب نہیں پرندہ نہیں رہا کیونکہ عرب شہزادے تلور کے شکار کے ساتھ ان کی افزائش نسل بھی کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے تلور کے شکار پر پابندی کے بلوچستان ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے 19 اگست 2015 کو تلور کے شکار پر پابندی عائد کرتے ہوئے عرب شہزادوں کے لائسنس بھی منسوخ کر دیئے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔