پیغام اسلام کانفرنس میں علماء نے ’’داعش‘‘ کو خارجی قرار دے دیا

ویب ڈیسک  بدھ 10 فروری 2016
اسکولوں اور مدارس پر حملے کرنے والوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، اعلامیہ، فوٹو؛ایکسپریس/ وسیم نذیر

اسکولوں اور مدارس پر حملے کرنے والوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، اعلامیہ، فوٹو؛ایکسپریس/ وسیم نذیر

 اسلام آباد: پیغام اسلام کانفرنس میں علمائے کرام نے جنگجو تنظیم ’’داعش‘‘ کو خارجی قرار دیتے ہوئے سعودی عرب سمیت تمام اسلامی ممالک میں دہشت گردی کی مذمت کی ہے۔

اسلام آباد کے کنونشن سینٹر میں پاكستان علماءكونسل كے زیر اہتمام پیغام اسلام کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں مفتی اعظم فلسطین سمیت 8 سے زائد اسلامی ممالك كے اسكالرز، سفراء، یورپی یونین، ناروے اور بوسنیا كے سفراء نے بھی شركت كی جب کہ کانفرنس سے وفاقی وزرا نے بھی خطاب کیا۔پیغام اسلام کانفرنس میں مختلف اسلامی ممالك كے قائدین اور ملك بھر كے علما نے انتہاء پسندی، دہشت گردی، فرقہ وارانہ تشدد كے خاتمے کے لیے جدوجہد كرنے اور عالمی، فكری، نظریاتی اتحاد كے قیام كی ضرورت پر زور دیا ہے۔

پیغام اسلام کانفرنس کے اعلامیے کے مطابق علمائے کرام نے جنگجو تنظیم ’’داعش‘‘ کو خارجی قرار دیتے ہوئے سعودی عرب سمیت تمام اسلام ممالک میں دہشت گردی کی مذمت کی گئی ہے اور سعودی عرب کی سلامتی پر کوئی آنچ نہ آنے دینے کا بھی عزم کیا گیا ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اسکولوں اور مدارس پر حملے کرنے والوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، اسکولوں کا تحفظ کریں گے جب کہ لڑکیوں کو تعلیم سے روکنے کے فتوے کی مذمت کرتے ہیں۔ اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف فکری اور نظریاتی اتحاد وقت کی ضرورت ہے، اسلامی ممالک ایک دوسرے کے معاملات مفاہمت سے حل کریں۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے كہا كہ حكومت نہ صرف مدارس بلكہ اسكولوں  میں بھی تعلیمی اصلاحات لانا چاہتی ہے اور پیغام اسلام كانفرنس پاكستان سے انتہاء پسندی اور دہشت گردی كے خاتمے میں مدد دے گی۔ انہوں  نے كہا كہ حكومت مدارس و مساجد كے خلاف كوئی ایكشن نہیں  لے رہی اور نہ ہی مدارس اور مساجد كو كسی حكومتی قدم سے خوفزدہ ہونے كی ضرورت ہے۔ یورپی یونین كے سفیر نے كانفرنس سے خطاب كرتے ہوئے كہا كہ خواتین  كے حقوق اوربین المذاہب ہم آہنگی کے لیے پاكستان میں علماء كی كوششیں  قابل قدر ہیں لیكن ہم امید كرتے ہیں كہ پاكستان علما كونسل اس پر مزید جدوجہد كرے گی۔

پاكستان میں سعودی عرب كے سفیر عبد اللہ الزہرانی نے كہا كہ جس طرح مساجداور عوام الناس كے خلاف دھماكے ہوتے تھے آج سعودی عرب میں ہو رہے ہیں لیكن ہم خوفزدہ نہیں  ہیں، ہم دہشت گردی اور انتہاء پسندی كا مقابلہ كریں گے، ہم پاكستانی قوم،حكومت اور فوج كے مشكور ہیں كہ انہوں  نے ہمیشہ سعودی عرب كے ساتھ اپنی دوستی كو نبھایا ہے

وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے اپنے خطاب میں كہا كہ اسلام كا نام لے كر فتنے پھیلانے والوں كے خلاف علماء كو نكلنا ہے،علماء نے ہمیشہ قوم كی مثبت سمت رہنمائی كی ہے اور ہمیں امید ہے كہ پیغام اسلام كانفرنس ایك درست سمت قدم ہے جس كا مقصد نوجوانوں  اور عوام كی رہنمائی كرنا ہے۔ پاكستان میں  فلسطین كے سفیر احمد ابو ولید نے كہا كہ فلسطینیوں  اور كشمیریوں  كا خون ایك دن صبح انقلاب لائے گا، اسلام كا نام لے كر وحشت اور دہشت پھیلانے والوں  نے مسئلہ كشمیر اور فلسطین كو كمزور كیا ہے۔

مفتی اعظم فلسطین ڈاكٹر محمد احمد حسین نے كہا كہ عالم اسلام میں  بہت فتنے ابھر رہے ہیں  ،ان فتنوں  كے مقابلوں کے لیے علماء كو متحد ہونا ہوگا اور عملی طور پر جدوجہد كرنی ہو گی۔ انہوں  نے كہا كہ مسئلہ فلسطین اور كشمیر كا حل اسی صورت میں ممكن ہے كہ جب بے گناہ كشمیریوں  اور فلسطینیوں  كا قتل عام بند كیا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔