فاروق ستار کے کوآرڈینیٹرآفتاب احمد کا دوران حراست انتقال، ایم کیوایم کا آج یوم سوگ کا اعلان

ویب ڈیسک  منگل 3 مئ 2016
آفتاب احمد کے انتقال کی تحقیقات کرائی جائیں اور میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے، خواجہ اظہارالحسن : فوٹو : فائل

آفتاب احمد کے انتقال کی تحقیقات کرائی جائیں اور میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے، خواجہ اظہارالحسن : فوٹو : فائل

کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت کی جانب سے گزشتہ روز رینجرز کی تحویل میں دیئے گئے متحدہ قومی موومنٹ کے کارکن اور فاروق ستار کے کوآرڈینیٹر آفتاب احمد انتقال کرگئے جس پر ایم کیوایم نے آج یوم سوگ کا اعلان کیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق رینجرز نے انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سے گزشتہ روز ایم کیو ایم کے کارکن آفتاب احمد کا 90 روزہ ریمانڈ حاصل کیا تھا جو دوران علاج جناح اسپتال میں دم توڑ گئے۔ اسسٹنٹ پولیس سرجن ڈاکٹرکلیم شیخ کا کہنا ہے کہ آفتاب احمد کو آج صبح 7 بجکر 55 منٹ پر جناح اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ 8 بجکر 20 منٹ پر دم توڑ گئے جب کہ جناح اسپتال کی جوائنٹ ایگزیگٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا ہے کہ جس وقت آفتاب احمد کا اسپتال لایا گیا اس وقت ان کا بلڈ پریشر لوتھا اور ان کے دل کی دھڑکن بھی نارمل نہیں تھی جنہیں ڈاکٹروں نے تمام طبی سہولیات فراہم کیں لیکن وہ دوران علاج چل بسے۔

متحدہ قومی موومنٹ نے آفتاب احمد کی ہلاکت کو ماورائے عدالت قتل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ 3 برسوں کے دوران ایم کیوایم کے 50 سے زائد ذمہ داران وکارکنان ماورائے عدالت قتل کیے جا چکے ہیں جب کہ 42 سالہ آفتاب احمد 2002ء سے ڈاکٹر فاروق ستار کے کوآرڈی نیٹر کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہے تھے جنہیں رینجرز نے یکم مئی کو سہ پہر ان کی رہائش گاہ سے گرفتارکیا اور گزشتہ روز عدالت نے انہیں 90 روزکے ریمانڈ پر رینجرز کی تحویل میں دیا تھا جنہیں علی الصبح انتہائی تشویشناک حالت میں جناح اسپتال لایاگیا جہاں وہ جانبرنہ ہوسکے۔ ترجمان ایم کیو ایم کت مطابق خدشہ ہے کہ آفتاب احمد کو حراست کے دوران تفتیش کے بہانے بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کے باعث وہ حراست کے دوران جاں بحق ہوگئے۔

دوسری جانب ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے آفتاب احمد کی موت کی تحقیقات کے لئے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی طرح کا واقعہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آفتاب احمد کی ہلاکت سانحہ ماڈل ٹاؤن کی طرح کا واقعہ ہے کراچی کے امن کے دوران پراسراراموات امن کے لئے خطرناک ہے۔ ان  کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ کو اس بات کا علم ہی نہیں کہ صوبے میں کیا کچھ ہورہا ہے جب کہ سندھ میں اپوزیشن جماعتیں بھی عوام کی بات نہیں کرتیں، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ آفتاب احمد کے انتقال کی تحقیقات کرائی جائیں اور میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے۔

آفتاب احمد کی نماز جنازہ نمائش چورنگی پر ادا کی گئی جس میں ڈاکٹر فاروق ستار اور کنور نوید جمیل سمیت دیگر پارٹی رہنماؤں اور کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت جب کہ آفتاب احمد کی تدفین یاسین آباد کے قبرستان میں کی گئی۔

ادھر متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے آفتاب احمد کی دوران حراست ہلاکت کے خلاف آج ملک بھرمیں پرامن یوم سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔

واضح رہے کہ 40 سالہ آفتاب احمد کو رینجرز نے گزشتہ روز ایف بی ایریا سے مختلف جرائم میں ملوث ہونے پر حراست میں لیتے ہوئے انسداد دہشت گردی کی عدالت سے 90 روزہ ریمانڈ بھی حاصل کیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔