فرانسیسی عدالت نے مسلم خواتین کے برقینی پہننے پرعائد پابندی معطل کردی

ویب ڈیسک  جمعـء 26 اگست 2016
برقینی پہنے پر پابندی کا تنازع اس وقت سامنے آیا جب فرانسیسی شہر نیس کے ساحل پر پولیس نے ایک خاتون سے برقینی اتروائی۔ فوٹو؛ فائل

برقینی پہنے پر پابندی کا تنازع اس وقت سامنے آیا جب فرانسیسی شہر نیس کے ساحل پر پولیس نے ایک خاتون سے برقینی اتروائی۔ فوٹو؛ فائل

پیرس: فرانس کی اعلیٰ عدالت نے ساحلی قصبے ویلینیو لوبٹ میں مسلم خواتین کے برقینی پہننے پر عائد پابندی معطل کردی۔

فرانسیسی کورٹ نے برقینی پر عائد پابندی اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ پابندی نہ صرف واضح اور غیرقانونی طور پر آزادی کے ساتھ گھومنے پھرنے کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ فرد واحد کی آزادی سمیت عقائد کی بھی خلاف ورزی ہے۔ فرانسیسی میڈیا کے مطابق عدالت کے فیصلے کے بعد وہ تمام مقامات جہاں برقینی پر پابندی ہے ممکنہ طور پر اٹھائی جاسکتی ہے تاہم کورسیکا کے مئیر نے اپنے شہر میں برقینی پر پابندی کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

دوسری جانب جن لوگوں پر برقینی پہننے کی وجہ سے جرمانہ عائد کیا گیا ہے وہ اپنی رقم واپس لےسکتے ہیں جب کہ عدالت پابندی کے قانونی پہلؤوں کے حوالے سے اپنا مکمل فیصلہ بعد میں سنائے گی۔

واضح رہے کہ فرانسیسی حکام نے فرانس کے بعض ساحلی علاقوں میں برقینی پہنے پر پابندی لگادی تھی اور وجہ یہ بتائی گئی تھی کہ یہ سیکیولرزم کے قانون کے منافی ہے۔ برقینی پہنے پر پابندی کا تنازع اس وقت سامنے آیا جب فرانسیسی شہر نیس کے ساحل پر پولیس نے ایک خاتون سے برقینی اتروائی جس کے بعد لوگوں کی جانب سے شدید ردعمل دیکھنے میں آیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔