سانحہ بلدیہ؛ ایم کیوایم کے حماد صدیقی کے حکم پر فیکٹری میں آگ لگائی گئی، چالان

ویب ڈیسک  منگل 30 اگست 2016
11 ستمبر 2012 کو فیکٹری میں آگ لگنے سے  259  ملازمین جاں بحق ہوگئے تھے جس میں خواتین کی بھی بڑی تعداد شامل تھی فوٹو : فائل

11 ستمبر 2012 کو فیکٹری میں آگ لگنے سے  259  ملازمین جاں بحق ہوگئے تھے جس میں خواتین کی بھی بڑی تعداد شامل تھی فوٹو : فائل

کراچی: سانحہ بلدیہ فیکٹری کے تفتیشی افسر نے کیس کا ضمنی چالان انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کردیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سانحہ بلدیہ ٹاؤن فیکٹری کیس کا ضمنی چالان انسداد دہشت گردی کی منتظم عدالت میں پیش کردیا گیاہے۔ چالان کے متن کے مطابق ایم کیو ایم کے حماد صدیقی کے حکم پر بلدیہ ٹاؤن میں واقع فیکٹری علی انٹرپرائزز کے مالکان سے 25 کروڑ روپے بھتہ اور منافع میں حصہ داری کا مطالبہ کیا گیا فیکٹری مالکان نے ایک کروڑ روپے دینے کی رضامندی ظاہر کردی تھی جب کہ انیس قائم خانی کے قریبی ساتھی علی حسن قادری نے فیکٹری مالکان سے معاملات طے کرانے کے لئے 5 کروڑ 98 لاکھ روپے وصول کئے۔

چالان میں بتایا گیا کہ متحدہ قومی موومنٹ کے سینیئر رہنماؤں نے دہشت گردی کے اس واقعے کے رخ کو تبدیل کرنے کی بھرپور کوشش کی۔ مقدمے میں جے آئی ٹی کی سفارشات کی روشنی میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ چالان میں 58 افراد کو نامزد کیا گیا ہے جب کہ مقدمے کے مرکزی ملزمان حمادصدیقی اوررحمان عرف بھولا کو مفرور قرار دیا گیاہے۔

واضح رہے کہ 11 ستمبر 2012 کو بلدیہ ٹاؤن میں واقع فیکٹری علی انٹرپرائزز کو مبینہ طور پر آگ لگا دی گئی تھی جس میں 259  ملازمین جاں بحق ہوگئے تھے جس میں خواتین کی بھی بڑی تعداد شامل تھی ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔