بھارتی رویئے کی وجہ سے تنازعات سنگین اور کشیدگی بڑھتی ہے، سربراہ پاک فوج

ویب ڈیسک  پير 26 ستمبر 2016
’’را‘‘ اور دوسری ایجنسیاں بے گناہوں کا خون بہاتی ہیں، جنرل راحیل شریف، فوٹو؛ فائل

’’را‘‘ اور دوسری ایجنسیاں بے گناہوں کا خون بہاتی ہیں، جنرل راحیل شریف، فوٹو؛ فائل

برلن: آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کی لہر ختم کردی لیکن بھارتی رویے کی وجہ سے تنازعات سنگین اور کشیدگی بڑھتی ہے جب کہ بھارت کشمیرسمیت دیگر دیرینہ مسائل کے حل پر اب تک آمادہ نہیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف ایک روزہ دورے پر جرمنی پہنچ گئے جہاں انہوں نے یو ایس سینٹ کام کانفرنس آف چیفس آف آرمڈ فورسز میں شرکت کی جس میں افغانستان، قازقستان ،کرغزستان، تاجکستان اور دیگر ممالک کے آرمی چیفس شریک ہوئے۔۔ ترجمان کے مطابق پاک فوج کے سربراہ نے کانفرنس میں شریک ممالک کو آپریشن ضرب عضب کی کامیابوں سے آگاہ کیا۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے لیکن آپریشن ضرب عضب میں دہشت گردی کے خلاف دلیرانہ جنگ لڑ کر دہشت گردی کی لہر ختم کردی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارا بہت جانی ومالی نقصان ہوا، دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں کی گئیں جب کہ دہشت گردوں کے ہمدرد اورسہولت کاروں کے خلاف کارروائی کررہے ہیں، دہشت گردی کے بقیہ خطروں سے نمٹنے کے لیے بھی کوششیں جاری ہیں۔ جنرل راحیل شریف نے کانفرنس کے شرکا کو لامحدود اورمستقل تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دیگرممالک کی افواج پاک فوج کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں۔

پاک فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا مکمل خاتمہ پڑوسی ممالک کے تعاون کے بغیرممکن نہیں جب کہ عدم تعاون، مناسب انٹیلی جنس شیئرنگ نہ ہونے کی وجہ سے چیلنجز درپیش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بارڈر مینجمنٹ نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کی مغربی سرحد پرخدشات ہیں اور مغربی سرحد کی صورتحال کا ’’را‘‘جیسی مخالف ایجنسیاں فائدہ اٹھاتی ہیں جب کہ ’’را‘‘ اور دوسری ایجنسیاں بالواسطہ حکمت عملی کے تحت بے گناہوں کا خون بہاتی ہیں۔

جنرل راحیل شریف نے کہا کہ بھارتی رویئے کی وجہ سے تنازعات سنگین اور کشیدگی بڑھتی ہے جب کہ بھارت کشمیرسمیت دیگر دیرینہ مسائل کے حل پر اب تک آمادہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں استحکام اور خوشحالی افغانستان کے استحکام سے مشروط ہے اور افغانستان میں امن و استحکام باہمی تعاون، کوششوں سے ممکن ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔