جرمن حکومت کا نفرت انگیز مواد نہ ہٹانے پر فیس بک اور ٹوئٹر کے خلاف جرمانے پر غور

ویب ڈیسک  پير 17 اکتوبر 2016
جرمن حکومت کے اراکین نے سوشل میڈیا کمپنیوں سے کہا ہے کہ وہ پناہ گزینوں کے بارے میں نفرت انگیز بیانات کو حذف کرے۔  فوٹو؛ فائل

جرمن حکومت کے اراکین نے سوشل میڈیا کمپنیوں سے کہا ہے کہ وہ پناہ گزینوں کے بارے میں نفرت انگیز بیانات کو حذف کرے۔ فوٹو؛ فائل

برلن: جرمنی نے فیس بک، گوگل اور ٹویٹر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وہ نفرت انگیز جملے حذف کرے جب کہ بعض سیاستدانوں نے کہا ہے کہ ان کمپنیوں پر جرمانے بھی عائد کیے جائیں۔

جرمنی میں شامی اور دیگر پناہ گزینوں کی آمد کے بعد جرمن وطن پرست افراد کی جانب سے ان تارکین کے متعلق نفرت پر مبنی پیغامات دیواروں سے لے کر سوشل میڈیا پر بھی نمایاں ہے اور ان میں بہت تیزی آتی جارہی ہے۔

جرمن چانسلر اینجلا مرکل کے اہم ساتھی والکر کوڈر نے کہا ہےکہ فیس بک نے نفرت انگیز جملے اب تک نہیں مٹائے اور اس پر جرمانہ عائد ہونا چاہیے۔ جرمن کے ممتاز اخبار ’ڈیر اشپیگل‘ سے بات کرتے ہوئے والکرکا کہنا تھا کہ ہمارا ضبط ختم ہورہا ہے اور اگر مزید ایک ہفتے تک گوگل، ٹویٹر اور فیس بک یہ نفرت انگیز مندرجات نہیں ہٹاتے تو ان پر 50 ہزار یوریو (54 ہزار ڈالر) کا جرمانہ عائد ہونا چاہیے۔

دوسری صورت میں جرمن سیاستدانوں نے اپنے ملک میں ان ویب سائٹس اور سوشل میڈیا کے لیے سگریٹ کی طرح انتباہی اور خبردار کرنے والے نوٹس لگانے کی تجویز بھی پیش کی ہے۔ والکر نے مزید کہا ہے کہ ان ویب سائٹ سے ایسے لوگوں کے آئی پی ایڈریس فراہم کرنے کا مطالبہ بھی کیا جائے جو نفرت انگیز بیانات پوسٹ کرر ہے ہیں۔

واضح رہے کہ جرمنی میں اب تک 9 لاکھ تارکینِ وطن آچکے ہیں اور ان کی آمد پر جرمن عوام اپنے غم و غصے اور نفرت کا اظہار کررہی ہے جب کہ ان تینوں ویب سائٹس نے ایک سال قبل عہد کیا تھا کہ وہ نفرت انگیز پیغامات 24 گھنٹے میں ہٹادیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔