افغان حکومت و طالبان کے خفیہ مذاکرات

ایڈیٹوریل  بدھ 19 اکتوبر 2016
. فوٹو؛فائل

. فوٹو؛فائل

طالبان اور افغان حکومت کے مابین امن مذاکرات کی بحالی کے لیے پاکستان چار فریقی ممالک کے اتحاد میں شامل ہوکر فریقین کے درمیان صلح جوئی کی پرخلوص کاوشوں میں مگن رہا جس کے مضمرات پاکستان کو کئی صورتوں میں بھگتنے پڑے لیکن اب برطانوی اخبار ’گارجین‘نے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کی بحالی کے لیے خفیہ رابطوں کا انکشاف کیا ہے، شنید ہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے نمایندوں کے درمیان دوحہ میں دو ملاقاتیں ہوئی ہیں جن کا مقصد افغانستان میں امن مذاکرات کی بحالی ہے۔

برطانوی اخبار گارجین کے مطابق فریقین کے مابین مذاکرات کے دو دور ہوئے، بات چیت کا پہلا دور ستمبر کے اوائل میں ہوا اور دوسرا دور اکتوبر میں ہوا جب کہ دونوں ادوار میں کسی پاکستانی اہلکار نے شرکت نہیں کی۔ اخبار نے نام ظاہر کیے بغیر طالبان عہدیدار کے حوالے سے کہا ہے کہ اس ملاقات میں ایک سینئر امریکی سفارت کار بھی موجود تھا، جس کا واضح مطلب یہی ہے کہ امریکا بھی درپردہ پاکستان کو نظرانداز کرتے ہوئے طالبان و افغان حکومت کے مذاکرات میں کردار ادا کررہا ہے جب کہ پاکستان اپنی معصومیت اور پرخلوص کاوشوں کے نتیجے میں کس حد تک نقصانات اٹھا چکا ہے یہ بھی دنیا کے سامنے عیاں ہے۔

گارجین اخبار کے دعوے پر امریکی حکومت کی جانب سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا جس سے اس خبر کی صداقت کو مزید تقویت ملتی ہے۔ اخبار کے مطابق افغانستان کی انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ معصوم ست نکزئی کی افغان طالبان کے رہنما ملا منان سے ملاقات ہوئی ہے، واضح رہے کہ ملا منان ، ملا عمر کے بھائی ہیں۔ ایک طالبان اہلکار نے امید ظاہر کی ہے کہ ملا عمر کے صاحبزادے ملا محمد یعقوب جلد ہی دوحہ میں افغان حکومتی وفد سے مذاکرات کرنے والے گروپ میں شامل ہوجائیں گے۔

پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے، افغان حکومت اور طالبان کے مابین معاملات خوش اسلوبی سے نمٹانے کا پاکستان بھی خواہشمند ہے کیونکہ افغانستان میں امن و امان کی بحالی پاکستان کے لیے بھی اہمیت کی حامل ہے، لیکن جس خفیہ طریقے سے پاکستان کی کاوشوں کو نظر انداز کرتے ہوئے طالبان اور افغان حکومت پیش قدمی کررہی ہے وہ اقدام قابل مذمت ہے۔ پاکستان امن کے لیے کی گئی ہر کاوش کا احترام کرتا ہے لیکن امن عمل مذاکرات میں پاکستان کی چار فریقی اتحاد میں شمولیت کے بعد یہ لازم ہے کہ امریکا اس حوالے سے پاکستان کو ہر پیشرفت سے آگاہ رکھے۔ پاکستان کی اہمیت سے نظر چرانا امریکا اور فریقین کے لیے مناسب نہ ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔