- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
افغان حکومت و طالبان کے خفیہ مذاکرات
طالبان اور افغان حکومت کے مابین امن مذاکرات کی بحالی کے لیے پاکستان چار فریقی ممالک کے اتحاد میں شامل ہوکر فریقین کے درمیان صلح جوئی کی پرخلوص کاوشوں میں مگن رہا جس کے مضمرات پاکستان کو کئی صورتوں میں بھگتنے پڑے لیکن اب برطانوی اخبار ’گارجین‘نے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کی بحالی کے لیے خفیہ رابطوں کا انکشاف کیا ہے، شنید ہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے نمایندوں کے درمیان دوحہ میں دو ملاقاتیں ہوئی ہیں جن کا مقصد افغانستان میں امن مذاکرات کی بحالی ہے۔
برطانوی اخبار گارجین کے مطابق فریقین کے مابین مذاکرات کے دو دور ہوئے، بات چیت کا پہلا دور ستمبر کے اوائل میں ہوا اور دوسرا دور اکتوبر میں ہوا جب کہ دونوں ادوار میں کسی پاکستانی اہلکار نے شرکت نہیں کی۔ اخبار نے نام ظاہر کیے بغیر طالبان عہدیدار کے حوالے سے کہا ہے کہ اس ملاقات میں ایک سینئر امریکی سفارت کار بھی موجود تھا، جس کا واضح مطلب یہی ہے کہ امریکا بھی درپردہ پاکستان کو نظرانداز کرتے ہوئے طالبان و افغان حکومت کے مذاکرات میں کردار ادا کررہا ہے جب کہ پاکستان اپنی معصومیت اور پرخلوص کاوشوں کے نتیجے میں کس حد تک نقصانات اٹھا چکا ہے یہ بھی دنیا کے سامنے عیاں ہے۔
گارجین اخبار کے دعوے پر امریکی حکومت کی جانب سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا جس سے اس خبر کی صداقت کو مزید تقویت ملتی ہے۔ اخبار کے مطابق افغانستان کی انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ معصوم ست نکزئی کی افغان طالبان کے رہنما ملا منان سے ملاقات ہوئی ہے، واضح رہے کہ ملا منان ، ملا عمر کے بھائی ہیں۔ ایک طالبان اہلکار نے امید ظاہر کی ہے کہ ملا عمر کے صاحبزادے ملا محمد یعقوب جلد ہی دوحہ میں افغان حکومتی وفد سے مذاکرات کرنے والے گروپ میں شامل ہوجائیں گے۔
پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے، افغان حکومت اور طالبان کے مابین معاملات خوش اسلوبی سے نمٹانے کا پاکستان بھی خواہشمند ہے کیونکہ افغانستان میں امن و امان کی بحالی پاکستان کے لیے بھی اہمیت کی حامل ہے، لیکن جس خفیہ طریقے سے پاکستان کی کاوشوں کو نظر انداز کرتے ہوئے طالبان اور افغان حکومت پیش قدمی کررہی ہے وہ اقدام قابل مذمت ہے۔ پاکستان امن کے لیے کی گئی ہر کاوش کا احترام کرتا ہے لیکن امن عمل مذاکرات میں پاکستان کی چار فریقی اتحاد میں شمولیت کے بعد یہ لازم ہے کہ امریکا اس حوالے سے پاکستان کو ہر پیشرفت سے آگاہ رکھے۔ پاکستان کی اہمیت سے نظر چرانا امریکا اور فریقین کے لیے مناسب نہ ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔