پیپلزپارٹی کو لانگ مارچ کی ضرورت نہیں پڑے گی جب تک آرپار ہوچکا ہوگا، عمران خان

ویب ڈیسک  پير 24 اکتوبر 2016
نوازشریف ڈاکوؤں کی ٹیم کے کپتان اور آصف زرداری ملک کی بڑی بیماری ہیں، چیرمین پاکستان تحریک انصاف، فوٹو؛ آئی این پی

نوازشریف ڈاکوؤں کی ٹیم کے کپتان اور آصف زرداری ملک کی بڑی بیماری ہیں، چیرمین پاکستان تحریک انصاف، فوٹو؛ آئی این پی

 اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ  پیپلز پارٹی کو نواز حکومت کے خلاف لانگ مارچ کی ضرورت نہیں پڑے گی کیونکہ لانگ مارچ تک آر پار ہو چکا ہوگا۔

مالا کنڈ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ 2 نومبر کا میچ سب سے زبردست میچ ہے اس دن ہم پاکستان کے مستقبل کامیچ کھیلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ شہبازشریف نے بھی کرپشن سے بہت پیسہ بنایا لیکن نوازشریف ڈاکوؤں کی ٹیم کے کپتان ہیں اور آصف زرداری ملک کی بڑی بیماری ہیں جب کہ اسفند یارولی، فضل الرحمان اور امیر مقام سمیت اکرم درانی بھی نوازشریف کی ٹیم میں ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ کرپشن کا بادشاہ کرپشن میں پکڑا گیا اب ہم 10 لاکھ لوگ اسلام آباد لے کرجائیں گے، کشتیاں جلا کراسلام آباد پہنچیں گے اور نوازشریف سے استعفیٰ لیں گے جب کہ دھرنے میں ایمبولینس، طلبہ، سفارتکاروں کو راستہ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جو قوم اپنی پاؤں پرکھڑی نہ ہوسکے وہ غلام ہوتی ہے لیکن ہم ایساپاکستان بنائیں گے جہاں لوگ نوکریاں ڈھونڈنے آئیں گے۔

اس سے قبل بنی گالہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ جب بھی نواز شریف کے خلاف تحریک شروع ہوتی ہے تو ایل او سی پر فائرنگ  یا پھر ملک میں دھماکے شروع ہو جاتے ہیں، ہم لوگ اس چیز کا جائزہ لے رہے ہیں کہ ان واقعات کا آپس میں آخر تعلق کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت فوج کو بدنام کر رہی ہے اور نواز شریف کا اپنی فوج کو تنہا کرنے سے بڑا سیکیورٹی تھریٹ کیا ہو سکتا ہے، نواز شریف خود کو بچانے کے لیے بھارتی و اسرائیلی لابی سے مدد مانگ رہے ہیں جب کہ سیکیورٹی لیکس نواز شریف کی فوج کے خلاف سازش ہے، پاک فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف امریکا سے جو بیان آیا تھااس پر ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ وزیر دفاع فوج کے خلاف سازشوں کا جواب دیں لیکن وہ شوکت خانم اسپتال کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں، وزیر دفاع کا کام نواز شریف کا دفاع کرنا نہیں ہے۔

چیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب سے لے کر بلوچستان اور کراچی سے لے کر چھوٹو گینگ کے خاتمے تک پاک فوج کا کردار سب سے زیادہ اہم ہے لیکن نواز حکومت پاک فوج کو تنہا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ اب موٹو گینگ کے لیے بھی پاک فوج کی ضرورت پڑ جائے، جھوٹ بول بول کر موٹو گینگ کے منہ پر اللہ کی لعنت پڑ چکی ہے اور ان کی شکلیں تبدیل ہو چکی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شوکت خانم اسپتال کے خلاف پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، میرے خلاف کرپشن کے الزامات لگائے جا رہے ہیں تاکہ مجھے بلیک میل کرکے خاموش کرایا جا سکے لیکن حکومت کا کام الزام لگانا نہیں تحقیقات کرنا ہوتا ہے، اگر شوکت خانم کے فنڈز میں کرپشن ہوئی ہے تو پھر 8 سال میں اس کی انکوائری کیوں نہیں کرائی گئی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس پر تمام اپوزیشن جماعتوں نے ٹی او آرز بنائے لیکن نواز شریف احتساب سے بھاگ رہے ہیں لیکن وزیراعظم پاناما لیکس کے معاملے پر بچ نہیں سکتے، میں حکومت سے کہتا ہوں کہ جن ٹی او آرز پر نواز شریف کا احتساب ہونا ہے انہی پر میرا احتساب بھی کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ 2 نومبر کو اسلام آباد میں 10 لاکھ افراد جمع ہوں گے اور کوئی پولیس انہیں روک نہیں سکے گی، اب نواز شریف کے پاس دو ہی آپشن ہیں یا تو استعفیٰ دیں یا پھر تلاشی ، ہم جیلوں میں نہیں جائیں گے لیکن نواز شریف چھپتے پھریں گے اور اس بار تو انہیں جدہ جانے کا موقع بھی نہیں ملے گا۔

چیرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ نواز شریف کا ساتھ وہ لوگ دے رہے ہیں جنہیں انہوں نے پیسہ کھلا رکھا ہے یا پھر وہ خود کرپٹ ہیں، یہ لوگ پاکستان کے نظریے کو تباہ کر رہے ہیں، اگر اسی طرح کا پاکستان بنانا تھا تو اس ملک کی ضرورت ہی کیا تھی۔ پیپلز پارٹی کے لانگ مارچ کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کو لانگ مارچ کی ضرورت نہیں پڑے گی، پیپلز پارٹی کے لانگ مارچ تک آر پار ہو چکا ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔