شہبازشریف اپنے فرنٹ مین جاوید صادق کے ذریعے معاہدوں میں کمیشن رکھتے ہیں، عمران خان

ویب ڈیسک  بدھ 26 اکتوبر 2016
خورشید شاہ کے خلاف نیب میں کیسز ہیں لہذا خورشید شاہ کیسے نیب کے سربراہ کی مخالفت کریں گے، چیرمین پی ٹی آئی، فوٹو؛ ایکسپریس/ مدثر راجا

خورشید شاہ کے خلاف نیب میں کیسز ہیں لہذا خورشید شاہ کیسے نیب کے سربراہ کی مخالفت کریں گے، چیرمین پی ٹی آئی، فوٹو؛ ایکسپریس/ مدثر راجا

 اسلام آباد: چیئرمین تحریك انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ کینیڈین شہری جاوید صادق شہبازشریف کے فرنٹ مین ہیں جو معاہدوں میں کمیشن لیتے ہیں اور اس کا حصہ شہبازشریف کی جیب میں جاتا ہے۔

بنی گالا میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان نے انکشاف کیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے كہا ہے كہ ایك روپے كرپشن بھی ثابت ہوتو حكومت چھوڑ دوں گا لیکن اب لوگ ہمارے پاس آرہے ہیں اور ان كی كرپشن كے انكشافات بتارہے ہیں۔ انہوں نے كہا كہ جاوید صادق كینیڈا كے شہری ہیں جو ہر سرمایہ کار کے ساتھ معاہدہ طے كرتے ہیں اوراس میں كمیشن لیتے ہیں، یہ شہبازشریف كے فرنٹ میں ہیں اور یہ چارمنصوبوں میں 15 ارب روپے ہضم كرچكے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ نیواسلام آباد ائیرپورٹ، سافٹ وئیرپاك میں كمیشن لی گئی، قائداعظم سولرپارك میں 7 فیصد كنسلٹینسی ادا كی گئی، ملتان سكھرموٹروے میں بھی كمیشن تھا، ان منصوبوں میں شہباز شریف كے فرنٹ مین جاوید صادق كو 26 ارب 55 كروڑ ملیں گے جب كہ اب تك 11 ارب وہ لے چكے ہیں، جاوید صادق كو ان كا حصہ 5 یا 7 كروڑملے ہوں گے باقی توشہباز شریف كی جیب میں گئے ہوں گے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: شہباز شریف کا عمران خان کے خلاف ہرجانے کا اعلان

چیرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ وقت كے ساتھ ساتھ مزید انكشافات سامنے آئیں گئے اور نومبرسے پہلے ہم اور دھماكے كریں گے جب کہ شریف برادران کے خلاف تحریک انصاف کا احتجاج قانونی اور پرامن ہے، میرامیچ 2 نومبر كوكرپشن الیون کے ساتھ ہے جس کے كپتان نوازشریف ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن كے ٹی او آرز كے مطابق نواز شریف كا احتساب ہو یا وزیراعظم استعفی دیں توواپس چلا جاؤں گا۔ انہوں کہا کہ اگر ہمارے كاركنوں كو روكا گیا تو جس جگہ روكا جائے گا وہاں پر ہی ہم دھرنا دیں  گے۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ بار سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم سے لے کرپٹواری تک سب قانون کے تحت ہیں لیکن ملک میں جمہوریت نہیں بادشاہت قائم ہے، وزیراعظم نے  پارلیمنٹ میں سب کے سامنے جھوٹ بولا اور کہا کہ خود کو احتساب کے لیے پیش کرتے ہیں، نواز شریف کہتے ہیں کہ فلیٹ 2005 میں لیےاور کلثوم نوازکہتی ہیں کہ 90ء کی دہائی میں فلیٹ لیے جب کہ حسین نواز نے سب کےسامنے کہا کہ یہ مریم کی کمپنیز ہیں۔ انہوں نے کہا 4 حلقے اس لیے نہیں کھولے جارہے تھے کیونکہ دھاندلی ہوئی تھی جس کا نواز  شریف نے ہری پور میں جلسے کے دوران تسلیم بھی کیا اور الیکشن میں جو جیتا اس نے اور جو ہارا اس نے بھی دھاندلی کا کہا جب کہ جوڈیشل کمیشن نےالیکشن کمیشن کے خلاف نوٹس دیے اور 40 کوتاہیوں کی نشاندہی کی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: تحریک انصاف کے رہنما علیم خان نے شہباز شریف کا چیلنج قبول کرلیا

سربراہ تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ نواز شریف پر نیب میں 14 کیسز ہیں لہذا اگر نیب اور ایف بی آر اگر ٹھیک ہوں گے تو سب ٹھیک ہو گا لیکن نوازشریف اور خورشید شاہ نے مل کر نیب کا سربراہ مقررکیا۔عمران خان نے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کو ڈبل شاہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ خورشید شاہ اورنواز شریف کے خلاف نیب میں کیسز ہیں لہٰذا خورشید شاہ کیسے نیب کے سربراہ کی مخالفت کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں الیکشن ہوتے ہیں لیکن جمہوریت نہیں آتی لہٰذا دھرنا صاف اور شفاف الیکشن کے لیے دیا جب کہ تیسری دنیا میں کونسا ڈکٹیٹر ہے جو الیکشن نہیں کرواتا۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستانی قوم پر کرپٹ مافیا اور چور بیٹھے ہیں، 20 سال سے جدو جہد کررہاہوں سب سے لڑائی نہ لڑوں تو کیا کروں، 2 نومبر کو کسی پارٹی کی تحریک نہیں پورے ملک کی تحریک ہے اور اس دن کرپٹ الیون سے میچ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت اور احتساب ایک ہی چیز ہے، جمہوریت میں پرامن احتجاج ہرکسی کاحق ہے اور ہم جمہوریت ڈی ریل کیے بغیر احتساب چاہتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔