ایسے پانچ کام جو نیند کےدوران بھی سیکھے جاسکتے ہیں

ویب ڈیسک  اتوار 4 دسمبر 2016
انسانی دماغ حیرت انگیز ہے اور سگریٹ چھوڑنے سے لے کر میوزک سیکھنے تک کے کام نیند میں کیے جاسکتے ہیں۔  فوٹو؛ فائل

انسانی دماغ حیرت انگیز ہے اور سگریٹ چھوڑنے سے لے کر میوزک سیکھنے تک کے کام نیند میں کیے جاسکتے ہیں۔ فوٹو؛ فائل

لندن: نفسیات کی رو سے انسانی دماغ نیند کے دوران بھی اہم کام سیکھتا رہتا ہے جس پر تحقیق کے بعد ماہرین کا خیال ہے کہ یہ نئی زبان سیکھنے سے لے کر تمباکو نوشی جیسی بری عادات کو چھوڑنے میں بھی مددگار ہوتا ہے۔

نئی زبانیں سیکھنا:

2014 میں جرمنی میں کی گئی تحقیق میں جب طالب علموں کو ولندیزی (ڈچ) الفاظ کو دوبارہ ان کی نیند میں سنایا تو وہ بہتر طور پر یاد رہے اور انہیں دُہرانے میں بھی آسانی ہوئی۔ تحقیق کرنے والے ماہر کا خیال ہے کہ کوئی بھی اسے اپنا سکتا ہے۔ انہوں نے 60 طالب علموں کو رات 10 بجے ڈچ اورجرمن زبانوں کے الفاظ کے جوڑے یاد کرنے کو کہا اس کے بعد سونے والے آدھے طالب علموں کو نیند کےدوران وہی الفاظ دوبارہ سنائے گئے، صبح جب ٹیسٹ لیے گئے تو نیند میں الفاظ سننے والے طالب علموں نے الفاظ کے جوڑوں کو دوسروں کے مقابلے میں اچھی طرح دُہرایا۔ شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ نیند کے دوران ہمارا دماغ ازخود رات کو پڑھی ہوئی معلومات پر توجہ دیتا ہے۔

آلاتِ موسیقی پر کمال حاصل کیجئے:

کسی نئے آلہ موسیقی کو سیکھنا بسا اوقات مہینوں اور سالوں کی محنت چاہتا ہے لیکن نیند میں بھی اس پر مہارت حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اس کے لیے رضاکاروں کوسونے سے قبل اور نیند میں وہ گانا سنایا گیا جسے وہ سیکھ رہے تھے جب کہ دوسرے گروہ کو نیند میں کچھ بھی نہیں سنایا گیا۔ اسی طرح نئے آلاتِ موسیقی سیکھنے والے افراد کو جب نیند میں اس کی دھن سنائی گئی تو انہوں نے اگلے دن وہی دھن یا لے بجانے میں کم غلطیاں کیں۔ اس سے ثابت ہوا کہ گانا ہو، دھن ہو یا نیا آلہ موسیقی ہو، جب اسے سونے والے کو سنایا جائے تو نیند میں بھی ذہن اسے بہت اچھی طرح سیکھتا ہے۔

نیند نئی معلومات سیکھنے میں معاون:

2012 میں کیے گئے تجربے میں نیند کے دوران نئے حقائق اور معلومات جاننے کے بارے میں غور کیا گیا تھا۔ شرکا کو نیند کے دوران ایک ٹون ( موسیقی پر مبنی آواز) سنائی گئی اور اس کے بعد کوئی خوشبو یا بدبو سونگھائی گئی۔ اس کے بعد ایک اور ٹون سنائی گئی اور ایک اور بدبو سونگھائی گئی۔ ماہرین نے غور کیا کہ سونے والوں نے ناگوار بو پر کم اور خوشبو پر گہرا سانس لیا تھا۔ کچھ دیر بعد بو کو ہٹا کر ان سے وابستہ ٹون سنائی گئی تو شرکا نے خوشگوار بو کے ساتھ والی دھن پر گہرا اور ناگوار بو سے وابستہ ٹون پر ہلکا سانس لیا جب کہ انہیں کوئی بو سونگھائی ہی نہیں گئی تھی۔

اسی طرح جاگنے پر دوبارہ شرکا کو وہی دو ٹیون سنائی گئیں لیکن انہوں نے لاشعوری طور پر گہرے اور ہلکے سانس لیے جو اس ٹون سے وابستہ تھے۔ اس سے ثابت ہوا ہے کہ ہم نیند میں نئی معلومات اور رویے سیکھتے رہتے ہیں۔

تمباکو نوشی ترک کرنے میں مددگار:

وائزمان انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اسرائیل کے ماہرین نے کہا ہےکہ سگریٹ اور دیگر بو کو استعمال کرتے ہوئے اس کے عادی افراد کو نیند میں سگریٹ چھوڑنے کی تربیت دی جاسکتی ہے۔ نیند کے دوران سگریٹ پینے والے افراد کو سگریٹ اور ایک دوسری بو سونگھائی گئی مثلاً خراب انڈے کی بدبو۔ اسی طرح اگلی رات بھی یہ سلسلہ جاری رکھا گیا۔ اگرچہ صبح لوگوں کو بو تو یاد نہیں رہی لیکن لاشعوری طور پر سگریٹ کی بو کےساتھ انہیں بہت ناگوار بدبو سونگھائی گئی تھی اور اگلے ہفتے انہوں نے 30 فیصد کم سگریٹ استعمال کی۔ جنہیں جاگتے ہوئے وہی بو سونگھائی گئی ان کی سگریٹ نوشی کم نہیں ہوئی۔ تاہم اس میں شامل افراد کی 66 فیصد تعداد سگریٹ چھوڑنے کی خواہشمند ضرور تھی۔

نیند میں چہرے اور نام یاد کرنے کی تربیت:

کئی بار آپ کو سامنے والے شخص کا نام ہزار کوشش کے باوجود یاد نہیں آتا لیکن اچھی نیند آپ کو لوگوں کے نام اور چہرے یاد کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔ بوسٹن میں برگھم اینڈ وومین اسپتال نے 14 افراد پر چند تجربات کیے تو معلوم ہوا کہ نیند میں کئی طرح کی یادداشتیں بہتر ہوتی ہیں۔ اس سلسلے میں شرکا کو 20 افراد کی تصاوہر اور ان سے وابستہ نام بتائے اور ان میں سے کچھ کو کم نیند اور کچھ کو اچھی نیند دی۔ جو لوگ سکون سے پوری نیند سوئے تھے انہوں نے تصاویر دیکھ کر افراد کے نام اچھی طرح یاد رکھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔