- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کا سوچنے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
- شیر افضل کے بجائے حامد رضا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نامزد
- بیوی سے پریشان ہو کر خودکشی کا ڈرامہ کرنے والا شوہر زیر حراست
- 'امن کی سرحد' کو 'خوشحالی کی سرحد' میں تبدیل کریں گے، پاک ایران مشترکہ اعلامیہ
- وزیراعظم کا کراچی کے لیے 150 بسیں دینے کا اعلان
- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
گٹکے اور مین پوری کا استعمال، 18 سال سے کم عم سیکڑوں نوجوان منہ کے کینسر کا شکار
کراچی: سندھ میں گٹکے، مین پوری اورچھالیہ کے استعمال سے منہ کے کینسرکے مریضوں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جس کے نتیجے میں سندھ میں ہرسال 2سے 3 ہزارافراد منہ کے کینسرکے مرض میں مبتلاہورہے ہیں، جن میں زیادہ تعداد18سال سے کم عمرنوجوانوں کی ہے۔
نیو کلیئر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیسن اینڈ ریڈیا لوجی کے انچارج ڈاکٹر فیاض الحسن نے بتایا ہے کہ چونے کا پتھر، جانوروں کا خون ،پسا ہوا شیشہ ،افیون ،چھالیہ مین پوری گٹکے میں استعمال کیا جاتاہے جومنہ کے کینسر کا سبب بنتاہے جبکہ اب خواتین کی بڑی تعداد بھی گٹکے اورمین پوری کھارہی ہیں جس کے باعث اب خواتین بھی منہ کے کینسرمیں مبتلا ہورہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کراچی میں18سال سے کم عمر کے بچے چھالیہ کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں اورشہرمیں کئی آبادیاں ایسی ہیں جہاں گٹکا مین پوری اورچھالیہ ہر عورت اور بچہ کھارہاہے،یہی وجہ ہے کہ کراچی میں منہ کا کینسراب وبائی مرض کی طرح پھیل رہا ہے۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر قیصر سجاد نے ایکسپریس سے گفتگو میں کہاکہ حکومت سندھ کی جانب سے گٹکے اور مین پوری کی فروخت کے خلاف اسمبلی میں بل جمع کرانااحسن اقدام ہے تاہم ملک میں کئی ایسے قوانین موجودہیں جن پرعمل نہیں کرایاجارہاہے صرف کراچی میں 122 برانڈ کی چھالیہ مارکیٹوں میں دستیاب ہے یہ حیران کن بات ہے کہ شہرمیں جان بچانے والی دواؤں کی توقلت ہوجاتی ہے لیکن پابندی کے باوجود گٹکے مین پوری اورچھالیہ کی فروخت کھلے عام جاری رہتی ہے۔
ڈاکٹر قیصر سجاد نے شکوہ کرتے ہوئے کہاکہ سندھ اسمبلی گٹکے اور مین پوری کی فروخت کے خلاف توبل اسمبلی میں پیش کررہی ہے مگراس سے زیادہ خطرناک چیزچھالیہ ہے جس پرپابندی لگانے اوراس کی فروخت روکنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کررہی چھالیہ ہر کسی کی پہنچ میں ہے اور یہ ایسا نشہ ہے جس سے منہ کا کینسر ہی نہیں بلکہ اس سے جسم میںخون کی مقداربھی کم ہوتی ہے ،چھالیہ کاجوس ہی کارسینوجین یعنی کینسرکاسبب بنتاہے،ٹیکسٹائل اورمصنوعی رنگ بھی کینسرکاسبب بنتے ہیں جوسپاریوں میں ملائے جاتے ہیں۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری نے بتایا کہ ملک میں چھالیہ کی پیداوارنہیں ہوتی ہے بلکہ یہ چھالیہ امپورٹ کی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ جب تک چھالیہ ملک میںپہنچتی ہے تواس میں پھپھوندی لگ چکی ہوتی ہے اورپاکستان میں جتنی بھی چھالیہ استعمال کی جاتی ہے وہ پھپھوندی زدہ ہی ہوتی ہے جس کے کھانے سے جگر کا کینسر بھی ہوتا ہے، چھالیہ کھانے سے سب سے میوکس فائبروسز یعنی منہ سکڑ جانے کی شکایت بھی عام ہے اور اس بیماری کا دنیا میں کوئی علاج موجود نہیں ہے، سب میوکس فائبروسز سے تالو بھی سکڑ جاتا ہے اور اوپرنیچے کا جبڑا آپس میں مل جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ کینسر کا تو سو فیصد علاج ہے لیکن سب میوکس فائبروسز کا کوئی علاج ممکن نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں منہ سکڑ جانے کی بیماری عام ہے جس پرقابوپانے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔