جامعہ کراچی کا ڈگری سیکشن انتظامی بحران کا شکار؛ ہزاروں طلبا سند کے منتظر

صبا ناز  پير 4 دسمبر 2017
ڈگری پرکتابت کی جگہ اردو سافٹ ویئر سے کوئی فاؤنٹ بنانے کی تجویز دی ہے،ناظم امتحانات،فوٹوفائل

ڈگری پرکتابت کی جگہ اردو سافٹ ویئر سے کوئی فاؤنٹ بنانے کی تجویز دی ہے،ناظم امتحانات،فوٹوفائل

 کراچی: جامعہ کراچی کا ڈگری سیکشن بھی انتظامی بحران کا شکار ہوگیا ہزاروں طلبہ اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے باوجود تاحال ڈگری کے حصول سے محروم ہیں۔

ذرائع کے مطابق ڈگری آفس میں خطاطی کرنے کے لیے 2 ملازمین موجود ہیں جو موجودہ صورتحال کے حساب سے ناکافی ہیں،ہر روز سیکڑوں الحاق شدہ کالجزو انسٹیٹیوٹس،پرائیویٹ اور جامعہ سے فارغ التحصیل طلبہ ماسٹراور گریجویشن کی ڈگری کے لیے اپلائی کرتے ہیں۔ عملے کی کمی اور اوور ٹائم کی بندش کے باعث ڈگری سیکشن میں بوجھ بڑھتا جارہا ہے، موجودہ عملہ اضافی وقت دینے کو تیار نہیں۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ جامعہ کے قواعد کے مطابق عام ڈگری 2 ماہ میں،ارجنٹ ڈگری20دن میں اورانتہائی ارجنٹ ڈگری10دن میں ملتی ہے، ڈگری سیکشن میں بڑھتے بوجھ اور عملے کی کمی کے باعث عام ڈگری 6 ماہ سے زائد عرصے،ارجنٹ ڈگری ایک سے دو ماہ میں اور انتہائی ارجنٹ ڈگری ایک ماہ میں ملتی ہے۔

ایسے میں اگر کوئی طلبہ بار بار جامعہ میں ڈگری کے لیے رابطہ کرے تو اسے انتہائی ارجنٹ ڈگری 15 سے20 دن میں ملتی ہے جبکہ وہ طلبہ جنھوں نے جولائی میں ڈگری کے لیے فارم بھرا تھا ان کے فارم اب چیک کیے جارہے ہیں۔6ماہ قبل فارم بھرنے والے طلبہ تاحال ڈگری حاصل نہیں کرسکے،جس کے سبب طلبہ کو نوکریوں اور مزید تعلیم جاری رکھنے میں مشکلات پیدا ہورہی ہیں۔ نئے آنے والے ناظم امتحانات ڈاکٹرعرفان عزیزنے نئی ہدایت جاری کی ہے کہ فارم پرتصویر چسپاں کرنا لازمی ہے جبکہ ہزاروں طلبہ اس حکم سے پہلے ہی فارم جمع کراچکے ہیں،ان کی ڈگریاں تاحال جاری نہیں کی جاسکیں،طلبا کے مسائل بڑھتے جارہے ہیں، ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا ہے کہ جامعہ کراچی جلد ہی جلسہ تقسیم اسناد کا انعقاد کرنے والی ہے۔

ڈگری سیکشن کی کوشش ہوگی کہ پہلے ان طلبہ کی ڈگری جاری کی جائے جس کا مطلب یہ ہوا کہ بیرونی طلبہ اور الحاق شدہ کالجز و انسٹیٹیوٹس کی ڈگریاں ایک بار پھر التوا کا شکار ہوسکتی ہیں،ایک طالبعلم نے بتایاکہ انھوں نے13نومبر کو اضافی فیس ادا کرکے انتہائی ارجنٹ کی کیٹیگری میں فارم بھرا تھا کیونکہ انھیں شہر سے باہر جانا تھا اور اصولی طور پر انھیں 10دن میں ڈگری موصول ہوجانی چاہیے تھی لیکن 15روز گزرنے کے باوجود بھی تاحال ڈگری نہیں مل سکی،طلبا نے مزید بتایا کہ جامعہ اگر فون کرکے پوچھا جائے توکوئی مناسب جواب نہیں ملتا،جامعہ کراچی کے ناظم امتحانات عرفان عزیز نے ایکسپریس کو بتایا کہ ڈگری التوا میں ہونے کی بڑی وجہ طلبہ کا فارم پر تصویر چسپاں نہ کرنا،واؤچرنمبر اورگھر کا پتہ صحیح سے نہ لکھنا ہے۔

ماضی کی بہت سی خرابیوں کو بہتر کرنے کی کوشش کررہے ہیں جس کے سبب طلبہ کو تھوڑی پریشانی کا سامنا ہے لیکن ڈگری لینے والے طلبہ وطالبات کو پابند کرنا ہوگا کہ وہ واؤچر نمبر،تصویر اورگھر کا پتہ صحیح درج کریں،متعدد طلبہ فیس آرڈنری ڈگری کی جمع کراتے ہیں،فارم پر ارجنٹ یا موسٹ ارجنٹ کو منتخب کرتے ہیں جس کی وجہ سے فارم کی چیکنگ میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتاہے،جامعہ کی انتظامیہ کو مشورہ دیا ہے کہ ڈگری میں ارجنٹ یا موسٹ ارجنٹ کی دو کیٹگریز کو ختم کرکے ارجنٹ کے نام سے ایک ہی کیٹگری متعارف کرائی جائے۔

ڈگری سیکشن میں 2 کاتب موجود ہیں جوایک دن میں 150 ڈگریاں تحریر کرتے ہیں ایک کاتب کافی عرصے سے بیمار تھا جس کے باعث ڈگریوں کے اجرا میں تاخیر ہوئی لیکن کوشش کریں گے کہ دو مزید ملازمین وقتی طور پر ڈگری سیکشن میں منتقل کریں تاکہ بوجھ کم ہو،عرفان عزیز نے مزید کہاکہ ڈگریوں پر کتابت کرنے کا ایک مخصوص طریقہ کار ہے جو ہر کوئی نہیں اپنا سکتالہذا شیخ الجامعہ سے کہاہے کہ کتابت کی جگہ اردو سافٹ ویئر سے کوئی فانٹ بنالیا جائے تو اس مسلئے سے چھٹکارا حاصل ہوسکتاہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔