مہنگی تعلیم پر چیف جسٹس کا صائب فیصلہ

میڈیکل جیسے حساس شعبے کے فیل طلبا کو لاکھوں روپے رشوت کے عوض پاس کیا جارہا ہے۔


Editorial December 29, 2017
میڈیکل جیسے حساس شعبے کے فیل طلبا کو لاکھوں روپے رشوت کے عوض پاس کیا جارہا ہے۔ فوٹو: فائل

چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل دو رکنی بینچ نے پرائیویٹ میڈیکل کالجز کی جانب سے زائد فیسوں کی وصولی پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو معطل کردیا۔ ملک کی تاریخ میں یہ ایک ایسا روشن فیصلہ ہے جس نے غریب طلبا کے دلوں میں بھی امید کی کرن جگا دی ہے۔

عوام کو تعلیم کی فراہمی ریاست کی ذمے داری ہوتی ہے لیکن ہمارے ملک میں بے پناہ ٹیلنٹ وسائل اور دولت نہ ہونے کے باعث ضایع ہورہا ہے۔ تعلیم کی زبوں حالی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں اس پر مستزاد نجی تعلیمی اداروں نے حصول علم کو کاروبار کی شکل دے کر غریب و متوسط طبقے کی پہنچ سے دور کردیا ہے۔ چیف جسٹس نے صائب کہا کہ کسی ملک کی ترقی کے لیے تعلیم بہت ضروری ہے، یہ جمہوری ملک ہے، عوام لیڈرز کو چنیں گے اور ہم قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں، کیا پرائیویٹ لاء کالجز رولز پر پورا اترتے ہیں؟ ہر نجی کالج نے فیسوں اور میرٹ کا اپنا اپنا معیار بنا رکھا ہے، 5,5 کروڑ لے کر کالجوں سے الحاق کیا جارہا ہے۔

چیف جسٹس نے ملک کی بڑی جامعات سے متعلق معلومات مانگی ہیں کہ ان یونیورسٹیوں سے کتنے کالجز نے الحاق کیا۔ کس قدر افسوس کا مقام ہے کہ حصول دولت کے لیے ملک کے مستقبل اور مستقبل کے معماروں کے ساتھ ناروا سلوک کیا جارہا ہے۔ تعلیمی میدان میں کرپشن کے ایسے اسکینڈل سامنے آرہے ہیں جس نے عالمی سطح پر ملکی وقار کو سبوتاژ کیا ہے۔ میڈیکل جیسے حساس شعبے کے فیل طلبا کو لاکھوں روپے رشوت کے عوض پاس کیا جارہا ہے۔

چیف جسٹس نے بھی اپنے کمنٹس میں اس معاملے پر روشنی ڈالی کہ یہاں جس کو بلڈ پریشر چیک کرنا نہیں آتا اس نے بھی اپنے نام کے ساتھ ڈاکٹر لکھا ہوتا ہے، تعلیم کو پیسوں سے مشروط کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، جو کالجز معیار پر پورا نہیں اتریں گے انھیں بند کردیں گے۔ صائب ہوگا کہ ریاست کی جانب سے معیاری اور مفت تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے، نیز صرف میڈیکل ہی نہیں ہر شعبہ تعلیم کا بے رحم احتساب کرکے عوام کی دادرسی کی جائے۔

مقبول خبریں