نابینا بچی سے زیادتی کے 2 مجرموں کو 22، 22 سال قید کی سزا

ارشد بیگ / اسٹاف رپورٹر  اتوار 21 جنوری 2018
ساجد اور منیر نے ذہنی معذور بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ فوٹو: ایکسپریس

ساجد اور منیر نے ذہنی معذور بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی: سماعت و گوئی سے محروم ذہنی معذور نابینا بچی سے اجتماعی زیادتی کے مرتکب دو مجرموں ساجد اور منیر کو جرم ثابت ہونے پر مجموعی طور پر 22،22 سال قید کی سزا سنادی گئی۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملیر شفیع محمد پیرزادہ نے سماعت و گوئی سے محروم ذہنی معذور نابینا بچی سے اجتماعی زیادتی کے مرتکب دو مجرموں ساجد اور منیر کو جرم ثابت ہونے پر مجموعی طور پر 22،22 سال قید کی سزا سنادی،جج نے  مجرموں کو فی کس 50 ہزار روپے متاثرہ بچی کو ادا کرنے کا بھی حکم دیاہے ،مجرم منیر ضمانت پر تھاجس کی ضمانت منسوخ کر کے اسے جیل بھیج دیاگیا۔

استغاثہ کے مطابق رحیم یار خان کا رہائشی رشید احمد اپنی سماعت وگوئی سے محروم ذہنی معذور بیٹی کے علاج کے لیے اپنے داماد اسحقٰ  کے گھرآیاہواتھا، 5 مئی 2016 کو ساجد اورمنیرنے اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ گھرمیں داخل ہوکر مدعی کے داماد اسحق اس کی اہلیہ اور بچوں کو یرغمال بنایا اور نابینابچی کو تشدد کانشانہ بناکراسے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور فرار ہو گئے۔

مقدمے کے چشم دیدگواہوں نے مجرموں کو شناخت کیا

چشم دید گواہان نے مجرموں کو شناخت کیا اور میڈیکل بورڈ نے بچی کوذہنی معذوراور نابینا ہونے کی تصدیق کی تھی دوران سماعت تفتیشی افسر نے متاثرہ بچی کا بیان پیش نہیں کیا اوربتایا تھاکہ بچی ذہنی معذور اور بات چیت نہیں کر سکتی ہے۔

عدالت نے ایم ایل او میڈیکل بورڈ سے رپورٹ طلب کی تھی ،ایم ایل او لیڈی ڈاکٹر نے اپنے بیان اور میڈیکل رپورٹ میں بچی کوذہنی معذور اور زیادتی کی تصدیق کی جبکہ چشم دید گواہ گواہ اسحق اور اس کی اہلیہ نسرین نے مجرموں کو شناخت کیا تھا، پراسیکیوٹر شہناز نے پراسیکیوشن کے دیگرگواہوں کو بھی پیش کیا جنھوں نے استغاثہ کی مدد کی تھی۔

مجرموں کا ساتھ دینے پر سابق تفتیشی افسر خالد جمانی ملازمت سے فارغ

مجرموں کے خلاف تھانہ سچل میں بچی سے زیادتی کا مقدمہ درج ہونے کے بعد تفتیش تھانہ سچل کے تفتیشی افسر خالد جمانی کے سپرد کی گئی تھی تفتیشی افسر نے بچی سے ظلم و زیادتی کو نظر انداز کردیا اور مجرموں کو گرفتار کرنے کی بجائے مقدمہ کو جھوٹا قرار دینے کی کوشش کی جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مجرم منیر نے اپنی ضمانت قبل از گرفتاری کروالی مدعی کی جانب سے تفتیشی افسر کے خلاف درخواست دی گئی تھی جس پر اعلیٰ افسران نے معاملے کی تحقیقات کی اور خالد جمانی کو نوکری سے برطرف کر کے کیس کی تفتیش انسپکٹر پیر بخش کے سپرد کر دی۔

ڈی این اے رپورٹ میں بچی سے زیادتی کی تصدیق ہوئی

تفتیشی افسر نے عدالت کے حکم پر متاثرہ بچی اور مجرموں کے ڈی این اے ٹیسٹ کے سیمپل مقامی لیبارٹری میں بھیجے تھے عدالت میں پیش کی گئی ڈی این اے رپورٹ نے بچی سے زیادتی کی تصدیق کی اور مجرموں کو ملوث قرار دیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔