معاشی ترقی کی شرح 8 فیصد تک بڑھا سکتے ہیں، احسن اقبال

اے پی پی  اتوار 28 جنوری 2018
انرجی404ارب،انفرااسٹرکچرسیکٹر میں411 ارب روپے کی سرمایہ کاری ،29 ارب ڈالر کی سی پیک انویسٹمنٹ آپریشنل ہو چکی، وفاقی وزیر۔ فوٹو: فائل

انرجی404ارب،انفرااسٹرکچرسیکٹر میں411 ارب روپے کی سرمایہ کاری ،29 ارب ڈالر کی سی پیک انویسٹمنٹ آپریشنل ہو چکی، وفاقی وزیر۔ فوٹو: فائل

لاہور: وفاقی وزیر داخلہ، پلاننگ، ڈیولپمنٹ و ریفارمز پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ رواں سال جی ڈی پی گروتھ ریٹ 6 فیصد حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے تاہم  یہ سلسلہ جاری رہا تو آئندہ 2 سے 3 سال میں 8 فیصد گروتھ ریٹ کو حاصل کرلیں گے۔

لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے موقع پر چیمبر کے عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ 2013 کے انتخابات میں قوم کو یہ پیغام دیا کہ پاکستان میں موجود مشکلات اور چیلنج سے نمٹنے کے لیے تجربہ کار قیادت کی ضرورت ہے کیونکہ 20 کروڑ عوام کی گاڑی کو کوئی ایسا اناڑی شخص نہیں چلا سکتا جس نے کبھی کوئی بلدیاتی ادارہ یا وفاقی ادارہ نہ چلایا ہو۔

احسن اقبال نے کہا کہ ملک میں بجلی کا بدترین بحران اور سنگین دہشت گردی کا سامنا تھا، کراچی کے حالات کی وجہ سے سیکڑوں کارخانے بند ہو چکے تھے جبکہ کاروباری افراد وہاں سے نقل مکانی کر رہے تھے، بلوچستان میں قومی ترانہ اور قومی پرچم جرم تھا‘ معیشت 3 فیصد کی جمود پر پھنس چکی تھی، کوئی بھی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے تیار نہ تھا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ2018 میں پاکستان میں بجلی کی لوڈشیڈنگ تقریباً ختم ہو چکی ہے، دہشت گردی کا قلع قمع ہو چکا ہے اور جس ریاست میں دہشت گرد چڑھائی پر تھے، آج ریاست چڑھائی پر ہے اور دہشت گرد محاصرے میں، ملک میں 90 فیصد فرقہ واریت اور دہشت گردی کے واقعات میں کمی ہوچکی ہے، کراچی میں امن لوٹ چکا ہے اور 100سے زائد بند کارخانے دوبارہ چل چکے ہیں، بلوچستان کے طول و عرض میں یوم آزادی منانے کے ساتھ قومی پرچم بھی لہرایا جارہا ہے۔

وزیر پلاننگ نے کہا کہ جس ملک میں کوئی سرمایہ کار 10 ڈالر لگانے کے لیے بھی تیار نہ تھا اس میں سی پیک کے ذریعے اربوں روپے کی سرمایہ کاری ہو رہی ہے، 2013 کے منشور میں ہم نے 4 ایز کی بات کی جس میں انرجی، دہشت گردی کا خاتمہ، اکنامی اور تعلیم شامل تھے، ان پر موجودہ حکومت نے قابل ذکر کامیابیاں حاصل کیں اور آج پاکستان ’’رائزنگ پاکستان‘‘ کی حیثیت سے نمایاں مقام رکھتا ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ ٹھوس اقدامات کی وجہ سے ایس ایم ایز سیکٹر کی پیداواری استعداد میں اضافہ ہوا ہے، اسٹیٹ بینک کی پہلی کوارٹر رپورٹ کے مطابق گزشتہ 9 سال میں سب سے زیادہ گروتھ ریٹ حاصل ہوا‘ حکومت نے 4 سال میں ملک میں 11 ہزار میگا واٹ بجلی کا اضافہ کیا اور یہ استعداد 1947 سے لے کر 2013 تک 16 سے 18 ہزار میگا واٹ تھی‘ انرجی اور انفرااسٹرکچر معیشت میں 2 بڑی رکاوٹیں تھیں جن پر گزشتہ 14 سال میں کوئی سرمایہ کاری نہیں ہوئی، انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات کے نتیجے میں آئندہ 10 سے 20 سال میں منڈیوں تک رسائی، کمیونی کیشن، لاجسٹک کے نظام میں دوررس اثرات مرتب ہوں گے، ملک میں موٹر ویز بن رہے ہیں جبکہ پاکستان ریلویز میں خطیر سرمایہ کاری ہو رہی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ون بیلٹ ون روڈ ویژن کی بنیاد بھی رابطہ ہے، اگر ہم نے ڈیمانڈپیدا کرنی ہے تو ہمیں نئی منڈیاں تلاش کرنا ہوں گی جس کے لیے رابطہ بہت ضروری ہے، گوادر اور کوئٹہ کے درمیان 3 سال میں سڑک کو مکمل کیا گیا جس سے 2 دن کا سفر صرف 8 گھنٹے کا رہ گیا، گوادر، خضدار، رتو ڈیرو کا منصوبہ بھی ہنگامی بنیادوں پر بنا۔ انہوں نے کہا کہ جتنی سعودی عرب اور ایران کے تیل کی ویلیو ہے اتنی ہی تھر میں موجود کوئلے کے ذخائر کی اہمیت ہے، موجودہ حکومت نے پہلی دفعہ تھر کول کی مائننگ کے منصوبے کے لیے فنانسنگ حاصل کی اور وہاں کوئلے کے کان کی کھدائی شروع ہو چکی ہے۔

احسن اقبال نے واضح کیا کہ دنیا کے ٹیکنو کریٹس بھی ہم لے آئیں اگر ملک میں بے یقینی اور انتشار کی کیفیت ہو گی تو تمام ماہرین ناکام ہو جائیں گے اس لیے ہمیں ملک میں امن و استحکام لانے کی ضرورت ہے، 2018 میں یہ فیصلہ ہو گا کہ قوم تسلسل چاہتی ہے یا خلل، سیاسی جھٹکوں کے باوجود 6 فیصد گروتھ ریٹ پر پہنچنا مضبوط مومینٹم کی دلیل ہے، یہ سلسلہ جاری رہا تو آئندہ 2 سے 3 سال میں 8 فیصد گروتھ ریٹ کو حاصل کرلیں گے، انہوں نے کہا کہ ہمارا اگلا چیلنج گلوبل اکانومی کے ساتھ انٹیگریٹ ہونے کا ہے کیونکہ ہم نے کبھی ملک کو ایکسپورٹ لینڈ گروتھ اسٹریٹجی کی لائن پر نہیں ڈالا، 1980 میں چین کی فی کس آمدنی 200 ڈالر جبکہ پاکستان کی 300 ڈالر تھی،آج چین کی فی کس آمدنی 8 ہزار ڈالر اور پاکستان کی 1600 ڈالر ہے۔

پروفیسر احسن اقبال نے زور دیا کہ ویلیو ایڈیشن کی طرف جانے کے ساتھ بزنس کمیونٹی کو ریسرچ کے لیے یونیورسٹیز کے ساتھ منسلک ہونا چاہیے، اگر ریسرچ بیس نہیں ہوں گے تو جدت نہیں لاسکتے، سی پیک وہ تحفہ ہے جو کسی قوم کو صدیوں میں ایک دفعہ ملتا ہے، 5 جولائی 2013 کو جب معاہدہ پر دستخط ہوئے تو محض یہ کاغذ کا ٹکڑا تھا لیکن ایک سال کے عرصے میں اس کو 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں تبدیل کر دیا گیا جس میں سے 29 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آپریشنل ہو چکی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ سی پیک وہ مقناطیس ہے جو دنیا کو پاکستان کی طرف متوجہ کر رہا ہے، یورپی وخلیجی ممالک سمیت وسطی ایشیائی ریاستیں اور ہمسایہ ممالک بھی پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ سی پیک میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے کوئی ایسی مراعات نہیں جو پاکستانی سرمایہ کاروں کو متاثر کریں، چینی قیادت نے یہ برملا کہا ہے کہ سی پیک کے ذریعے پاکستان کو صنعتی معیشت بنائیں گے، ہمارے لیے موقع ہے کہ چین سے 85 ملین ملازمتیں منتقل ہو رہی ہیں اور یہ ان ممالک کی طرف جا رہے ہیں جن کی پیداواری لاگت کم ہے، ہمیں چاہیے کہ چینی مارکیٹ سے استفادہ حاصل کرنے کے لیے سیل بنائیں۔

احسن اقابل نے کہاکہ دیامیر بھاشا ڈیم کے لیے 100 ارب روپے سے زمین کا حصول مکمل کرلیا گیا ہے جبکہ منگلا ڈیم اور داسو ہائیڈل پروجیکٹ پر بھی کام کر رہے ہیں۔ بعد ازاںوفاقی وزیر نے لاہور چیمبر میں نادرا سہولت ڈیسک اور چیمبر کی نئی ویب سائٹ کا بھی افتتاح کیا۔

اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل نادرا، صدر لاہور چیمبر ملک طاہر جاوید، سینئر نائب صدر خواجہ خاور رشید سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔