- سعودیہ سے دیر لوئر آئی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
- ٹریفک وارڈنز لاہور نے ایمانداری کی ایک اور مثال قائم کر دی
- مسجد اقصی میں دنبے کی قربانی کی کوشش پر 13 یہودی گرفتار
- ملک میں ادارے آئینی طور پر نہیں چل رہے صرف طاقتور کی حکمرانی ہے، عمران خان
- 190 ملین پاؤنڈز کیس؛ وکلا کی جرح مکمل، مزید 6 گواہوں کے بیان قلمبند
- حکومت تمام اخراجات ادھار لے کر پورا کررہی ہے، احسن اقبال
- لاپتا افراد کا معاملہ بہت پرانا ہے یہ عدالتی حکم پر راتوں رات حل نہیں ہوسکتا، وزرا
- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
- بلوچستان میں 24 تا 27 اپریل مزید بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
- ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
- پی آئی اے تنظیم نو میں سنگ میل حاصل، ایس ای سی پی میں انتظامات کی اسکیم منظور
- کراچی پورٹ کے بلک ٹرمینل اور 10برتھوں کی لیز سے آمدن کا آغاز
- اختلافی تحاریر میں اصلاح اور تجاویز بھی دیجیے
سوشل میڈیا اعتبار کھونے لگا
کچھ برس قبل کے مقابلے میں آج فیس بُک، ٹویٹر، انسٹاگرام، یوٹیوب اور دیگر سوشل میڈیا ویب سائٹس کے صارفین کی تعداد کئی گنا بڑھ چکی ہے، مگر یہاں موجود مواد خاص طور سے خبروں پر اعتماد کرنے والوں کی شرح اتنی ہی نیچے آگئی ہے۔ ایک زمانے میں سوشل میڈیا پر شایع ہونے والی ہر خبر پر صارفین اعتماد کرتے تھے۔ اس اعتماد نے عرب دنیا میں احتجاج کی لہر کو جنم دیا جس کے نتیجے میں کئی ممالک میں حکومتیں بدل گئیں۔ تاہم اب سوشل میڈیا صارفین کا اعتبار کھوچکا ہے۔ اس کا اندازہ برطانیہ میں کیے گئے ایک سروے سے ہوتا ہے۔
سروے کے نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ سوشل میڈیا کا وہ دور گزرچکا جب اسے صارفین کا اعتماد حاصل تھا، اور یہاں شایع ہونے والی ہر خبر اور رپورٹ کو من و عن تسلیم کرلیا جاتا تھا۔ پھر اس جہان میں جُھوٹ کی مقدار بڑھنے لگی۔ مسلسل جھوٹ کی وجہ سے صورت حال یہ ہوگئی ہے کہ اب صرف ایک چوتھائی برطانوی یہاں شایع ہونے والی خبروں کو سچ سمجھتے ہیں۔ یعنی ہر چار میں سے صرف ایک برطانوی سوشل میڈیا کو درست خبروں کے حصول کا ذریعہ سمجھتا ہے۔ تین کے خیال میں یہاں ملنے والی خبریںکُلی یا جزوی طور پر غلط ہوتی ہیں۔
سروے کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ لوگ ایک بار پھر روایتی ذرایع ابلاغ کی جانب لوٹ رہے ہیں، اور مصدقہ خبروں کے لیے نیوز چینل اور اخبارات سے رجوع کرنے لگے ہیں۔ جُھوٹی خبروں اور پروپیگنڈے کے علاوہ بچوں پر منفی اثرات کے حوالے سے بھی سوشل میڈیا پر تنقید بڑھتی جارہی ہے۔
اوکسفرڈ یونی یورسٹی کی سوشل میڈیا سائیکولوجسٹ ایمی اوربن کہتی ہیں کہ سوشل میڈیا کمپنیاں اسی صورت حال کا سامنا کررہی ہیں جس کا روایتی ذرایع ابلاغ نے اپنی ابتدا میں کیا تھا۔ کسی بھی نئی ٹیکنالوجی میں لوگ بے حد دل چسپی لیتے ہیں مگر وقت کے ساتھ ساتھ یہ جذبہ دھیما پڑتا چلاجاتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔