- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
جامعہ کراچی میں بیچلر اور ماسٹر پروگرام میں داخلے دوبارہ کھول دیے گئے
لندن/کراچی: جامعہ کراچی کی اکیڈمک کونسل نے انتظامیہ کی جانب سے دیے گئے داخلوں میں پائی جانے والی خامیوں کے سبب بیچلرز اور ماسٹرزپروگرام کے داخلے بلاآخر ’’ری اوپن‘‘ کر دیے ہیں جس کے سبب یونیورسٹی کی دستیاب تاریخ میں اب پہلی بار جامعہ کراچی میں داخلوں سے محروم رہ جانے والے اہل طلبہ کو داخلہ دینے کا عمل ایک بار پھر شروع کیا جا رہا ہے۔
نئی پالیسی کے تحت وہ طلبہ میرٹ پورا کرنے کے باوجود متعلقہ شعبوں میں داخلے نہیں لے پائیں گے جو پہلے ہی کسی دوسرے شعبے میں داخلہ لے چکے ہیں، مزید براں نئے داخلے این ٹی ایس میں 50 فیصد یا اس سے زائد مارکس لینے والے طلبہ کو ہی دیے جائیں گے، گزشتہ داخلے 40 فیصد مارکس لینے والے طلبہ کو دیے گئے تھے جس کے سبب ایک ہی سیشن 2018 میں دو مختلف ’’پالیسیز‘‘ پرداخلے ہوں گے۔
مذکورہ فیصلہ جامعہ کراچی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹرمحمد اجمل خان کی زیر صدارت بدھ کو منعقدہ اکیڈمک کونسل کے اجلاس میں کیا گیا، یہ دوہفتے میں داخلوں کے معاملے پر مسلسل تیسرا اجلاس تھا جس میں داخلوں کے معاملے پرقائم جائزہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی جس میں انکشاف ہوا ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں جامعہ کراچی میں 2700 کم داخلے دیے گئے، اب بدھ کو منظور کی گئی نئی پالیسی کے تحت 457 داخلے دیے جا رہے ہیں جس کا اظہار جامعہ کراچی نے اپنے اعلامیے میں بھی کر دیا۔
اعلامیے کے مطابق ان طلبہ کی فیس 22 سے 25 فروری تک جمع کی جائے گی، جامعہ کراچی کی اکیڈمک کونسل میں جائزہ کمیٹی کی جو رپورٹ پیش کی گئی اس میں مختلف کلیات کی خالی نشستوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اوپن میرٹ بیچلر پروگرام میں 230 طلبہ کو داخلے دیے جائیں گے، ٹیسٹ کی بنیاد پر بیچلر پروگرام میں 227 داخلے دیے جائیں گے، داخلوں کے لیے 59 نشستیں ڈی فارم ایوننگ پروگرام میں دی جارہی ہیں، ٹیسٹ کی بنیاد پر ماسٹرز پروگرام میں 44 داخلے دیے جائیں گے۔
اکیڈمک کونسل میں سوال کیا گیا کہ جو طلبہ پہلے سے داخلے لے چکے ہیں انھیں بھی کلیم کاحق ہوناچاہیے اور جن متعلقہ شعبوں میں ان کا میرٹ بن رہاہے انھیں وہاں کیوں داخلے نہیں دیے جارہے ہیں۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ مارننگ ڈی فارم میں داخلے نہیں ہونگے کیونکہ اس شعبے میں70سے زائد ڈونرنشستوں پر داخلے دے دیے جن میں سے کچھ میرٹ کی نشستیں تھیں ،اکیڈمک کونسل کوبتایا گیا کہ جن طلبہ کے داخلے بعد میں ہوںگے۔ ان طلبہ کی کلاسز میں حاضری کی حد75فیصد سے کم کر کے 65 فیصد ہوگی، اس موقع پر اکیڈمک کونسل میں بعض سینئر پروفیسرز کی جانب سے داخلہ کمیٹی کے رویے پر شدیدتنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ یونیورسٹی کی داخلہ پالیسی تضادات سے بھرپورتھی۔
ایک پروفیسر کا کہنا تھا کہ وہ داخلہ کمیٹی میں شامل تھے تاہم یاتو ڈیٹا شیئرہی نہیں کیا جاتا تھا یا پھرغلط ڈیٹا دیاجاتا تھاایک اورسینئرپروفیسرکا کہنا تھاکہ کہ ویژول اسٹڈیزمیں فارمولا تبدیل کرکے داخلے دیے گئے جس سے میرٹ متاثر ہوا۔
ادھر جامعہ کراچی کے اعلامیے کے مطابق اکیڈمک کونسل نے حالیہ داخلوں کوشفاف اور میرٹ کے مطابق قراردیا،ترجمان کے مطابق اراکین نے وائس چانسلرکی جانب سے ذاتی دلچسپی اورجامعہ کے مفاد میں فیصلہ سازی پر ان کی سحر انگیز قیادت کوبے حد سراہا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔