معاشی ترقی کی شرح رواں مالی سال 6 فیصد ہوجائے گی، مفتاح اسماعیل

خبر ایجنسیاں  ہفتہ 17 مارچ 2018
اضافی مشینری درآمد کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ، برآمدات اور براہ رست سرمایہ کاری بڑھنے سے قرضے کم ہوجائیں گے،مشیرخزانہ۔  فوٹو : آئی این پی

اضافی مشینری درآمد کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ، برآمدات اور براہ رست سرمایہ کاری بڑھنے سے قرضے کم ہوجائیں گے،مشیرخزانہ۔ فوٹو : آئی این پی

 اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ملکی معیشت بہت بہتر ہے جب کہ جی ڈی پی کی شرح نمو میں تیزی کے ساتھ مہنگائی کم رکھنے کی پالیسی برقرار رہے گی جس سے عوام کو ریلیف ملے گا۔

گزشتہ روز صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جی ڈی پی کی شرح نمو رواں مالی سال کے اختتام تک 10 سال کی بلند ترین سطح 6 فیصد پر پہنچ جائے گی جبکہ مہنگائی کی شرح 4 فیصد سے کم رہے گی جو معاشی ترقی کو ظاہر کرتی ہے، ایف بی آر کے ریونیو کی وصولی بھی ہدف کے مطابق ہو رہی ہے اس لیے ہمیں آئندہ مالی سال کا بجٹ بنانے میں کوئی مشکل درپیش نہیں ہو گی۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا مسئلہ ہے تاہم یہ سی پیک اور توانائی کے دیگر منصوبوں کے لیے مشینری کی اضافی درآمد کی وجہ سے بڑھا، ماہ فروری میں برآمدات میں 15فیصد اضافہ اور درآمدات میں 8 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جو اس ضمن میں حالات کی بہتری کو ظاہر کرتا ہے، ان منصوبوں کی پیداوار سے جی ڈی پی کی شرح نمو بڑھنے کے ساتھ برآمدات پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ مسلسل خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری ضروری ہے، ان کی وجہ سے 400 ارب تک کا نقصان ہو رہا ہے جنہیں نجی شعبہ میں دے کر یہ رقم تعلیم اور صحت جیسے شعبوں پر خرچ کی جا سکتی ہے۔ پاکستان اسٹیل ملز کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 200 کروڑ خرچ کر کے 85 کروڑ کی پیداوار کیا معنی رکھتی ہے، ملز کے ذمے گیس کی مد میں واجبات 35 ارب روپے تک بڑھ جانے کے باعث اسے گیس کی سپلائی روکی گئی جبکہ کے الیکٹرک ساتھ ساتھ واجبات کی ادائیگی کر رہی ہے اس لیے اسے گیس فراہم کی جا رہی ہے۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ سندھ حکومت کو ایک روپے میں اسٹیل ملز بیچنے کی پیشکش کی تھی لیکن انہوں نے قبول نہیں کی۔ بجٹ خسارے اور قرض کی شرح کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہماری حکمت عملی جی ڈی پی کی شرح نمو میں تیزی لانا ہے۔

اس سے برآمدات اور براہ رست سرمایہ کاری بھی بڑھے گی جس کے نتیجے میں قرضوں کی شرح خود بخود کم ہو جائے گی، ہم اب آئی ایم ایف کے پروگرام میں شامل نہیں ہیں اس لیے اس سے کسی اتفاق کی ضرورت نہیں۔ بجلی کے نرخوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ صارفین کو سبسڈی کے لیے 115 ارب روپے رکھے گئے ہیں، ای سی سی نے گردشی قرضے کے معاملے کو حل کرنے کے پلان کی منظوری دی ہے، آئندہ پیر سے اس پر عمل شروع ہو گا، گردشی قرضوں میں سے آئی پی پیز کے 162 ارب روپے سے زیادہ نہیں ہیں، ان کی ادائیگی کے حوالے سے کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے مشیرخزانہ نے کہا کہ 27 اپریل کو وفاقی بجٹ پیش کیا جائے گا، جی ڈی پی کی شرح نمو میں تیزی اور مہنگائی میں کمی سے عوام کو ریلیف ملے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔