آبی وسائل کی دستیابی اہم چیلنج

صوبوں میں پانی کی فراہمی کم ہونے سے پانی سے بجلی کی پیداوار پر منفی اثرات مرتب ہونگے۔


Editorial April 03, 2018
صوبوں میں پانی کی فراہمی کم ہونے سے پانی سے بجلی کی پیداوار پر منفی اثرات مرتب ہونگے۔ فوٹو: فائل

وطن عزیزمیں پانی کی کمیابی کا مسئلہ دن بہ دن شدت اختیارکرتا جا رہا ہے، تازہ ترین صورتحال کے مطابق ارسا نے پانی کی کمی کے پیش نظر پنجاب و سندھ کے حصے میں مزید تین ہزارکیوسک کی کٹوتی کردی ہے۔

پانی زندگی کا دوسرا نام ہے ، ایک زرعی ملک ہونے کے ناتے ہمیں اپنے آبی وسائل کو بڑھانے کی ضرورت تھی لیکن حکومتوں کی عدم توجہ کی وجہ سے پاکستان پانی کے شدید بحران سے دوچار ہوچکا ہے، نہ تو ہم منگلا اور تربیلا ڈیم کے بعد کوئی بڑا آبی ذخیرہ بنا سکے کیونکہ باہمی عدم اعتماد نے مزید ڈیموں کی تعمیر کو متنازع مسئلہ بنا دیا ۔ جب کہ چین تو اپنے دریاؤں پر ان گنت ڈیمز تعمیر کرکے اپنی زرعی شعبے کو انتہائی طاقتور بنا چکا ہے، بھارت تو عالمی قوانین کو روندتے ہوئے پاکستان کی طرف بہنے والوں دریاؤں پر ڈیمز کی تعمیرکرکے ہمارا پانی روک رہا ہے۔

دونوں صوبوں میں پانی کی فراہمی کم ہونے سے پانی سے بجلی کی پیداوار پر منفی اثرات مرتب ہونگے اور بجلی کی پیداوار میں کمی کا خدشہ ہے، جو لوڈ شیڈنگ میں مزید اضافے کا سبب بنے گا۔

دوسری جانب سکردو میں درجہ حرارت بیس ڈگری سینٹی گریڈ ہونے کے باوجود دریاؤں میں پانی کی آمد میں اضافہ نہیں ہوسکا ہے ۔ سندھ و پنجاب کی زراعت کو شدید آبی قلت کے باعث مزید نقصان پہنچنے گا، زرعی پیداوار میں کمی ہوگی ، جس کے باعث زرعی اجناس کی پیداوار کم ہونے سے ملکی معیشت بھی کمزور ہوگی۔

چشمہ کینال اور ٹی پی کینال بند ہونے سے پنجاب کو نقصان ہوگا ، جب کہ آنے والے دنوں میں سندھ وپنجاب میں پانی کی قلت بڑھ کر ساٹھ فیصد تک پہنچ جائے گی ۔ یہ سارا منظر انتہائی بھیانک صورتحال کی عکاسی کررہا ہے ۔ ملک میں ہر سال سیلاب آتا ہے جس سے لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوجاتی ہیں مکانات مسمار ہوجاتے ہیں ، مال مویشی ہلاک ہوجاتے ہیں۔

لاکھوں کیوسک کے سیلابی ریلے تباہی مچاتے ہوئے سمندر میں جا گرتے ہیں ۔ حالانکہ اس سیلابی پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے ڈیمز یا آبی ذخائر بنا کر نہ صرف ہم ہر سال سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچ سکتے ہیں بلکہ ملکی زرعی ضروریات کے لیے وافر پانی ذخیرہ بھی کیا جاسکے گا جو سال بھرکام آئے گا۔

زراعت ، ڈیری فارمنگ، صعنت وحرفت کی ترقی کا راز ڈیمز میں پوشیدہ ہے ۔ قومی قیادت کو باہمی رنجشیں دورکرکے سرجوڑکر بیٹھنا ہوگا، سب کے لیے قابل قبول حل نکال کر آبی ذخائر کی تعمیر جنگی بنیادوں پرکرنا ہوگی، کیونکہ یہ ملکی معیشت کی بقا کا مسئلہ ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں