شام کیمیائی ہتھیاروں کے جواب میں امریکا کا میزائل حملہ

شام اور روس دونوں نے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تردید کرتے ہوئے اسے من گھڑت رپورٹ قرار دیا ہے۔


Editorial April 10, 2018
شام اور روس دونوں نے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تردید کرتے ہوئے اسے من گھڑت رپورٹ قرار دیا ہے۔ فوٹو : اے ایف پی

شام ایک عرصے سے خانہ جنگی کا شکار چلا آ رہا ہے۔ اب ایسی اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ شام کے مشرقی علاقے غوطہ کے شہر دوما میں حکومتی فورسز نے بیرل نامی کیمیائی بم پھینکے جس سے بچوں اور عورتوں سمیت 100سے زائد افراد جاں بحق اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہو گئے۔

امریکا' برطانیہ اور پوپ کی طرف سے حملے کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ حملے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹویٹ میں شام کے صدر بشار الاسد اور ان کے اتحادیوں روس اور ایران کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اس حملے کی اسد کو بھاری قیمت ادا کرنی ہو گی۔ شام کے سرکاری میڈیا کے مطابق اس دھمکی کے بعد پیر کو امریکا کی جانب سے حمص کے فوجی اڈے پر میزائل حملہ کیا گیا جس میں متعدد افراد کے ہلاک اور زخمی ہونے کا خدشہ ہے۔

ادھر شام اور روس دونوں نے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تردید کرتے ہوئے اسے من گھڑت رپورٹ قرار دیا ہے۔ شامی حکومت کی جانب سے باغیوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا الزام پہلی بار نہیں لگا بلکہ اس سے قبل بھی ایسے الزامات سامنے آتے رہے ہیں۔ اس وقت شام میں جیش الاسلام' داعش اور النصرۃ سمیت متعدد جنگجوؤں کے گروہ حکومت کے خلاف برسرپیکار ہیں۔

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ شام کے حالات بگاڑنے میں روس' ایران اور امریکا کا ہاتھ ہے۔ امریکا داعش اور النصرۃ کے جنگجوؤں کی مدد کر رہا جب کہ ایران اور روس شامی حکومت کا ساتھ دے رہے ہیں۔ شامی حکومت کی جانب سے اپنے مخالفین کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال یقیناانسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے دوسری جانب یہ اس امر پر بھی دلالت کرتا ہے کہ حکومت مخالف جنگجو گروپ بہت طاقتور ہیں اور شامی فورسز ان پر قابو پانے میں ناکامی کے بعد کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر اتر آئی ہے جو تشویشناک امر ہے۔

شام کے حالات جس نہج پر چل رہے ہیں مستقبل قریب میں بھی اس میں بہتری کے آثار دکھائی نہیں دے رہے' نہ تو حکومت جنگجوؤں کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے آمادہ ہے اور نہ جنگجو حکومت کو کسی قسم کی رعایت دینے کے لیے لچک دکھا رہے ہیں۔ شام کے حالات بگاڑنے میں جہاں مقامی حکومت ذمے دار ہے وہاں غیرملکی ہاتھ بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔

اقوام متحدہ اور عرب دنیا بھی شام کے حالات بہتر بنانے کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہی جس سے یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ ابھی شام میں خانہ جنگی یوں جاری رہے گی اور شہریوں کی ہلاکت کے واقعات رونما ہوتے رہیں گے۔

شام میں جاری خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے ناگزیر ہے کہ اقوام متحدہ' روس' ایران' عرب لیگ اور ترکی مشترکہ کانفرنس طلب کریں جہاں شام کی صورت حال بہتر بنانے کے لیے لائحہ عمل طے کیا جائے' مسلم دنیا کا آپس میں اختلاف انھیں تباہی کی طرف لے جا رہا ہے، بہتر ہے وہ باہمی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر مذاکرات کے ذریعے اپنے مسائل حل کرنے کی جانب توجہ دیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں