عرب امارات میں فوڈ ایکسپورٹ کے قواعد وضوابط پر سیمینار

مطلوبہ سرٹیفکیٹس نہ ہونے کی وجہ سے 13فیصد پاکستانی شپمنٹس مسترد ہونے کا انکشاف


Business Reporter April 10, 2018
ماہرین نے کلیئرنس میں تاخیر سے بچنے کیلیے شپمنٹس کی مکمل معلومات درج کرنے پر زور دیا۔ فوٹو: فائل

دبئی فوڈ سیفٹی ڈپارٹمنٹ کے نمائندے صفوان عبداللہ اسحق نے یو ایس ایڈ کے تعاون سے منعقدہ ٹی ڈیپ سیمینار سے خطاب میں کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں فوڈ کنسائمنٹس کے ہیلتھ ودیگرسرٹیفکیٹس کی فوری فراہمی نہ ہونے سے کلیئرنس میں تاخیر ہوتی ہے۔

صفوان عبداللہ نے کہا کہ پاکستان سے عرب امارات بھیجے جانے والے آم کی بیشتر شپمنٹس بغیر سرٹیفکیشن کے پہنچتی ہیں اوربسا اوقات ان کنسائمنٹس کے ہیلتھ سرٹیفکیٹس نجی اداروں کے جاری کردہ ہوتے ہیں جبکہ امارات کے قوانین کے مطابق یہ سرٹیفکیٹس مستند سرکاری اداروں کے ہونی چاہئیں، سرٹیفکیٹ پر ادارے کا نام اور مہر ہونابھی ضروری ہے مگر بسا اوقات تاریخ پروڈکٹس کی مینوفیکچرنگ سے قبل کی درج ہوتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انسپکشن کے دوران مطلوبہ سرٹیفکیٹس نہ ہونے کی وجہ سے تقریباً 13 فیصد پاکستانی شپمنٹس مسترد ہوجاتی ہیں، سرٹیفکیٹ پر شپمنٹ کی معلومات کے بجائے صرف اشیائے خوردونوش درج ہوتا ہے۔

دبئی کے فوڈ ایکسپرٹ نہاد الاجواہ نے کہا کہ یو اے ای کے برآمدی کنسائمنٹس پر اوریجن سرٹیفکیٹس انگریزی یا عربی زبان میں ہوں تو متعلقہ حکام کیلیے ایسی شپمنٹس کی تیزی سے کلیئرنس میں آسانی ہوگی۔پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ اور ٹی ڈیپ کے نمائندوں، سبزی پھل اورفشریز کے برآمدکنندگان کو بلدیہ دبئی کے ماہرین نے پریزنٹیشن کے ذریعے فوڈ برآمدات کے قواعد وضوابط سے آگاہ کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں