پاکستانی معیشت میں بہتری کے مثبت اشاریے خوش آئند

پاکستانی عوام کے لیے یہ خبر بھی باعث اطمینان ہے کہ پاکستانی معیشت اس وقت 13 سال کی بلند ترین شرح پر ہے۔


Editorial April 12, 2018
پاکستانی عوام کے لیے یہ خبر بھی باعث اطمینان ہے کہ پاکستانی معیشت اس وقت 13 سال کی بلند ترین شرح پر ہے۔ فوٹو: اے ایف پی/ فائل

ISLAMABAD/ KARACHI: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے چین میں باؤ فورم کی سالانہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اس امید کا خوش آیند اظہار کیا ہے کہ 2050 میں پاکستان دنیا کی بڑی معیشتوں میں شامل ہوجائے گا۔ اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ پاکستانی معیشت ترقی کی جس ڈگر پر سفر کررہی ہے اس میں ترقیاتی اشاریے بہتری کی جانب گامزن ہیں۔

پاکستانی عوام کے لیے یہ خبر بھی باعث اطمینان ہے کہ پاکستانی معیشت اس وقت 13 سال کی بلند ترین شرح پر ہے، وزیراعظم کے مشیر خزانہ و معاشی امور مفتاح اسماعیل نے فنانس ڈویژن کے اجلاس میں موجودہ معاشی اشاریے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ایکسٹرنل سیکٹر کی ترقی اور برآمدات میں اضافے اور درآمدات میں کمی کی نوید سنائی۔

اس وقت پاکستان کی شرح نمو سالانہ 6 فیصد ہے جب کہ پاک چین اقتصادی راہداری، ون بیلٹ ون روڈ کا فلیگ شپ منصوبہ باہمی تعاون اور بے مثال ترقی کا شاندار نمونہ ہے، دنیا تسلیم کررہی ہے کہ ون بیلٹ ون روڈ اقدام نسلوں کی ترقی ہے۔ سی پیک میں شامل گوادر بندرگاہ عالمی تجارتی مرکز بننے والی ہے، جس سے ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔

ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ عالمی اہمیت اختیار کرگیا ہے، دنیا کی بڑی طاقتیں اس منصوبے میں شامل ہونے کی خواہشمند نظر آتی ہیں، چین جو عالمی تجارت میں اہم کردار ادا کررہا ہے پاکستان کے ساتھ اس کے مثالی تعلقات بے نظیر ہیں، یہ حقیقت ہے کہ چین اور پاکستان آئرن برادر ہیں۔

وزیراعظم پاکستان نے بالکل صائب کہا کہ چوتھا صنعتی انقلاب دستک دے رہا ہے، ورلڈ ٹریڈ آرڈر ٹوٹ رہا ہے، ایشیا مستقبل کی تجارت کا مرکز ہوگا، ایشیا کو عالمی اقتصادی نظام وضع کرنے کے لیے اہم کردار ادا کرنا ہوگا، خطے کی ترقی اور فاصلے سمیٹنے میں سلک روٹ کا اہم کردار ہے۔

اس بات سے صرف نظر نہیں کیا جاسکتا کہ چین کی رہنمائی میں پاکستان میں ترقی کا نیا دور شروع ہوا ہے، ہائی ویز، موٹرویز، صنعتی منصوبے سی پیک کا اہم حصہ ہیں۔ انسان آج ٹیکنالوجی کی حدوں کو چھو رہا ہے، بائیو ٹیکنالوجی نئی دنیا تخلیق کررہی ہے، روبوٹکس اور کوانٹم کمپیوٹنگ نے زندگی کو نئی جہت دی، سائنسی ایجادات نے گورننس اور بزنس کے تقاضوں کو بھی بدل دیا ہے۔ ایسے میں پاکستان کو بھی فرسودہ طریقہ کار کو چھوڑ کر آگے بڑھنا ہوگا۔ لایعنی ایشوز اور مفادات کی سیاست نے پاکستان کو بہت نقصان پہنچایا ہے، راست ہوگا کہ پاکستان کو دنیا میں اس کا حقیقی مقام دلانے کے لیے درست لائحہ عمل کا تعین کیا جائے۔

پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کافی کچھ کھویا ہے، لیکن اب افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی لازوال قربانیوں اور کوششوں کے سبب پاکستان کے حالات بہتری کی جانب گامزن ہیں، پاکستان دنیا بھر میں سرمایہ کاروں کے لیے شاندار مواقع پیش کررہا ہے۔

چین کے صدر شی جن پنگ نے بھی صائب کہا کہ ایشیا کے مستقبل کا تعین ہمیں کرنا ہے، تمام ممالک غلبے کی ذہنیت کو ترک کردیں، آج کے دور میں امن اور تعاون کی مدد سے ہم آگے بڑھ سکتے ہیں، سرد جنگ کے زمانے کی سوچ اب دقیانوسی باتیں ہیں۔ اقتصادی ترقی اور خوشحالی امن اور برداشت کو فروغ دیتی ہے۔

اس امر سے انکار ممکن نہیں کہ علاقائی رابطے، آزادانہ تجارت اور وسیع تراقتصادی ترقی ریاستوں کے مابین برداشت و دوستی کے فروغ اور انتہا پسندی کے انسداد کی کلید ہے۔ امن اور ترقی دنیا کے تمام ممالک کے عوام کی دلی اور مشترکہ خواہش ہے۔

سرد جنگ اور محاذ آرائی کا پرانا تصور پیچھے رہ گیا ہے، تعصب اور خودغرضی ایک بند گلی ہے، جو لوگ اصلاحات اور تخلیق کی مخالفت کرتے ہیں وہ پیچھے رہ جائیں گے۔ صائب ہوگا کہ تمام ممالک ایک دوسرے کے احترام، مساویانہ سلوک کرنے، خودغرضی، بالادستی، فتح اور شکست کے تصورات کو ترک کرتے ہوئے ایک دوسرے کو مستحکم کرنے کے لیے آگے آئیں۔

اپنے تنازعات کو حل کرنے کے لیے معقول طریقے اپنائے جائیں، بات چیت کے ذریعے عالمی ادارے کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین و ضوابط کی حفاظت اور متحد ہوکر جامع سیکیورٹی کو یقینی بنایا جانا ہی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ مشترکہ مفادات کے لیے تعاون اور شراکت داری پر مبنی عالمی معیشت کو فروغ دے کر ہی آزاد تجارت و سرمایہ کاری اور کثیر الطرفہ تجارتی نظام کو تقویت دی جاسکتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں