فیس بک کی معلومات کے بارے میں تشویش

امریکا اور یورپ کے مختلف ممالک میں فیس بک کے خلاف عوامی مظاہرے بھی ہوئے ہیں۔


Editorial April 13, 2018
امریکا اور یورپ کے مختلف ممالک میں فیس بک کے خلاف عوامی مظاہرے بھی ہوئے ہیں۔ فوٹو: فائل

ABBOTABAD: فیس بک کے تخلیق کار اور چیف ایگزیکٹو آفیسر مارک زکربرگ کے اس بیان پر کہ فیس بک پر صارفین کی معلومات کے ذریعے ان کی انتخابی رائے کو متاثر کیا جا سکتا ہے، یہ سوال پیدا ہو رہا ہے کہ کیا فیس بک پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات پر بھی اثر انداز ہو سکتی ہے؟ اس کا آسان جواب تو یہ ہے کہ بیشک فیس بک پاکستان میں ہونے والے انتخابات پر اثرانداز ہو سکتی ہے جیسا کہ امریکا میں ہونے والے انتخابات میں اس پر اثرانداز ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔

جب یہ حقائق سامنے آئے کہ فیس بک پر صارفین کی معلومات محفوظ نہیں تو فیس بک کے خلاف ایک تحریک شروع ہو گئی۔ یہ بات تو سب کو معلوم ہے کہ فیس بک ہماری زندگی میں بہت اہمیت اختیار کر گئی ہے جس کی وجہ سے اسے ہماری پسند نا پسند اور خواہشات تک رسائی حاصل ہو چکی ہے اور معاملہ فیس بک کا بطور کمپنی کے ہے جو واٹس ایپ اور انسٹا گرام کی بھی مالک و مختار ہے۔

صرف واٹس ایپ اور انسٹا گرام مل کر ایک بہت بڑا چیلنج بناتی ہیں جو ہماری نجی زندگی یا پرائیویسی پر اثرانداز ہو سکتا ہے بلکہ ہو رہا ہے۔ اگر فیس بک کی ایپ واٹس ایپ پر آپ کو کسی اور نے شیئر کیا ہو تو معاملہ اور زیادہ گمبھیر ہو جاتا ہے اور فیس بک کمپنی کے پاس ایک عام صارف کی شخصیت کے بارے میں بہت بڑا ڈیٹا جمع ہو جاتا ہے اور یہ ڈیٹا دو ارب سے زائد صارفین کے بارے میں ہے جو کہ اتنی بڑی تعداد ہے جو قابل تشویش سمجھی جا سکتی ہے۔

فیس بک کے حوالے سے معاملات اس وقت بگڑے جب فیس بک کی جانب سے ایک نجی کمپنی کو صارفین کا ڈیٹا دینے اور اس کے غلط استعمال پر دنیا بھر میں شور ہوا۔ اس شور میں فیس بک کو اپنی پروفائل میں ڈیلیٹ کرنے کی تحریک میں شامل ہے۔ اس معاملے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ فیس بک صارفین کا ڈیٹا اکٹھا کر کے مختلف کمپنیوں کو اشتہار یا پوسٹیں بھجوانے کا کام بھی کرتی ہے۔

امریکا اور یورپ کے مختلف ممالک میں فیس بک کے خلاف عوامی مظاہرے بھی ہوئے ہیں۔ فیس بک پر نام بدل کر بھی پیغامات دیے جاتے ہیں۔ لڑکے لڑکیاں بن کر یا لڑکیاں لڑکے بن کر لیکن ایک عام پاکستان جعلی اور اصلی میں فرق کس طرح کر سکتا ہے ان تمام وجوہات کی بنا پر یہ ویب سروس متنازعہ بن گئی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں