حکومت کی آخری 3 ماہ میں بھرتیوں سے متعلق رپورٹ پرعدم اعتماد

درست فہرست آج پیش کرنیکی ہدایت،صرف 5 افسرڈیپوٹیشن پرہیں، سیکریٹری سروسز.


Staff Reporter April 13, 2013
چارج نہ چھوڑنے والے ڈیپوٹیشن افسران کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوگی، سپریم کورٹ فوٹو : پی پی آئی / فائل

سپریم کورٹ کے جسٹس سرمد جلال عثمانی اورجسٹس امیر ہانی مسلم پرمشتمل بینچ نے پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت کے آخری 3 ماہ میں ہونے والی بھرتیوں، ڈیپوٹیشن پرتعیناتی اورضم ہونیوالے افسران سے متعلق رپورٹ پرعدم اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے درست فہرست ہفتے کو پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

عدالت نے آبزرویشن دی ہے کہ چارج نہ چھوڑنے والے ڈیپوٹیشن افسران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوگی،اس موقع پرسیکریٹری سروسز نصیر جمالی نے بتایا کہ محکمہ ماحولیات،محکمہ ریونیو،محکمہ متبادل توانائی اور پولیس کی جانب سے ڈیپوٹیشن اورضم ہونے والے افسران کی فہرست فراہم نہیں کی جارہی، جس پرعدالت نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اگر یہ کام چیف سیکریٹری نہیں کرینگے توعدالت کریگی پھرسرکاری افسران نتائج بھگتنے کیلیے تیارہوجائیں، عدالت سیکریٹری سروسزکوایک گھنٹے کی مہلت دیتے ہوئے ہدایت کی کہ مکمل فہرست پیش کی جائے۔



بعد ازاں نصیرجمالی نے مختلف رپورٹس اور ڈیپوٹیشن افسران کی فہرست پیش کی اوربتایا کہ 34میں سے صرف 5افسران اب ڈیپوٹیشن پررہ گئے ہیں اور بقیہ افسران کوان کے اصل محکموں میں واپس بھیج دیاگیاہے،انھوں نے بتایاکہ حکومت کو3 افسران پاکستان آڈٹ اکائونٹس میں تعینات محفوظ احمد صدیقی، پبلک ہیلتھ انجنیئرنگ کے محمد صادق اورگورنر ہائوس میں تعینات وجاہت علی خان کی خصوصی مہارت کے باعث ضرورت ہے لہٰذاانھیں واپس نہیں بھیجا جارہا۔اے آئی جی لیگل علی شیرجکھرانی نے بتایا کہ پولیس کی جانب سے پہلے ہی تفصیلی فہرست جمع کرائی جاچکی ہے، عدالت نے چیف سیکریٹری کے وکیل یاورفاروقی اورسیکریٹری سروسزنصیر جمالی کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ پرعدم اطمینان کااظہارکرتے ہوئے مکمل اور درست فہرست پیش کرنیکی ہدایت کی ہے۔

مقبول خبریں