سندھ اسمبلی کی ڈپٹی اسپیکر کے خلاف نعرے بازی ایوان مچھلی بازار بن گیا

اپوزیشن ارکان نے ’گو کرپشن گو‘ اور ’10سال کا حساب دو‘ کے زبردست نعرے لگائے، نصرت سحر عباسی کی تحریک التوا مسترد۔


Staff Reporter April 20, 2018
سندھ یونیورسٹی میں اردو پر پابندی پر احتجاج کرینگے، اظہار الحسن، تحقیقات کرینگے، وزیر تعلیم۔ فوٹو: فائل

سندھ اسمبلی میں جمعرات کو اپوزیشن ارکان ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے بولنے کی اجازت نہ دیے جانے پرسخت اشتعال میں آگئے انھوں نے ایوان میں ڈپٹی اسپیکر کی نشست کے سامنے کھڑے ہو کر زبردست نعرے بازی کی۔

سندھ اسمبلی میں بدنظمی اور احتجاج کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے مسلم لیگ فنکشنل کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی کی ایک تحریک التوا کو خلاف ضابطہ قراردیکر مسترد کیا گیا اور ان کا مائیک بند کراکے انھیں اور اپوزیشن کے دیگر ارکان کو بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے اور بطور احتجاج ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ڈپٹی اسپیکر کی نشست کی جانب اچھال دیں اور شدید نعرے بازی شروع کردی۔ اپوزیشن ارکان کراچی کو پانی دو، دس سال کا حساب دو کے نعرے لگارہے تھے بعد میں اپوزیشن ارکان ایوان سے واک آؤٹ کرگئے۔

اپوزیشن کے احتجاج اور ان کے ایوان سے چلے جانے کے باجود حزب اقتدار کی جانب سے قانون سازی کا عمل جاری رہا۔ سرکاری بلوں کی منظوری کے بعد جب اسپیکر آغا سراج درانی صدارت کے لیے اپنی نشست پر واپس آئے تو ایوان میں جگہ جگہ ایجنڈے کی کاپیوںکے پھٹے ہوئے کاغذات بکھرے پڑے تھے جس پر انھوں نے کہا کہ لگتا ہے کہ یہاں کاغذوں کی بارش ہوئی ہے۔ جس طرح ایوان کی کارروائی کے ایجنڈے کو بے توقیر کیا جاتا ہے وہ قابل افسوس ہے، ایجنڈے میں قرآن پاک کی آیات بھی درج ہوتی ہیں۔

کارروائی کے دوران ایوان میں 4 بل متعارف کرائے گئے جن میں سندھ ایمپلائز سوشل سیکیورٹی (ترمیمی )بل2018ء سندھ ایمپلائز اولڈ ایج بینیفٹ (ترمیمی) بل 2018، کم سے کم اجرت سے متعلق( ترمیمی) بل 2018، سندھ ورکرز ویلفیئر فنڈ(ترمیمی) بل 2018شامل ہیں۔جبکہ ایوان نے بیگم نصرت بھٹو خواتین یونیورسٹی سکھربل، شیخ ایاز یونیورسٹی شکارپور بل، خیرپور میڈیکل کالج کے کنٹریکٹ ملازمین کی مستقلی سے متعلق بل اور ڈاکٹر ضیاالدین یونیورسٹی بل کی متفقہ طور پر منظوری دی۔

جب وزیرقانون اورجیل خانہ جات ضیاالحسن لنجار نے شکارپور میں جامعہ شیخ ایاز کے قیام سے متعلق بل پیش کیاتو پیپلز پارٹی کے شکار پور سے رکن اسمبلی امتیاز احمد شیخ نے خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ آج شکارپورکے عوام کے لیے خوشی کا دن ہے۔ ایوان نے خیر پور میڈیکل کالج کے ملازمین کو مستقل کرنے کا بل بھی متفقہ طور پر منظورکرلیا۔ ایجنڈے کی کارروائی کی تکمیل کے بعدسندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کی صبح 10 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

قبل ازیں سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خواجہ اظہارالحسن نے سندھ یونیورسٹی میں اردو زبان پر پابندی کا معاملہ صوبائی اسمبلی کے ایوان میں اٹھاکر سخت احتجاج کیا ہے۔ جمعرات کو ایوان کی کارروائی کے دوران اپنے نکتہ اعتراض پر انھوں نے سندھ یونیورسٹی کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک نوٹیفیکیشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سندھ یونیورسٹی کی جانب سے ایک خط جاری ہوا ہے کہ کیمپس میں لگے سائن بورڈز پر تحریر صرف انگریزی اور سندھی میں ہونی چاہیے، اس کی تحقیقات کی جائے اگر یہ درست ہوا تو اسمبلی میں قرارداد لائیںگے اور ہم ہر سیشن میں احتجاج کریں گے۔

خواجہ اظہار نے کہا کہ یہ خط غلامانہ ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایم کیو ایم کے منحرف رکن سندھ اسمبلی ندیم رازی کے ایک توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کراچی میں گزشتہ دنوں ہونے والے پی ایس ایل فائنل کے انتظامات کے لیے کراچی کی شہری حکومت کو ساڑھے13کروڑ روپے دیے گئے تھے اوریہ رقم کس طرح خرچ کی گئی اس سلسلے میں آڈٹ کرایا جائے گا۔

بلدیہ ٹاؤن میں پانی کی قلت پر کامران اختر کے ایک توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب میں وزیر بلدیات جام خان شور و نے کہا کہ بلدیہ ٹاؤن کو پانی کی فراہمی کے لیے نئی لائن بچھارہے ہیں۔کامران اختر نے دھمکی دی کہ اگرپانی کی لائن نہیں ڈالی گئی تو میں سندھ اسمبلی کے باہر خودکشی کرلوں گا جس کی ذمے دار حکومت ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں