پی اے سی میں 24 بوگس پلاٹوں کی الاٹمنٹ اور 27 کروڑ کے نقصان کا انکشاف

الاٹمنٹ 1991 اور 1996 میں کی گئی، پلاٹ منسوخ کر دیے گئے، سی ڈی اے حکام


Numainda Express April 21, 2018
سی ڈی اے کی ملی بھگت کے بغیر یہ کام نہیں ہو سکتا، ایف آئی اے 2 ہفتوں میںتحقیقات کر کے رپورٹ دے، کمیٹی۔ فوٹو : فائل

پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں 1996 میں 24 بوگس پلاٹوں کی الاٹمنٹ سے27کروڑروپے سے زائدکے نقصان کاانکشاف ہوا ہے۔

جمعے کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس کنوینر میاں عبدالمنان کی زیرصدارت ہوا۔ اجلاس میں سی ڈی اے کے 2016-17 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیاگیا۔ آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 1996 میں 24 بوگس پلاٹوں کی الاٹمنٹ سے27کروڑ روپے سے زائد نقصان ہوا ہے۔ سی ڈی اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ2000میں بورڈ کے اجلاس میں متعلقہ سی ڈی اے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ ہوا یہ پلاٹ منسوخ کر دیے گئے۔

کنوینرکمیٹی نے کہاکہ اس معاملے کاجائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ جن لوگوں کوالاٹ ہوئے ان کے ساتھ زیادتی تو نہیں ہوئی، ہمارا کام کسی سے زیادتی کرنا نہیں،سی ڈی اے کو پی اے سی نے حکم دیاتھاکہ صرف بوگس پلاٹ منسوخ کیے جائیں اور ادارے کے ملوث ارکان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

اجلاس میں پی اے سی سیکریٹریٹ کی جانب سے کمیٹی کو بتایاگیاکہ یہ پلاٹ دودوتین تین دفعہ فروخت بھی ہوچکے۔ آڈٹ حکام نے بتایاکہ اس فراڈ میں الاٹمنٹ کرنے اور الاٹمنٹ کرانے والی 2 پارٹیاں ملوث ہیں، انھوں نے کس قانون کے تحت ادارے کے افسران کے خلاف محکمانہ کارروائی نہیں کی۔

سی ڈی اے حکام نے تسلیم کیا کہ یہ کام واقعی غلط ہوا۔رکن کمیٹی شاہدہ اختر نے کہا کہ سی ڈی اے کی ملی بھگت کے بغیر یہ کام نہیں ہوسکتے۔ جن لوگوں کے دستاویزات پر دستخط موجود ہیں ان کے خلاف کارروائی روک دی گئی۔

پیرسوہاوہ میں2004 میں مونال ریسٹورنٹ کی تعمیر کے حوالے سے پی اے سی نے ہدایت کی کہ اس کیس کی تحقیقات شفاف انداز میں ہونی چاہیے۔کمیٹی نے پی اے سی سیکریٹریٹ کو ہدایت کی گئی کہ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ آڈٹ اعتراضات کے ساتھ دوبارہ ڈی جی ایف آئی اے کو ارسال کی جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں