غیرمعیاری غذائی اشیا کی فراہمی پر سخت کارروائی کا انتباہ

ملازمین کے میڈیکل کلیئرنس سرٹیفکٹس بھی موجود ہونے چاہئیں،ڈی جی سندھ فوڈ اتھارٹی


Business Reporter April 22, 2018
ہوٹل، بیکرز، کیٹرز،ڈیری شاپ لائسنس شدہ،کچن صاف اورحشرات وجانوروں سے پاک ہو۔ فوٹو: فائل

صارفین کوحفظان صحت کے اصولوں کے خلاف غیرمعیاری غذائی اشیا فراہم کرنے والوں کے خلاف سندھ فوڈ اتھارٹی ایکٹ کے تحت سخت کاروائی کی جائے گی۔

سندھ فوڈ اتھارٹی کے ڈایکٹر جنرل امجد لغاری نے ایف پی سی سی آئی کی قائمہ کمیٹی کنزیومر پروٹیکشن اینڈ ایڈلٹریشن کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ فوڈ اتھارٹی نے با قاعدہ کام کا آغاز کر دیا ہے، اس سلسلے میں ڈائریکٹر آپریشن ابرار شیخ کو ذمے داری دی گئی ہے جو تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول کنزیومر ایسو سی ایشن آف پاکستان، فوڈ انڈسٹری اور دیگر فوڈ اسوسی ایشنز سے باہمی رابطہ کریں گے۔

امجد لغاری نے کہا کہ پہلے مرحلے میں کالجوں، یونیورسٹیز اور اسکولوں میں کنزیومر اسوسی ایشن آف پاکستان اور ایف پی سی سی آئی کے تعاون سے آگہی مہم کا آغاز کیا جائے گا تاکہ عام صارفین کو سندھ فوڈ اتھارٹی کے بارے میں معلومات ہو سکیں اور کسی قسم کی شکایات پر فوری کارروائی عمل میں لائی جاسکے، سندھ فوڈ اتھارٹی اپنے قیام سے ہی معاملات کو ریگولرائز کرنے کے لیے اور مختلف شعبہ جات میں بے ضابطگیوں کے خاتمے کے لیے اقدامات کا آعاز کر دیا گیا ہے جن میں فوڈ شاپس ، بیکری، سوئٹس ، ریسٹورنٹ اور ہو ٹلوں کا بہترین انتظام اور صارفین کی صحت کے اقدامات شامل ہیں۔

اتھارٹی کے ڈائریکٹر آپریشن ابرار احمد شیخ نے سندھ فوڈ اتھارٹی کے قیام، مقاصد اور مستقل کے پروگراموں پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ اس سلسلے میں تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اجلاس کر رہے ہیں جن میں ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن ، پولٹری ایسوسی ایشن، سوئٹس بیکری ایسوسی ایشن، فلور ملز ایسوسی ایشن ، آئل اور گھی بنانے والے، آئل گھی سیلرز، دودھ فروشوں کی ایسوسی ایشن اور دیگر صارفین کے استعمال کی اشیا فروخت کرنے والے شامل ہیں۔

انہوں نے بلیک میلنگ کے کاروبار اور کسی کے کاروبار کو ناجائز نقصان پہنچانے کے تاثرکو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ تاجر برادری کو پہلے آگہی دی جائے گی اس کے بعد خلاف ورزی کی صورت میں کارروائی ہوگی، ہمارا مقصدصارفین کو غیرمعیاری اشیا کی روک تھام ہے، ہم فوڈ بزنس سے وابستہ تمام انڈسٹری کو رجسٹرڈ کر رہے ہیں اور انہیں سندھ فوڈ اتھارٹی کے اسٹینڈرڈ کے مطابق 3 ماہ کے لیے نوٹس دے رہے ہیں تاکہ وہ اس عرصے میں بہترین غذائی اشیا فراہم کرنے کے قابل ہو جائیں، اس کے بعد بھی اگر کوئی ریسٹورینٹ، بیکرز، ملک اینڈ ڈیری شاپ اور غذائی اشیا سے وابستہ انڈسٹری کے خلاف شکایت ملی تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کر کے سیل کر دیا جائے گا۔

ایف پی سی سی آئی کی قائمہ کمیٹی کنزیومر پروٹیکشن کے چیئرمین کوکب اقبال نے کہا کہ کراچی شہر اور سندھ کے دیہی علاقوں میں ذیادہ تر کھانے کے نام پر زہر کھلایا جا رہا ہے، فٹ پاتھوں پر فروخت ہونے والا کھانا انتہائی غیر معیاری ہے جس کی وجہ سے ہزاروں صارفین کی صحت خراب ہو چکی ہے، غذائی اشیا میں ملاوٹ معمول بن گئی ہے، تاحال کوئی ادارہ ملاوٹ پر قابو کرنے میں کامیاب نہ ہوسکا،کچھ ہی ریسٹورینٹ اور ہوٹلوں میں معیاری کھانا دستیاب ہے۔

بزنس کمیونٹی کے سربراہ ایس ایم منیر نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی کسی بھی ایسی فوڈ انڈسٹری اور فوڈ بزنس کوسپورٹ نہیں کرے گی جو غیر معیاری غذائی اشیا بنانے یا بیچنے میں ملوث ہو، سندھ فوڈ اتھارٹی اپنے دائرہ کار میں رہ کر کارروائی کر سکتی ہے۔ انہوں نے سندھ حکومت پر زور دیاکہ فوری طور پر کنزیومر کورٹس قائم کی جائیں تاکہ صارفین کی جلد دادرسی ممکن ہو سکے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں