شام کی امداد کا ہدف پورا نہ ہو سکا

یہ امداد شام کی خانہ جنگی میں متاثر ہونے والے شہریوں کے لیے اکٹھی کی جا رہی ہے۔


Editorial April 27, 2018
یہ امداد شام کی خانہ جنگی میں متاثر ہونے والے شہریوں کے لیے اکٹھی کی جا رہی ہے۔ فوٹو: سوشل میڈیا

برسلز میں شام کے متاثرین کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بین الاقوامی امداد جمع کرنے کے حوالے سے گزشتہ روز اجلاس منعقد ہوا جس کے لیے اقوام متحدہ نے 4.4 ارب ڈالر کی امداد کا ہدف مقرر کیا تھا مگر اجلاس میں مقرر کردہ ہدف سے بہت کم رقم جمع ہو سکی۔

اقوام متحدہ کا اندازہ تھا کہ یہ امداد 2018ء کے دوران خرچ کی جائے گی لیکن دس سال سے تباہ حال ہونے والے شامی شہریوں کے لیے امداد ہدف کے مطابق حاصل نہیں ہو سکی۔ یہ امداد شام کی خانہ جنگی میں متاثر ہونے والے شہریوں کے لیے اکٹھی کی جا رہی ہے جو شام کے علاوہ اس کے ارد گرد کے متاثرہ ممالک کے لیے بھی استعمال ہو گی اور وہاں پر موجود پناہ گزینوں کی بحالی کے لیے استعمال ہوگی۔

اقوام متحدہ نے برسلز میں ہونے والی دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس میں شام کے متاثرین کے لیے 4.4 ارب ڈالر کی امداد کا تخمینہ پیش کیا تھا تاہم اب حساب لگایا گیا ہے کہ جمع ہونے والی امدادی رقم میں9 ارب ڈالر کی کمی ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس سال انھیں شام کے متاثرین کے لیے نیز ان کے لیے جو شام کے پڑوسی ملکوں میں پناہ گزین کیمپوں میں رہ رہے ہیں ان کی بحالی کے لیے بہت بھاری رقوم درکار ہیں۔

اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ اس سال کے لیے 4.4 ارب ڈالر کی امداد درکار تھی لیکن جو رقم حاصل ہو سکی ہے وہ افسوسناک حد تک کم ہے۔ اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے سربراہ مارک لوکاک نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا ہے اگلے سال یعنی2019ء کے لیے 3.4 ارب ڈالر کی امدادی رقوم کا وعدہ کیا گیا ہے لیکن 4.4 ارب ڈالر کے اوریجنل امدادی منصوبے کی ناکامی کے بعد اگلی رقم کی وصولیوں کی مکمل امید نہیں ہے۔ دوسری طرف برطانیہ نے بھی جرمنی اور یورپی یونین کے اشتراک سے 630 ملین ڈالر کی امداد کی یقین دہانی کرائی ہے۔

برطانیہ کا کہنا ہے کہ 568 یورو کی اضافی امداد کا بندوبست کر لیا جائے گا۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ امداد کرنے والے اداروں کا کہنا ہے اگر ان کا امدادی ہدف پورا نہ ہوا تو انھیں ہدف کو کم کر کے از سر نو اس کا تعین کرنا پڑے گا۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ امریکا میں چونکہ نئے بجٹ کی تیاریوں کا مرحلہ جاری ہے اس لیے وہ امدادی رقم کا اعلان نہیں کر سکتے۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ صرف اس سال کے آغاز سے سات لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ شام کا بحران حل کرنا مشرق وسطیٰ کے امن کے لیے انتہائی ضروری ہے 'شام کی امدادی رقم کے حوالے سے ہدف پورا نہ ہونا ظاہر کرتا ہے کہ عالمی طاقتیں اس بحران کو حل کرنے میں اتنی دلچسپی نہیں لے رہی ہیں جتنی کہ انھیں لینی چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں