کابل پھر دھماکوں سے لرز اٹھا

جنگجوؤں کے خود کش حملے اپنی قوت کا اظہار کرتے ہوئے افغان حکومت کی تمام حکمت عملی کو ناکامی سے دوچار کیے ہوئے ہیں۔


Editorial May 01, 2018
جنگجوؤں کے خود کش حملے اپنی قوت کا اظہار کرتے ہوئے افغان حکومت کی تمام حکمت عملی کو ناکامی سے دوچار کیے ہوئے ہیں۔ فوٹو : فائل

MULTAN: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں افغان انٹیلی جنس ادارے کے ہیڈ کوارٹر کے باہر یکے بعد دیگرے دو بم دھماکوں میں 7صحافیوں سمیت 42افراد مارے گئے جب کہ متعدد شدید زخمی ہو گئے جس کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

پہلا خود کش دھماکا افغان انٹیلی جنس ادارے کے ہیڈ کوارٹر کے باہر ہوا جس کے نتیجے میں 4افراد ہلاک ہو گئے' دھماکے کی اطلاع ملتے ہی ملکی اور غیر ملکی میڈیا کے نمایندوں کی بڑی تعداد وہاں پہنچ گئی، دوسرا دھماکا عین اسی جگہ ہوا جہاں صحافیوں کی بڑی تعداد جمع تھی' ہلاک ہونے والوں میں اے ایف پی کا چیف فوٹو گرافر بھی شامل ہے۔

افغان وزارت داخلہ کے ترجمان کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں چار پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔دھماکے کی ذمے داری داعش نے قبول کر لی۔ اس وقت افغانستان کا30فیصد علاقہ داعش اور طالبان کے مکمل طور پر کنٹرول میں ہے اور وہ آئے دن بم دھماکوں اور مختلف کارروائیوں کے ذریعے حکومت کے زیر کنٹرول 70فیصد علاقے کی سلامتی کے لیے چیلنج بن چکے ہیں۔

جنوری میں انھوں نے ایک فائیو اسٹار ہوٹل پر حملہ کیا جس سے 14شہری ہلاک اور 6 زخمی ہو گئے' اس کے کچھ دنوں بعد کابل کے محفوظ زون جس میں سرکاری دفاتر' یورپی یونین کا دفتر' غیرملکی سفارتخانہ اور پولیس کا صدر دفتر ہے' ایمبولینس خود کش دھماکا ہوا جس میں 95افرادجان سے گئے تھے اور 158زخمی ہوئے' مارچ میں کابل میں ایک مزار کے قریب خود کش دھماکا کیا گیا جو 29افراد کی جان لے گیا اور50سے زائد زخمی ہو گئے۔

مسلسل بڑے پیمانے پر دھماکے اور حملے اس امر کا مظہر ہیں کہ افغان حکومت' اس کے سیکیورٹی اور انٹیلی جنس ادارے' امریکی اور نیٹو فورسز کابل شہر کو جنگجوؤں کی کارروائیوں سے محفوظ رکھنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔

جنگجوؤں کی ان کارروائیوں کا بنیادی مقصد افغان حکومت کو اس قدر مجبور کرنا ہے کہ وہ طالبان کی پیش کردہ شرائط پر مذاکرات کی میز پر آ جائے' افغان حکومت کو بھی اس حقیقت کا بخوبی ادراک ہے لہذا وہ اپنی بقا کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے جنگجوؤں کے خاتمے کے لیے سرگرم ہے مگر جنگجوؤں کے خود کش حملے اپنی قوت کا اظہار کرتے ہوئے افغان حکومت کی تمام حکمت عملی کو ناکامی سے دوچار کیے ہوئے ہیں۔ جب تک دونوں فریق بہتر تعلقات قائم کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے مذاکرات کا دور شروع نہیں کرتے افغانستان یونہی بم دھماکوں اور افراتفری کا شکار رہے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں