100 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کا وعدہ پورا ہونے کو ہے، مراد علی شاہ

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 3 مئ 2018
جھمپیر کوریڈور سے 35 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کر سکتے ہیں، مقامی ہوٹل میں50 میگاواٹ ونڈ پاور پلانٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب۔ فوٹو : فائل

جھمپیر کوریڈور سے 35 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کر سکتے ہیں، مقامی ہوٹل میں50 میگاواٹ ونڈ پاور پلانٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب۔ فوٹو : فائل

 کراچی:  وزیر اعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ نے کہا ہے کہ انھوں نے جو وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنے دور کے آخر تک رینیوایبل انرجی سے 1000 میگاواٹ بجلی پیدا کریں گے اور یہ وعدہ پایہ تکمیل کو پہنچنے کو ہے۔

مرادعلی شاہ نے مقامی ہوٹل میں 50 میگاواٹ جھمپیر ونڈ پاور پلانٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے جو وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنے دور کے آخر تک رینیوایبل انرجی سے 1000 میگاواٹ بجلی پیدا کریں گے اور یہ وعدہ پایہ تکمیل کو پہنچنے کو ہے کیونکہ بجلی کی پیداوار930 میگاواٹ تک پہنچ چکی ہے اور اس سال دسمبر تک یہ تقریباً 1200 میگاواٹ کے قریب ہوجائے گی۔

 

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہمارے ہاں بجلی کے بحران کی اہم وجوہ میں غیر موثر اور ناقابلِ عمل پاور پالیسی بالخصوص مقامی وسائل سے بھرپور طریقے سے استفادہ نہ کرنا ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ انھوں نے متبادل انرجی پر بہت اچھے طریقے سے کام کیا ہے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ جب جھمپیر میں ونڈ انرجی کے تین منصوبوں کی تنصیب کی جارہی تھی تو ونڈ ٹربائنس کی اونچائی کا مسئلہ اچانک سامنے آیا جسے انھوں نے حل کر دیا ہے۔جب محترمہ بے نظیر بھٹو نے پاور پالیسی دی تواس پر بہت زیادہ تنقید کی گئی، وہ ان دنوں بحرین میں کام کررہے تھے اور ہم چند انجینئر دوست اس پاور پالیسی پربات کرتے تھے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ بہت سے ناقدین کے مطابق یہ بہت مہنگی پاور پالیسی تھی مگر اس کا ٹیرف 6 یا 7 سینٹ فی کلو واٹ فی یونٹ تھا۔ لوگ اس بات کو نہیں سمجھتے ہیں کہ اگربجلی نہیں ہوگی توہمیں کتنا نقصان ہوگا۔ آپ تصور کریں اگرشہید بے نظیر بھٹو پاور پالیسی نہیں دیتیں توتقریباً 500 میگاواٹ پاور نیشن گرڈ میں شامل نہ ہوتی اور اس وقت وہی صورتحال ہے۔

مراد علی شاہ نے پالیسی بنانے والوں کو مشورہ دیا کہ وہ اس لاگت کا اندازہ لگائیں کہ اگر بجلی نہیں ہوگی تو ہمارے ملک کو کتنا زیادہ نقصانات کا سامنا کرنا ہوگا اور ہم کتنی ہی دہائیاں پیچھے چلے جائیں گے۔ فوڈ سیکیورٹی کی طرح ملک میں انرجی سیکیورٹی بھی ہونی چاہیے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ انرجی کی آزادی حاصل کرنے کے لیے ہمیں مقامی طورپر حل تلاش کرنا ہوگا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں یہ بات قبول کرتاہوں کہ بجلی کے بلوں کی وصولیاں صحیح نہیں ہیں گردشی قرضہ بڑھ رہا ہے یہ تمام مسائل ہیں جنھیں ہم نے بہتر بنانا ہے مگر ہم ملک ، لوگوں اور صنعتوں کے لیے بجلی کو روک نہیں سکتے۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ انھیں آج وزیرا علیٰ سندھ بنے 21 ماہ دو دن ہوگئے ہیں اور میں نے 16 اگست 2016 کو وزیر اعظم پاکستان سے ملاقات کی تھی اور ان سے انرجی سے متعلق بات کی تھی ، اس وقت اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہم 937 میگاواٹ بجلی پیدا کررہے ہیں۔اگر وفاقی حکومت بروقت منظوری دے دیتی تو ہم اس سال جون تک ونڈ انرجی سے 2000 میگاواٹ بجلی پیدا کرسکتے تھے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ملک میں کوئی واضح انرجی کی پالیسی نہیں ہے۔ تھر سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ لوگوں کی جانب سے سندھ حکومت پرتھر میں انفرااسٹرکچر کی ترقی کیلیے ایک بلین ڈالرکی سرمایہ کاری کرنے پرتنقید کی گئی۔ہم نے اس رقم(ایک بلین ڈالر) سے ہائی ویزتعمیر کیے، میٹرو زقائم کیں ، ٹریٹڈ سیلن واٹر اور صنعتی فضلے کو ٹھکانے لگانے اور برساتی نالے قائم کرنے سمیت دیگر سہولت مہیا کیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ صحیح ہے کہ ہم نے تھر میں سرمایہ کاری نہیں کی بلکہ ہم نے پورے سندھ کے مکمل انفرااسٹرکچر کو ترقی دی۔ انھوں نے کہا کہ یہ انرجی سیکیورٹی کیلیے سرمایہ کاری ہے کیونکہ آئندہ 20 سالوں میں تھر سے 5 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی۔انھوں نے کہا کہ اس وقت تھر میں پہلا پلانٹ ٹریک پر ہے اور ہم نے اس کا کول مائننگ کا 75 فیصد کام مکمل کرلیا ہے اور اس سال کے آخر تک ہم بجلی کی پیداوار شروع کردیں گے اور660 میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کردی جائے گی اور اس طرح ہم ہر سال ایک ہزار میگاواٹ بجلی کا تھر پارکرسے اضافہ کرتے جائیں گے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے سوال کیا کہ ہم کیوں درآمدی ایل این جی پر بھروسہ کررہے ہیں،سندھ ملک کو درپیش انرجی کے بحران کو حل کرسکتاہے اور ہمارے پاس کوئلہ،سولر،ونڈ اورچاول کے چھلکے سے بجلی پیدا کرنے کے وسائل موجود ہیں اور ہمارے پاس قابل عمل اور واضح پالیسیاں ہیں۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم جھمپیر کوریڈور سے 35ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرسکتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے شہر میں جاری ترقیاتی کاموں کا جائزہ لینے کیلیے مختلف علاقوں کا دورہ کیا۔ انھوں نے کینٹ اسٹیشن کے علاقے میں تعمیر کی جانیوالی سڑکوں ، سب میرین انڈر پاس ، کورنگی میں زیر تعمیر 12000 سڑک، محمد علی سوسائٹی ،شہید ملت روڈ پر زیر تعمیر فلائی اوور کا بھی معائنہ کیا ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔