موسمیاتی تغیرات اور آبی چیلنجز سے خبردار رہنے کی ضرورت

پانی کی قلت پر ایک عالمی رپورٹ میں پہلے ہی اندیشہ طاہر کیا گیا تھا کہ 2025 تک پاکستان میں قلت آب سنگین تر ہوگی۔


Editorial May 04, 2018
پانی کی قلت پر ایک عالمی رپورٹ میں پہلے ہی اندیشہ طاہر کیا گیا تھا کہ 2025 تک پاکستان میں قلت آب سنگین تر ہوگی۔ فوٹو: فائل

اپریل 2018میں نوابشاہ میں دنیا کا سب سے زیادہ گرمی کا ریکارڈ بنا ۔ گزشتہ ماہ 30 اپریل کو سندھ کے شہر نوابشاہ میں درجہ حرارت 50.2 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچا۔

فرانس سے تعلق رکھنے والے ماہر موسمیات ایتھنی کیپی کیان نے سماجی رابطے کی ویٹ سائٹ ٹویٹر پر لکھا ہے کہ پاکستان کا شہر نواب شاہ اپریل کے مہینے میں نہ صرف پاکستان کے دیگر شہروں کے مقابلے میں بہت گرم رہا بلکہ یہ درجہ حرارت پورے براعظم ایشیا میں اپریل کے مہینے میں گرمی کا نیا ریکارڈ ہے ادھر لاہور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں آندھی، بارش ،گرمی کا زور ٹوٹ گیا، چھتیں اورآسمانی بجلی گرنے سے 6افراد جاں بحق جب کہ3بچوں سمیت متعدد افراد شدید زخمی ہوگئے۔

یوں پاکستان کو بھی غیر متوقع موسمیاتی تغیرات کے حوالہ سے بارش ، سیلاب ، خشک سالی اور آبی قلت کے ہوشربا چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اکالوجیکل اور موسمی تباہ کاریوں سے تحفظ کے لیے موثر میکنزم کی ضرورت ہے، واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں کے ماہرکرسٹوفر برٹ نے ایک قدم مزید آگے بڑھتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ شاید سب سے زیادہ درجہ حرارت ہے جو پوری دنیا میں اپریل کے مہینے میں ریکارڈ کیا گیا ۔

ملکی دریاؤں کے بہاؤ میں خطرناک حد تک کمی کی تشویش ناک اطلاعات ہیں جس کے کثیر جہتی تعمیراتی اور زمینی مضمرات پر آبی ماہرین کی توجہ درکار ہے، کثیر منزلہ عمارات کے مکینوں کو بورنگ واٹر سمیت پینے کے صاف پانی کی اشد ضرورت رہتی ہے اور چوبیس گھنٹے زیر زمین پانی استمال ہوتا ہے۔

ایک انگریزی معاصر نے آبی پالیسی ، موسمیاتی تبدیلیوں اور ارباب بست وکشاد کے تجاہل عارفانہ کا الم ناک منظر کھینچا ہے، ایک ملتی جلتی رپورٹ میںشکایت کی گئی ہے کہ حکومتی اداروں میں قومی سلامتی، پانی کے استحکام، ماحولیاتی تحفظ اور ارضیاتی کٹاؤ، قحط اور سیم وتھور سے پیدا ہونے مسائل کی روک تھام کے لیے سیاسی ارادہ اور انتظامی اقدامات کا سخت فقدان پایا جاتا ہے، اب جاکر گوادر کے سمندری پانی کو میٹھا کرنے کا پلانٹ لگانے کے منصوبے بنائے جارہے ہیں جب کہ کراچی کے کورنگی کریک پر ترکی جہاز کرائے پر حاصل کیا گیا تھا تاکہ اس سے سمندری پانی کو میٹھا کرنے کا مسئلہ حل ہو تاہم وہ انتظام بھی ڈزاسٹر ثابت ہوا جہازراں کمپنی نے مجبور ہوکر ترکی حکومت اور عدالت سے رجوع کرلیا،ادھرپنجاب میں زیر زمین میٹھے پانی کی سطح مسلسل کم ہورہی ہے جو آگے جاکر پانی کی عدم دستیابی کا پیش خیمہ بن سکتی ہے، پانی کا مسلسل ضیاع ایک دوسرا مسئلہ ہے۔

نئے آبی وسائل کی کمی جب کہ بھارت پاکستان کے خلاف آبی جارحیت کا نیا محاذ کھولنے کے در پے ہے، دریائے سندھ میں پانی کا بہاؤ ڈیڈ لیول تک اور ملک میں پانی کے ساتھ بجلی کے نئے بحران کا خدشہ بڑھ گیا ہے جب کہ تربیلا ڈیم اور منگلا میں پانی کی سطح ڈیڈ لیول پر برقرار ہے، گرمی کی شدت میں اضافہ کے باوجود دریاؤں میں پانی کی آمد میں اضافہ نہیں ہوا۔

صوبوں میں پانی کی تقسیم کرنیوالے ادارے ارسا نے خبردار کیا ہے پانی کی موجودہ صورتحال برقرار رہی تو آیندہ فصلوں کو پانی کی کمی کا خدشہ ہے، آبی ماہرین کا کہنا ہے کہ گندم کی موجودہ فصل کو بھی پانی کی اشد ضرورت تھی جو اسے نہیں ملا اور آیندہ فصلوں کی کاشت بھی متاثر ہوگی ۔

پانی کی قلت پر ایک عالمی رپورٹ میں پہلے ہی اندیشہ طاہر کیا گیا تھا کہ 2025 تک پاکستان میں قلت آب سنگین تر ہوگی، کراچی میں پینے کے پانی کا بحران خطرناک سطح پر پہنچ چکا ہے نیز سندھ حکومت یہ بتانے سے قاصر ہے کہ جب پانی کی فراہمی کا مستحکم نظام ہی نہیں ، میگاسٹی واٹر مافیا کے رحم وکرم پر ہے، واٹر کمیشن فراہمی آب میں باقاعدگی پیدا کرنے کی سر توڑ کوششوں میں ہے ، تاہم ارباب اختیار کو جنوبی افریقہ کے شہر کیپ ٹاؤن میں پانی کی قلت کے پر آشوب المیہ کا ادراک ہونا چاہیے جہاں شہر مکمل تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔

اس بحران نے وہاں 2015میں جنم لیا تھا، مگر عجیب بات ہے کہ سندھ انتظامیہ اس سوال کا جواب نہیں دیتی کہ جب پانی کی فراہمی ایک گورکھ دھندا بن چکی ہے توکن بزرجمہروں نے شہر قائد میں شہری آبادی میں اضافہ اور کچی آبادیوں کے جنگل بسانے کی اجازت دی۔ اب بھی ضرورت ہے کہ آبی پالیسی کو موسمیاتی تبدیلیوں کے تقاضوں اور چیلنجوں سے ہم آہنگ کرتے ہوئے دائمی میکنزم کی تیاری پر فوکس کیا جائے ، ورنہ کیپ ٹاؤن کا سانحہ ہمارے شہریوں کے لیے بھی کسی وقت سوالیہ نشان بن سکتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں