فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کا عزم

اصل منزل فاٹا عوام کے معاشی ، سیاسی، سماجی ، تعلیمی اور انتظامی اصلاحات اور ثمرات سے استفادہ کی ہے۔


Editorial May 04, 2018
اصل منزل فاٹا عوام کے معاشی ، سیاسی، سماجی ، تعلیمی اور انتظامی اصلاحات اور ثمرات سے استفادہ کی ہے۔ فوٹو:فائل

وزیراعظم نے بدھ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت اور پارلیمنٹ اس بات پر پرعزم ہیں کہ فاٹا اصلاحات پر جلد از جلد عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ فاٹا اصلاحات کمیٹی جس میں وزیراعظم، آرمی چیف، گورنر، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اور وفاقی وزرا اور دیگر شامل ہیں، کا اجلاس ہوا ۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ فاٹا کو قومی دھارے میں شامل ہونا چاہیے۔ بہت سا ہوم ورک مکمل ہے، فریقین سے مشاورت کرلی گئی ہے، ٹائم فریم پر تمام پارلیمانی لیڈروں کو اعتماد میں لیا جائے گا، اس کے حوالے سے قانونی ضروریات پوری اور قانون سازی کرنی ہے۔ اگلے ایک ماہ میں ہم نے اس عمل کو مکمل کرنا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ سب اکٹھے ہوں، یہ فاٹا اور پاکستان کے عوام کی ضرورت ہے۔

فاٹا اصلاحات کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ایجنسی ڈیولپمنٹ فنڈ کو فوری طور پر ختم کر دیا جائے۔ بلدیاتی انتخابات اکتوبر 2018ء سے پہلے کرانے کا فیصلہ ہوا ہے۔ قومی و صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر ٹائم فریم طے کریں گے۔

ہماری کوشش ہے کہ یہ عمل جلد از جلد مکمل ہو اور اس میں سیاسی محاذ آرائی اور کسی قسم کا ابہام نہ ہو اور مل کر اتفاق رائے سے یہ طے کریں ۔ دس سال میں ایک ہزار ارب روپے اضافی فنڈز فاٹا کو مہیا کرنے کے حوالے سے معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں لے جانا پڑے گا اور اس کا تعلق این ایف سی سے بھی ہوگا۔ حکومت یہ فنڈز مہیا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ ہم آیندہ چار ہفتوں میں یہ تمام امور طے کریں گے اور موجودہ اسمبلی میں ہی یہ سارا عمل مکمل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

اپریل کے دوسرے ہفتے سینیٹ نے سپریم کورٹ اور پشاور ہائیکورٹ کا دائرہ کار فاٹا تک بڑھانے کا بل منظور کر لیا تھا' قومی اسمبلی پہلے ہی اس کی منظوری دے چکی ہے' یوں دیکھا جائے تو فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کا ایک بڑا مرحلہ مکمل کر لیا گیا ہے اور اب سب سے اہم مرحلہ اس علاقے کا خیبرپختونخوا میں انضمام ہو گا جس سے قبائلی علاقے بھی پاکستان کے آئین و قوانین کے تحت آجائیں گے۔

اب وزیراعظم نے قومی اسمبلی میں کہہ دیا ہے کہ فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کا عمل موجودہ اسمبلی میں مکمل کر کے جائے گی تو اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ملک کے تمام اسٹیک ہولڈرز اس معاملے میں انتہائی سنجیدہ ہیں۔اگر یہ عمل مکمل ہوجاتا ہے تو پھر فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام کا عمل بھی جلد مکمل ہونے کی امید کی جاسکتی ہے۔

فاٹا اور خیبر پختونخوا میں تعمیر وترقی اور سماجی تبدیلی کا عمل شروع کرنے کے لیے ضروری ہے کہ فاٹاکو خیبر پختونخوا میں ضم کردیا جائے ۔ اس عمل سے وہاں ملک کے دوسرے حصوں کے لوگوں کے لیے وہاں سرمایہ کاری کے لیے حالات سازگار ہوجائیں گے اورمقامی آبادی کو روزگار ملے گا ، فاٹا میں گوادر کی طرح نیا اور جدید شہر بسانے کی ضرورت ہے ۔

سیدھی سی بات ہے کہ جس ملک میں ایسے علاقے موجود ہوں گے جہاں ملک کا قانون لاگو نہیں ہو گا، اس سے مسائل ہی جنم لیں گے۔ آج پاکستان جس قسم کی مشکلات کا شکار ہے اس کی بنیادی وجہ پاکستان کی شمال مغربی سرحدوں کے ساتھ ساتھ ایسے علاقوں کی موجودگی ہے جہاں پاکستان کا قانون غیرموثر ہو جاتا ہے۔

اب وقت آ گیا ہے کہ فاٹا ہی نہیں بلکہ بلوچستان کے قبائلی علاقوں کا بھی خاتمہ کیا جائے جب کہ پنجاب میں راجن پور اور ڈیرہ غازی خان میں قبائلی سیٹ اپ کو توڑنے کے لیے تعمیر وترقی کا آغاز کیا جائے۔ ایران سے ملحقہ سرحد کو بھی فول پروف بنانے کے انتظامات کیے جائیں۔

پاکستان کی بقا کے لیے یہ بہت ضروری ہے۔اصل منزل فاٹا عوام کے معاشی ، سیاسی، سماجی ، تعلیمی اور انتظامی اصلاحات اور ثمرات سے استفادہ کی ہے ۔ سیاست دان اور ارباب اختیار فاٹا کی ڈائنامکس ، نئی تحریکوں اور تنظیموں کے اجتماعات سے خائف ہوئے بغیر ان قوتوں ، ان کے مدعا اور منشا سے آگاہی حاصل کی جانی چاہیے، انتخابات سر پر ہیں اس لیے اہل سیاست اس فکری بلوغت کے ہمہ جہتی امتحان سے بھی سرخرو ہوکر نکلیں۔تب فاٹا جشن منانا سہل ہوگا۔اس حقیقت کو سب تسلیم کرلیں کہ جب تک ملک کے تمام حصوں کو آئینی وقانونی طور پر ریاستی مشینری کے زیر کنٹرول نہیں لایا جاتا، ملک میں قانون کی حکمرانی قائم نہیں ہوسکتی۔

پنجاب کے مختلف شہروں اور کراچی میں آبادی کا دباؤ بہت زیادہ بڑھ چکا ہے، اس کے برعکس بلوچستان میں آبادی انتہائی کم ہے اور اس کا سماجی ڈھانچہ بھی قبائلی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وہاں آئینی وقانونی پیچیدگیاں بھی موجود ہیں، اسی طرح فاٹا اور خیبر پختونخوا کے قبائلی علاقوں میں بھی آئینی وقانونی ابہا م موجود ہے، اس صورتحال کو تبدیل کیا جانا انتہائی ضروری ہے،بلوچستان اور فاٹا میں سرمایہ کاری کے لیے وہاں لینڈ ریفارمز کی ضرورت ہے تاکہ جو لوگ وہاں سرمایہ کاری کریں ، ان کے نام زمین منتقل ہوسکے اورانھیں قانون کا تحفظ حاصل ہو۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں